کچھ لکھنے کا مقصد انھیں مسلمان بنانا یا مذاہب کا مقابلہ ہر گز نہیں۔ مجھے لگا کہ دنیا میں آج کل مذاہب کو تمام براٸیوں کا سبب مانا جا رہا ہے اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا حوصلہ بطور انسان ختم ہوتا جا رہا ہے جس کی اور بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جنہیں زیر بحث لایا جا سکتا ہے مگر دنیا کے تمام مذاہب اپنی اصل میں رواداری ہی سکھاتے ہیں اور وہ تمام لوگ جو اپنا کھانا پینا گھر باہر نیند چھوڑ کر کسی پہاڑ کی کھو میں یا صحرا میں جا کر بیٹھے وہ تلاش کی کسی نہ کسی منزل پر ضرور پہنچے ہوے تھے چاہے اس تلاش کو نروان کا نام دیا جاۓ یاخدا سے باتیں کرنا، اس تلاش کے نتاٸج کو عام انسان تک پہنچانے کے لیۓ کبھی شاعری کا سہارا لیا گیا تو کبھی” داٸروں“ میں گھومنے کا ، کبھی ”Ten commandment s“ کی شکل اختیار کی تو کبھی” کلام بلھے “شاہ بنااور کبھی سلطان باہو کا”ہو“ کبھی عبدالطیف کی”کافی“ کبھی گرو نانک کی ”شاعری“ میں نی گرونانک کی شاعری پڑھے تو سوچا تلاش کے اس سفر کو شٸیر کیا جاۓ
گرو گرنتھ شلوک فریدا صفحہ2199
فریدا بے نماز کیتا
ایہہنہ بھلی ریت
کبھی نہچل آیا
پنج وقت مسیت
اٹھ فریدا نماز ساج
صبح نماز ساج
صبح نماز گزار
جو سر ساٸیں نہ نیویں
سو سر کپ اتار
جو سر ساٸیں نہ نیویں
سو سر کیجیۓ کاٸی
کنے ہیٹھ جلاٸیے
بالن سنڈرے تھاٸیں
ترجمہ
اے فرید بے نمازی کتا ہے یہ طریقہ غلط ہے
تو کبھی پانچ وقت مسجد میں چل نہ آیا
اے فرید اٹھ وضو کر صبح نماز گزار
جو سر اللہ کے سامنے نہ جھکے اس سر کو کاٹ دیں
جو سر اللہ کے سامنے نہ جھکے وہ سر بے کار ہے
ایسے سر کو چولہے میں ہنڈیا کے نیچے ایندھن کے طور پر استعمال کرو
گرو گرنتھ راگ رام کلی محلہ صفحہ1234
صاحب میرا ایکو ہے
ایکو ہے بھاٸ ایکو ہے
آپے مارے آپے چھوڑے
آپ لہو دیےآپ دیکھے لوگو
آپے نذر کرے جو کچھ کرنا سو کر رہیا
او نہ کرنا جاٸ
جیسا در تے تیسو کہیے
سب تری وڈیاٸ
ترجمہ
میرا مالک ایک ہے ہاں ہاں بھاٸ وہ ایک ہے
وہی مارنے والا اور زندہ کرنے والا ہے
وہی دے کر خوش ہوتا ہے
وہی جس پر چاہتا ہے اپنے فضلوں کی بارش کر دیتاہے
وہ جو چاہتاہے کتا ہے اس کے بغیر اور کوٸ نہیں کر سکتا
جو کچھ دنیا میں ہو رہا ہے ہم وہی بیان کرتے ہیں
ہر چیز اس کی حمد بیان کر رہی ہے
از داٸرةالمعارف ۔۔۔وکی پیڈٸیا
از سجاد اظہر انڈیپنڈنٹ اردو