::: "دال باٹی" راجھستان / بھارت کا من بھاتا پکوان ھے۔ یہ اصل میں ریگستانی خانہ بدوشوں / بنجاروں کا کھانا ھے۔ جو یہ خمیری آٹے کے کیند جسیے لوئے/" ڈو" ( DOUGH) بناکر اوپوں یا کوئلے کے انگاروں پر بھونا جاتا ھے۔ اس کا زائقہ غیر خمیری روٹی کی طرح ہوتا ھے۔ اس کی شئیلف کی زندگی بہت ھوتی ھے۔ اس پر اصلی گھی میں ڈبو کر پیش کیا جاتا ھے۔ یہ دال اور بکرے کے گوشت کے شوربے کے ساتھ بھی کھائی جاتی ہے۔ ساتھ ھی دھی کا رائتہ، اچار، کچو مر اور چٹنی کے سا تھ بھی پسند کی جاتی ہے۔
دال باٹی واقعی اور کہاں سے شروع ہوئی ؟ یہ ایک دلچسپ کہانی ہے بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اس کا جواب مینا کی بادشاہت کی تاریخ مں پوشیدہ ہے۔
بھوٹی (گندم کے آٹے ، گھی اور دودھ سے بنی چھوٹی ڈف بالز) کا خیال بپا راول کے زمانے میں ہوا تھا – باٹی کے بانی میواڑ کے بادشاہ کے تھے۔ اس وقت ، راجپوت خطے میں اپنا مضبوط گڑھ قائم کر رہے تھے اور باٹی ان کا ترجیحی جنگ کے وقت کا کھانا تھا۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ راجپوت فوجی آٹے کو ٹکڑوں میں توڑ دیتے ہیں اور اسے دھوپ کے نیچے سینکنے کے لئے ریت کی پتلی تہوں کے نیچے دفن کردیتے تھے۔ میدان جنگ سے واپسی پر ، انہوں نے دنیا کو کامل پکی ہوئی باٹیاں کھودیں جو اس کے بعد گھی کے ساتھ کٹے ہوئے تھے اور بکرے یا اونٹ کے دودھ سے بنی ہوئی دہی کے ساتھ کھا گئے تھے۔
راجھستان کے علاوہ یہ ہندوستانی گجرات میں بھی بنائی جاتی ھے۔ جسکو " گاکر" کہا جاتا ھے۔ یہ بلوچی روٹی "کاک" سے مشائبہ ہوتی ہے۔ جو بختیار کاکی { رح} کے نام سےسے منسرب ہے۔ اس کی بھی ایک کہانی ہے۔
ثنا اللہ خان احسن کا کہنا ہے "ھندوستان میں بھی چوکھا باٹی کا ایسا ھی رواج ھے۔ یہ روٹی بہت سوندھی اور ہاضم ھوتی ھے۔ بھارت کے صوبے اترپردیش کے لکھنئو، جونپور، اعظم گڑھ سے بہار تک یہ پکوان بنایا جاتا ہے۔ آٹے سے جو گولہ بنتا ہے اسے باٹی اور سبزی کے لئے بینگن ، ٹماٹر اور آلو کو بھون کر اس میں مرچ، ادرک، لہسن پیاز وغیرہ سے جو چیز تیار ہوتی ہے اسے چوکھا کہا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ارہر کی دال اور چاول دیسی گھی کے ساتھ رکھے جاتے ہیں۔
اب تو یہ بھوپال میں بھی ایک خاص ڈش کے طور پر پکائی اور کھائی جاتی ہے۔ یہ آٹے کی لوئی بنا کر انگاروں پر سینکی جاتی ہیں اس کے بعد اصلی گھی میں تل لی جاتی ہیں ۔ اس کے ساتھ دال ، بینگن کا بھرتا اور ملیدہ ہوتا ہے۔ اکثر گاوں میں دعوتوں میں فرمائش کرکے بنوائی جاتی ہیں۔۔
ریاست بھوپال میں بھی اس طرح کی روٹی پکتی ہے جسے گھاکڑہ کہتے ہیں۔ دال کے ساتھ کھائ جاتی ہے۔ راجھستان میں بھی کھائی جاتی ہے وہاں اُسے دال باٹی کہتے ہیں۔ مصالحہ ملے آٹے کے پیڑوں کو گرم راکھ میں دبا کر پکایا جاتا ہے۔ سُرخ ہوجانے پر اصلی گھی میں ڈبو دیتے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد نتھار کر الگ رکھ لیتے ہیں۔ نہایت خستہ اور مزےدار ہوتے ہیں۔ بارہ مصالحہ کی ارہر کی دال یا پھر پنچ میل دال کے ساتھ کھاتے ہیں۔
بہار میں اسکے اندر ستوُ بھرتے ھیں اور اسے لٹٹی (litti) کہتے ھیں۔ اکثر گاڑی بان یا مسافر اسے سڑک کنارے بناتے ھیں اور سکون سے کھا کر نیلی چھتری تلے سو جاتے ھیں"۔
یہ مدھیہ پردیش، اتر پردیش بالخصوص بنارس، اور بہار میں آلو، ٹماٹر، اور بیگن کے ساتھ " باٹی" کھائی جاتی ھے۔ راجھستان اور مدھیہ پردیش میں کئی ریستونوں میں " دال باٹی کی تھالی" لوگ بڑے اہتمام کے ساتھ منگواتے ہیں۔ پاکستان میں کراچی اور حیدر آباد کے راجھستانی مہاجرین کے گھروں میں " باٹی" بہت شوق سے بنائی اور کھائی جاتی ہے
……………………….
