پیارے بچو! بار بار لوٹ کر آنے والی ہماری خوشی اور مسرت والی عید، ہمیں اللہ میاں نے رمضان المبارک کے تحفہ میں عطا فرمائی ہے،دوسری قوموں اور امتوں کے یہاں بھی خوشی، فرحت، مسرت اور مزے لوٹنے کے دن مقرر تھے، ہمارے پیارے اور نرالے مذہب اسلام میں بھی، خوشی کے لئے عید نصیب ہوئی، ہم سب کی جان سے پیارے رسول، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی فرمایا "لكل قوم عيد وهذا عيدنا"ہر کسی قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے.
مگر بچو ہماری اور دوسرے لوگوں کی عید میں بہت فرق ہے، ہماری عید میں خوشی، مزے، لطف اور لذت کے ساتھ عبادت کا رنگ بھی بھر دیا گیا ہے، عید کے دن ہم پانچ نمازوں کے علاوہ دو رکعت اور، اللہ میاں کو راضی کرنے کے لئے پڑھتے ہیں. کیوں کہ ہر مسلمان کا یہ پکا یقین ہے کہ اللہ تعالٰی کی خوشی سے بڑی کوئی نعمت ہو ہی نہیں سکتی ہے.
ہم شیر اور کھیر بھی خوب کھائیں، اپنے دوستوں کے گھر بھی لے جائیں، اپنے جاننے والے کمزور اور غریبوں کو بھی محبت سے کھلائیں، دادا جان ہوں یا دادی جان، ابو جان ہو یا امی جان، باجی ہو یا بھائی جان، سب سے عیدی بھی لیں، اپنی گلک بھی پھوڑ کر جمع کئے پیسے نکالیں، شاندار اور حسین کپڑے پہنیں، مگر بس یہ نہ بھولیں کہ یہ عید ہمیں رمضان المبارک کے روزوں کے تحفہ میں ملی ہے، اس تحفہ کی قدر کریں اور ان بھائیوں کو، جنہوں نے رمضان المبارک کی قدر نہیں کی، روزے نہیں رکھے ،بتائیں کہ آپ کی یہ عید نہیں، عید تو روزے داروں کی ہوتی ہے.
مگر اس بار کی عید الفطر نے بھی گزرے ہوئے سال کی طرح ہماری خوشی کو کم کیا ہے، ہم عیدگاہ میں نہیں جا پائیں گے، ہم جامع مسجد کیسے پہنچیں گے، ہم بڑے مسلمانوں کے ہجوم کو کہاں دیکھیں گے، بہت سے دوستوں سے ملاقات کا موقع کہاں پائیں گے، ہمارے وطن عزیز ہندوستان میں پھیلی وبائی بیماری نے بہت کچھ بدلا ہے، بہت سے عزیزوں کو دنیا سے لیا ہے، بہت سے پیاروں کو چھینا ہے، اور مرنے والوں کی بڑی تعداد نے بڑے صدمے پہنچاۓ ہیں.
خدا کرے! بقر عید اچھی ملے، وطن عزیز میں عافیت آۓ، سب انسانوں کو سکون ملے، اور ہم دعائیں کرکے ناراض اللہ میاں کو خوش کریں.