آج صبح جب میں نیند سے بیدار ہوا تو میری نظریں دیوار پر موجود ڈیجیٹل گھڑی پر پڑیں ــ دیکھا کہ نو بج چکے ہیں ـــ لال رنگ کے اعداد تھے جو خطرے کی طرح نظر آرہے تھے ــ غور سے دیکھا تو دن کا بھی پتا چلا کہ آج بدھ ہے ــ اور یہ بات تو مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ہر ہفتے بدھ کے روز اسکول شروع ہونے سے قبل سائنس کے تجربے کا وقت صبح دس بجے مقرر ہے ـــ میں نے وقت کو غنیمت جانا اور جلدی جلدی برش کر کے منہ وغیرہ دھو کر فوراً ناشتے کے لیے ٹیبل پر بیٹھ گیا ــ امی جان نے فوراً ناشتہ لگایا اور کہا…..
"بیٹے کامران جلدی جلدی کھاؤ دس بجنے میں صرف پندرہ منٹ باقی ہے اور ہاں پیٹ بھر کر ناشتہ کرنا ــ کہیں تجربہ کرتے کرتے بھوک سے چکر نہ آجائے ــ "
"اوکے امی جان …….لیکن امی جان یہ کیا؟ "
"بیٹے….! یہ بھونی ہوئی کلیجی ہے ــ بڑی لذیذ لگتی…..جلدی جلدی کھاؤ ــ "
"نہیں امی جان…..میں نہیں کھاؤں گا ــ "
"اوکے بیٹا….ضدمت کرو …..دوسری سبزی کھا لو ـــ "
میں نے فوراً دوسری سبزی کھائی اور جلدی جلدی اسکول روانہ ہوگیا ــ اسکول گھر سے بہت قریب تھا ــ میں بس دو منٹ میں اسکول پہنچ گیا ــ ندیم ، رافع، سلیم، عابد اور شایان ہم سب وقت پر اسکول پہنچ گئے تھے ــ جماعت کے سب بچے تجربہ گاہ میں جمع ہوگئے اور سائنس کے استاد کا انتظار کررہے تھے ــ
السلام علیکم ……..جیسے ہی ایک رعب دار آواز سنائی دی ہم سب اٹھ کھڑے ہوگئے ــ سلام کا جواب دیے کر اپنی جگہ بیٹھ گئے ــ
"پیارے بچو! آج ہم ایک آسان عنوان پر بات کریں گے ـــ "
استاد نے بلند آواز میں اعلان کیا اور ایک باکس میں سے ایک گہرے سرخ رنگ کی شئے نکالی اور ہم سب سے سوال پوچھ لیا ــ
"بچو! آپ میں سے کوئی بتا سکتا کہ یہ کیا ہے……؟ "
ایک لمحہ کے لیے ہم سب خاموش ہوگئے ــ مگر کچھ وقفہ کے بعد جماعت کا ہونہار طالب علم واصف نے زور سے کہا
"سر یہ کلیجی ہے کلیجی ــ "
جیسے ہی استاد نے جواب سنا فوراً ہنس پڑے اور شاباشی دی ــ
کلیجی سنتے ہی میری نظروں کے سامنے ناشتے والی کلیجی یاد آگئی ــ گھر پر تو میں نے نہیں کھائی مگر یہاں تو مجھے کلیجی کو برداشت کرنا ہی تھا ــ کیونکہ جگر کی بات تھی ــ
استاد نے بورڈ پر جگر (Liver) لکھا اور پھر کیا تھا ہم سب سمجھ گئے کہ آج جگر کے بارے میں جانکاری ملے گی ــ ہم سب ہاتھ باندھ کر استاد کی طرف متوجہ ہوئے ــ اور ان کی باتیں غور سے سننے لگے ـــ وہ کہہ رہے تھے کہ……
ہم سب حیوان ہے ــ بندر، بلی، شیر، ہاتھی وغیرہ کی طرح ہمارے جسم میں بھی ریڑھ کی ہڈی پائی جاتی ہے ــ اس لیے ہمیں فقری حیوانات (Vertebrate) یعنی ریڑھ کی ہڈی والے حیوانات کہتے ہیں ــ فقری حیوانات کے جسم کے اندرونی اعضاء میں سب سے بڑا عضو جگر( Liver ) ہوتا ہے ــ جگر ایک بڑا غدود( Gland)بھی ہے ــ
"سر یہ غدود کسے کہتے ہیں؟ " شایان نے معصومیت سے سوال پوچھا …….
