سندھی سے ترجمہ
رحمت ﷲ مانجوٹھی / آکاش مغل
پيارے بیٹے ! یہ کون سا شہر ہے ، مجھے نہیں معلوم ۔ میں اسی دن بس میں چڑھ گیا تھا جس روز ،تمہاری بیوی نے مجھ پر سو روپئے کی چوری کا الزام ، تمہارے سامنے ہی لگایا تھا لیکن تم خاموش رہے اور میں ،اندر ہی اندر روتا رہا ۔ میں گھر سے باہر تو نکل آیا ، مگر جاؤں تو جاؤں کہاں ! آخر ایک بس میں سوار ہوگیا ۔ کچھ پتا نہیں کہ کہاں جارہی تھی ! جب کنڈکٹر کو یقین ہوگیا کہ میں نے کرایہ نہیں دیا تو ، اس نے مجھے بس سے اتار دیا ۔ کافی دور تک پیدل چل کر یہاں تک پہنچا ۔
یہ خط تجھے ملے گا یا نہیں ، یہ میں نہیں جانتا ۔ تمہارا تبادلہ اب جس جگہ ہوا ہے ۔ وہاں سے میں انجان ہوں ۔ ہمارا گهر تو تیری دلہن نے بیچ باچ کر کراچی میں کوئی فلیٹ لے کر کرائے پر چڑھا دیا ہے ۔ اب تو میں گاؤں بھی نہیں جا سکتا ! يہ خط تجھے کون سے پتے پر بھیجوں گا ؟ تیرے گھر کا پتا جو نہیں ! میں یہاں شہر میں کسی کو نہیں جانتا ، اور نہ ہی یہاں کوئی مجھے پہچانتا ہے ۔ مجھے تو اب تم بھی نہیں پہچانو گے ! تمہاری ماں تو کب کی فوت ہوچکی ۔ اب یہ شہر پرایا، صوبہ پرایا ، لوگ پرائے ، وقت پرایا اور میں ، جیسا پہلے تھا سو ، اب وہ بھی کہاں !! آج یہاں سردی بھی کچھ زیادہ ہے اور دھیلا تک پلّے نہیں ۔ اسی لیے میں نے کچھ کھایا پیا بھی نہیں ہے ۔ میں یوں ہی کسی روز فوٹ پاتھ پر سردی سے ٹھٹھر کر مرجاؤں گا اور کوئی نہ کوئی مجھے لاوارث سمجھ کر دفنا دے گا ۔ تمہیں خبر بھی نہیں ہوگی ۔ مگر میں ، اپنے لاوارث ہو کر مر جانے کا سوچ کر تجھے یہ خط لکھ رہا ہوں ۔ اب تو میری نظر کاغذ پر بھی ٹھیک سے نہیں ٹھہرتی ، پتا نہیں قلم لکھ بھی رہا ہے یا نہیں ! لکھ رہا ہے تو الفاظ ایک دوسرے میں گڈ مڈ تو نہیں رہے ! ، ایسا نہ ہو کہ تم پڑھ ہی نہ سکو ! لیکن خط ، پڑھنے جیسا ہو بھی تو سہی ! ، تمہیں کس پتے پر بھیج سکوں گا ؟ تمہارے پاس میں کس منہ سے اور کیسے آ سکوں گا ؟ بھلا کبھی کوئی چور ،افراد خانہ کے سامنے ان کے گهر ، پہلے کبھی واپس لوٹا ہے ؟ میں تو بس تجھے اپنے لاوارث ہو کر مرنے سے پہلے ، اپنی موت کی اطلاع دینا چاہتا تھا ۔
میرے پیارے اکلوتے بیٹے ! تم اپنے بیٹے کا خيال رکھنا . مجھے یاد تو کرتا ہوگا نا ! مگر اس کو سمجها دینا کہ چوروں کو ياد نہیں کیا جاتا ، چور تو بس چور ہوتا ہے ،" بابا وڈا " نہیں !
اور ہاں میرے پیارے بیٹے ! مجھے تمہارے جواب کا انتظار رہے گا . ایسے خط کا جواب، جو تم نے پڑھا ہی نہ ہوگا اور نہ میں نے پوسٹ کیا ہوگا ۔
جواب ضرور دینا میرے پیارے بیٹے !.
فقط
تمہارا چور باپ , جس نے اپنی زندگی کی ساری خوشیاں ، راحتیں چوری کر کے تجھے دے دیں ۔ میرے وہ سارے جرم معاف کر دینا !
اجنبی شہر میں لاوارث ہو کر مرنے والا تمہارا چور باپ ۔
***