راحیل روتے ہوئے اپنی دادی کے کمرے میں داخل ہوا۔ اسے روتا دیکھ اسکی دادی سخت پریشان ہوکر اس سے پوچھنے لگی "کیا ہوا بیٹے اتنا کیوں رو رہے ہو۔" راحیل اپنے آنسو پوچھتے ہوئے کہنے لگا " دادی امّی آج میرا یونٹ ٹیسٹ ایگزام تھا اور سچ کہتا ہوں دادی امّی میں نے سب کچھ یاد کیا تھا پورا پورا پڑھا تھا لیکن امتحان ہال میں جب پیپر ہاتھ میں آیا تو مجھے کچھ بھی یاد نہیں آرہا تھا میں سب کچھ بھول گیا تھا سب بچے لکھ رہے تھے سوائے میرے میں نے اپنا پورا پرچہ خالی چھوڑ دیا۔ اب میں فیل ہو جاؤں گا۔" اتنا کہہ کر راحیل پھوٹ پھوٹ کر دوبارہ رونے لگا اس کی دادی نے اس کو چپ کرایا اور کہا۔"اچھا راحیل بیٹا میرا ایک کام کروں سامنے کے باغ سے چند گلاب توڑ لاؤ اور وہاں سے آتے وقت اس باغ کے مالی کو خوب برا بھلا کہنا۔" راحیل حیرانی سے اپنی دادی کے چہرے کو تکتے ہوئے کہا" دادی امّی اگر میں اسے برا بھلا کہوں گا تو مجھے پھول دینا تو دور مار مار کر وہاں سے بھگا دیگا۔" اس کی دادی جو اس کی بات کو غور سے سن رہی تھی کہنے لگی" اچھا اور جو تم اتنے دنوں سے اپنے استادوں کا مزاق اڑاتے تھے ان کی نقل اتارتے تھے انھیں برا بھلا کہتے تھے ان کے نام رکھتی ہمارے سمجھانے کے بعد بھی۔ تو تم کیسے امید کرتے ہو کہ تمہیں علم حاصل ہوگا۔" راحیل نے شرمندگی سے اپنی گردن جھکاتے ہوئے کہا " دادی امّی واقعی مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی جس کی ﷲ نے مجھے سزا دی لیکن اب میں آپ سے وعدہ کرتا ہو کہ اب میں اپنے اساتذہ کا احترام کروں گا۔"