ہمارے فلیٹ کے ہال سے لگی بڑی سی بالکنی نما ٹیرس ہے جہاں قدآور دیواریں ہیں۔ ٹیرس پر مختلف طرح پھولوں اور خوبصورت پودوں کے گملے لائن سے لگے ہیں۔ اس وجہ سے ٹیرس پر چڑیاں اور گلہریاں ہر وقت رہتی ہیں۔ رَشُّو اور نَفُّو دونوں بہن بھائی ہر وقت ٹیرس پر ان چڑیوں اور گلہریوں کے ساتھ کھیل میں مصروف رہتے ہیں۔رَشُّو چھوٹے چھ سال کے ہیں نَفُّو سات سال کی ہیں۔
رَشُّو بہت باتونی اور ڈین ہیں چڑیوں اور گلہریوں سے باتیں کرتے رہتے ہیں۔ انھوں نے دو گلہریوں کو نام بھی دے رکھے ہیں ایک چینو دوسری مینو اب یہ نام کہاں سے ان کے دماغ میں آۓ پتہ نہیں، یہ بھی پتہ نہیں کون چینو ہے کون مینو کیوں کہ گلہریاں تو کئی آتی ہیں۔ خیر۔نَفُّو اپنی گڑیوں اور چھوٹے چھوٹے برتنوں سے کھیلتی رہتیں۔ رَشُّو گلہریوں اور چڑیوں سے باتیں کرتے رہتے۔ کبھی مونگ پھلی کا دانہ دیتے کبھی چنے کا دانہ دیتے گلہری اٹھاتی اور دونوں ہاتھوں سے کھاتی اب ان کو نصیحت کر رہے ہیں۔ ارے دونوں ہاتھوں سے نہیں کھاتے ہیں، سیدھے ہاتھ سے کھاتے ہیں۔ ممی ڈانٹیں گی۔ ایسے شیطان کھاتا ہے۔ مگر گلہری کہاں سمجھتی۔ کبھی کبھی نَفُّو بھی اس نصیحت میں شامل ہو جاتیں۔
رمضان کے دن تھے اب رَشُّو اپنی ممی سے لگے ہیں باتوں میں، "ممی روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ " "اس لئے کہ ﷲ کا حکم ہے" "ممی ﷲ کہاں رہتے ہیں" "ﷲ!! ﷲ دل میں رہتے ہیں" "ارے ممی اس دن تو آپ کہہ رہی تھیں، ﷲ بہت بڑے ہیں" "ارے بھیَّا رَشُّو تم بڑے حجتی ہو۔ ﷲ میاں بہت دور ساتویں آسمان پر رہتے ہیں" نَفُّو پاس کھڑی سن رہی تھیں۔ وہ کچھ کہنے والی تھیں ممی نے بڑی بےزاری سےکہا بھیَّا بہت کام پڑا ہے۔ باتیں مت کرو۔
دونوں بہن بھائی ٹیرس پر کھیلنے چلے گئے۔ ایک عجیب بات تھی چڑیاں اور گلہریاں رَشُّو اور نَفُّو کے آس پاس گھومتے رہتے اور وہ ان سے باتیں کرتے رہتے۔ انکی ممی نے انھیں بتایا تھا کہ چڑیوں اور گلہری کو پریشان نہیں کروگے تو وہ تمہارے دوست بن جائیں گے۔ رَشُّو پتہ نہیں کیا کیا باتیں کرتے حیرت کی بات یہ تھی ایسا لگتا جیسے وہ سب سمجھ رہے ہیں۔
ایک دن ٹیرس پر رَشُّو گلہری سے باتیں کر رہے تھے۔ اے چینو اور مینو اب رمضان شروع ہو گۓ ہیں سب کے روزے ہیں۔ تم بھی روزہ رکھو اب شام کو افطار کے وقت کھانہ ملے گا۔ گملے کے پاس بیٹھی دو گلہریاں ایسے بیٹھی ہوئی تھیں جیسے رَشُّو کی ساری بات سمجھ رہی ہیں۔ اب گلہریاں دوپہر میں روزآتیں گھوم پھر کر چلی جاتیں رَشُّو انھیں کھانے کےلیے کچھ نہ دیتے مگر افطار کے وقت گلہریاں آجاتیں۔ رَشُّو دوڑ کر ممی کے پاس جاتے اور کھانے کے لئے چنے پھلکی لاکر انھیں دیتے "اے چینو اب مت کھانا جب اذان ہو تب کھانا"
مجھے حیرت تھی کہ یہ گلہریاں کیا رَشُّو کی باتیں سمجھتی ہیں۔ خیر رمضان وداع ہونے والے تھے۔ رَشُّو نے چینو مینو کو بتا دیا تھا کہ ان کے نۓ کپڑے جوتے وغیرہ آۓ ہیں۔ ہم پاپا کے ساتھ عیدگاہ نماز پڑھنے جائیں گے۔
عید کے دن رَشُّو اور نَفُّو نۓ کپڑے پہن کر اپنے پاپا کے ساتھ نماز پڑھنے گئے واپسی پر غبارے اور سیٹی وغیرہ لیکر لوٹے۔ سب سے پہلے ٹیرس پر چینو مینو کو پکارتے ہوۓ پہنچے۔ اے چینو مینو دیکھو میں عیدگاہ سے غبارہ لایا ہوں۔ رَشُّو یہ باتیں کر رہے تھے گلہریاں چرچرر، چرچرر کی آوازیں نکالتی ہوئ ٹیرس پر ادھر ادھر دوڑ رہی تھیں۔ جیسے لگ رہا تھا کہ بہت خوش ہیں۔ پھر ایک عجب منظر پیش آیا دونوں گلہریاں اپنے پنجوں پر کھڑے ہوکر ایک دوسرے کو اگلے پنجوں سے ایسے پکڑنے لگیں جیسے گلے مل رہی ہوں۔ ارے اپَّا (نَفُّو) دیکھو چینو مینو عید مل رہی ہیں۔ رَشُّو بڑی حیرت سے خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ اور ہمیں یاد آرہا تھا ﷲ نے قرآن میں فرمایا ہے کائنات میں ہر ذرہ ہماری مداح کرتا ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...