16اگست اردو کے عظیم محسن بابائے اردو مولوی عبدالحق کا یوم ِ وفات تھا۔
بابائے اردو مولوی عبدالحق 1870 ء میں ہاپوڑ ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی پھر میرٹھ میں پڑھتے رہے۔ 1894ء میں علی گڑھ سے بی۔ اے کیا۔ علی گڑھ میں سرسید کی صحبت میسر رہی۔ جن کی آزاد خیالی اور روشن دماغی کا مولانا کے مزاج پر گہرا اثر پڑا۔
1895ء میں حیدرآباد میں ایک سکول میں ملازمت کی اس کے بعد صدر مہتمم تعلیمات ہوکر اورنگ آباد منتقل ہوگئے۔ ملازمت ترک کرکے اورنگ آباد کالج کے پرنسپل ہوگئے اور اسی عہدہ پر آخر تک فائز رہے ۔
جنوری 1902ء میں آل انڈیا محمڈن ایجوکیشن کانفرنس علی گڑھ کے تحت ایک علمی شعبہ قائم کیاگیا۔ جس کانام انجمن ترقی اردو تھا۔ مولانا شبلی نعمانی اس کے سیکرٹری رہے تھے۔ 1905ء میں نواب حبیب الرحمن خان شیروانی اور 1909ء میں عزیز مرزا اس عہدے پر فائز ہوئے۔ عزیز مرزا کے بعد 1912ء میں مولوی عبدالحق سیکرٹری منتخب ہوئے۔
جنھوں نے بہت جلدانجمن ترقی اردو کو ایک فعال ترین علمی ادارہ بنا دیا۔ مولوی صاحب اورنگ آباد (دکن ) میں ملازم تھے وہ انجمن کو اپنے ساتھ لے گئے اور اس طرح حیدر آباد دکن اس کا مرکز بن گیا۔
انجمن کے زیر اہتمام لاکھ سے زائد جدیدعلمی ، فنی اور سائنسی اصطلاحات کا اردو ترجمہ کیا گیا۔ نیز اردو کے نادر نسخے تلاش کرکے چھاپے گئے۔ دوسہ ماہی رسائل، اردو اور سائنس جاری کیے گئے۔ایک عظیم الشان کتب خانہ قائم کیاگیا۔ حیدرآباد دکن کی عثمانیہ یونیورسٹی انجمن ہی کی کوششوں کی مرہون منت ہے۔ اس یونیورسٹی میں ذریعہ تعلیم اردو تھا۔
انجمن نے ایک دارالترجمہ بھی قائم کیا جہاں سینکڑوں علمی کتابیں تصنیف و ترجمہ ہوئیں۔ اس انجمن کے تحت لسانیات‘ لغت اور جدید علوم پر دو سو سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اسی انجمن کے اہتمام میں اردو آرٹس کالج کا اردو سائنس کالج‘ اردو کامرس کالج اور اردو لاءکالج جیسے ادارے قائم کیے۔
مولوی عبدالحق انجمنِ ترقّی اردو کے سیکریٹری ہی نہیں مجسّم ترقّی اردو تھے۔ ان کا سونا جاگنا، ا ٹھنا بیٹھنا، کھانا پینا، پڑھنا لکھنا، آنا جانا، دوستی، تعلقات، روپیہ پیسہ غرض کہ سب کچھ انجمن کے لیے تھا۔
1935ء میں جامعہ عثمانیہ کے ایک طالب علم محمد یوسف نے انہیں بابائے اردو کا خطاب دیا جس کے بعد یہ خطاب اتنا مقبول ہوا کہ ان کے نام کا جزو بن گیا۔
بابائے اردو مولوی عبدالحق نے 16 اگست 1961ء کو کراچی میں وفات پائی۔وہ کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے عبدالحق کیمپس کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔
عقیل عباس جعفری کی وال سے ۔
ہندوستان میں قائم کردہ ادارہ انجمن ترقی اردو ہند کا صدر دفتر آج بھی دلی میں موجود ہے اس ادارے سے سہ ماہی پرچہ "اردو ادب"اور ہفتہ واری اخبار "ہماری زبان"شائع ہورہے ہیں۔یہ ادارہ اس وقت ہندوستان میں اردو کے فروغ کے لیے بہت ہی سنجیدہ اور علمی کام کرنے میں مصروف ہے ۔دلی میں انجمن کے دفتر کی عمارت کو اردو گھر کا نام دیا گیا۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“