"بیٹے شایان غدود دراصل ایک ایسا عضو ہوتا ہے جو افراز(Secretion) کا کام کرتا ہے ــ یعنی اس سے ضروری کیمیائی مادے نکلتے ہیں جسے محرکاب ( Hormones)کہتے ہیں ــ "
"جزاک اللہ سر سمجھ میں آگیا ــ "
استاد نے اچانک میری طرف دیکھا اور کہا کامران جلدی سامنے آؤ ………میں گھبرا گیا ….. مجھے لگا کہ اب تو میری شامت آگئی ــ میں گھبراتے ہوئے بورڈ کے پاس گیا ــ استاد نے کُرتا اوپر اٹھانے کوکہا ــ مجھے جھجھک محسوس ہو رہی تھی مگر استاد کے حکم کو ماننا تھا …….. میں نے کرتا اٹھایا …..استاد نے میرے پیٹ پر ہاتھ رکھا اور سب بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا …..
"دیکھو بچو! جگر پیٹ کے یہاں یعنی دائیں جانب ہوتا ہے اس کے دو حصے (گوشے ) ہوتے ہیں پہلا حصہ "دایاں گوشہ" اور دوسرا حصہ "بایاں گوشہ" کہلاتا ہے ــ "
میں شرماتا ہوا فوراً اپنی جگہ پر بیٹھ گیا … سب ہنس رہے تھے ــ مگر دل ہی دل میں خوش ہوکر سوچ رہا تھا کہ خیر سے بدھو گھر کو آئے ــ
اسی دوران علینا کی آواز سنائی دی ــ علینا ہمارے جماعت کی ہونہار طالبہ تھی ــ اس نے اچانک ایک اہم سوال پو چھ لیا ….
"سر جگر کے افعال ( کام ) کیا ہیں؟"
جس کے جواب میں استاد جی نے ایک لمبی تقریر کر ڈالی ـــ
"بیٹی علینا….! جگر ہمارے جسم کا سب بڑا غدود ہے ـ یہ غدود ہاضمی غدود (Digestive Gland) بھی کہلاتا ہے کیونکہ یہ کھانا ہضم نے کرنے کے نظام یعنی نظام انہیضام ( Digestive System)میں مدد کرتا ہے ـــ
کیسی مدد سر؟ ایک لمبے وقفے کے بعد میں نے اپنی خاموشی توڑی اور سوال پوچھا ــ
"بیٹے کامران! جگر سے ہاضمی رس صفرہ( Bile juice)نکلتا جو ہمارے پیٹ میں داخل ہونے والی غذا کو اساسی بناتا ہے اور ہاں آپ کو یہ معلوم ہونا چائیے کہ جگر ہمارے جسم میں غذا میں موجود زہریلے مادوں کو صاف کرتا ہے اور ان کے زہریلے اثر کو ختم بھی کرتا ہے ــ استاد نے مصنوعی جگر کو ہاتھ میں لے کر کہا کہ یہ جگر مخصوص قسم کے پروٹین بھی خارج کرتا ہے جو خون میں شامل ہوتے ہیں اور جب کبھی ہمیں زخم ہوتا ہے تو اس وقت خون کے جمنے میں یہ پروٹین مدد کرتے ہیں ــ اس کے علاوہ جسم میں اضافی شکر ( Glucose ) کا بھی ذخیرہ اسی جگر میں گلائیکوجن ( Glycogen) کی شکل میں ہوتا ہے ــ جو بھوک یا فاقہ کے وقت کارآمد ہوتی ہے ــ
میرے منہ سے اچانک نکلا…. "وووووواوو کتنا کارآمد عضو ہے نا جگر …. سو نائس… "
استاد نے کہا "یقیناً ہمارے جسم میں ہر ایک عضو کار آمد ہے ــ اور جگر تو بہت ہی کارآمد ہے ــ اور سب سے خاص بات یہ ہے جگر جسم کا وہ واحد عضو ہے جس کے خلیات اگر ٹوٹ جائے یا ختم ہوجائے تو وہ دوبارہ نشوونما پاتے ہیں جسے باز پیدائش ( Regeneration ) کہتے ہیں ــ بچوں ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم سب جگر والے ہیں ـــ اگر جگر نہ ہوتا تو سوچو کیا ہوتا……؟
آج کا سائنس کا تجربہ اور وقت اتنے جلدی ختم ہوا کہ پتا بھی نہ چلا ــ ہم سب دوست آپس میں جگر… جگر کررہے تھے کہ گھنٹی بجی اور ہم سب اسمبلی کی تیاری میں جٹ گئے ــ
•••
“