(Last Updated On: )
ذکر کسان کا چھیڑو بچو!
ظلم کے بخیے ادھیڑو بچو!
بیج اناج کے بوتا ہے
صبر نہ اپنا کھوتا ہے
صبح سویرے کھیت پہ جائے
جلتی تپتی ریت پہ جائے
دھوپ کی شدت سہتا ہے
خوب پسینہ بہتا ہے
کھیتوں میں یہ ہل چلائے
دو ہاتھوں کا بل چلائے
بانٹے دکھ درد کون وہ آہیں
بیوی بچے دیکھے راہیں
سوکھی روٹی قسمت اس کی
کوئ نہ کرتا عزت اس کی
دال، کپاس، گندم، چاول
ٹھہر گئے ہیں ان پر بادل
بارش ہے گھنگھور گھٹا ہے
دل فصلوں کا جھوم اٹھا ہے
رنگ ہے لائ سال کی محنت
اک وجود بے مثال کی محنت
لہلہاتی فصل ہے بچو!
بس لگن کا یہ پھل ہے بچو!
اسی کے سر لگان ہے دیکھو!
گروی مگر مکان ہے دیکھو!
عید کسان کی ہونی تھی
شکل مگر کیوں رونی تھی