::: باٹی بنانے کا طریقہ :::
ایک کپ آٹا
1/4 کپ چنا دال
1/4 چائے کا چمچ گرم مسالہ پاؤڈر
1/8 چائے کا چمچ ہلدی
1/2 چمچ لیموں کا رس
1/2 چمچ دھنیا کے پتے
1/4 چائے کا چمچ زیرہ
2 کپ پانی
1 چمچ اورڑ دال
1/4 کپ ہری مونگ دال
1/2 چمچ گھی
1/2 چائے کا چمچ سرخ مرچ پاؤڈر
1/4 چائے کا چمچ دھنیا پاؤڈر
2 چوٹکی نمک
1/4 انچ ادرک
1/4 چائے کا چمچ سرسوں کے بیج
1/4 کپ ٹور دال
آٹا کے لئے
1/2 چمچ سوجی
1 چٹکی نمک
1 چمچ گھی
دال باٹی بنانے کا طریقہ
آٹا گوندیں
باٹیاں تیار کرنے کے لئے ، شیشے کی پیالی لیں اور گندم کا آٹا راوا { سوجی}، نمک اور گھی کے ساتھ شامل کریں۔ اپنے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے ، ایک بہت سخت آٹا گرم پانی کے ساتھ گوندیں۔ آٹا کو پنگ پونگ بال کی شکل میں تشکیل دیں۔ دریں اثنا ، گیس کے تندور کو گرم کریں اور آٹا کی گیندوں کو تھوڑی آنچ پر کچھ دیر بھونیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ بھورے اور زنگ آلود ہیں۔
مرحلہ 2۔۔۔ دال تیار کریں
اس کے بعد ، اوپر سے کھلا توڑ دیں اور آدھے حصوں پر کچھ تازہ گھی ڈالیں۔ اس کے بعد دال تیار کرنے کے لئے ، تمام دالیں ایک ساتھ دھونے کے بعد 1 کپ پانی اور ایک چوتھائی چائے کا چمچ ہلدی ڈال دیں۔ دال کو 2 سیٹیوں تک پکائیں۔ ککر کو دال کو ٹھنڈا ہونے اور نکالنے دیں۔
مرحلہ 3 ۔۔۔ مسالےکی تیاری
تمام مصالحے کے پاؤڈر کو 1/2 کپ پانی میں ملا کر باریک پیسٹ بنائیں۔ ایک کڑاہی میں گھی ڈال کر درمیانی آنچ پر زیرہ اور دھنیا ڈال دیں۔ ایک بار جب وہ پھٹ جائیں ، ادرک ڈال دیں۔ اس کے بعد ، مصالحہ پاؤڈر کا پیسٹ ڈال کر ایک منٹ کے لئے بھونیں ، پکی ہوئی دال ڈال دیں۔
مرحلہ 4 ۔۔۔۔ دال کو لیموں کا عرق اور دھنیا کے پتوں سے سجا دیں
پھر باقی پانی ڈالیں اور اچھی طرح ہلائیں۔ ابالنے کے لئے لائیں. اس اضافی زنگ کے ل، ، اس میں لیموں کا رس شامل کریں۔ اگر ضرورت ہو تو نمک کو چیک کریں اور شامل کریں۔ کٹی دھنیا سے گارنش کریں۔ تازہ تیار باٹیوں اور دال کے ساتھ گرم گرم سرو کریں۔
** کچھ کار آمد اشارے***
ہم نے تندورکی باتیں کیں۔ تاہم ، آپ انہیں پریشر ککر ، ایئر فریئر یا تندور میں بھی بنا سکتے ہیں۔
دال باٹیکو پیش کرتے وقت ہمیشہ گھی استعمال کریں جیسے گھی کے بغیر ، اس ڈش کا مستند ذائقہ غائب ہوگا۔
اس ترکیب کے ساتھ جانے کے لئے آپ پانمل ڈیل بھی بنا سکتے ہیں۔ میں باٹی اوپلوں پر بناتا ہوں۔۔۔ بہت لذیذ بنتی ہے
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...