ایسی بہت سی روایات ہیں کہ ظلم زیادتی یا کسی بڑے صدمے سے راتوں رات کسی کے بال سفید ہوگئے. چین کا مشہور اوپیرا سفید بالوں والی لڑکی آپ کو یاد ہوگا.
ذہنی دباؤ، پریشانی، ٹینشن کو بالوں کی جلد اور بے وقت سفیدی کا سبب پہلے بھی مانا جاتا ہے.اب کولمبیا یونیورسٹی اور میامی یونیورسٹی کے ملر اسکول آف میڈیسن کی تحقیق میں اس کی تصدیق کی گئی ہے۔ پہلے خیال تھا کہ ایسے سفید بال دوبارہ سیاہ نہیں ہوسکتے. لیکن ان سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ اس کو ریورس کرکے قدرتی رنگت کو واپس لانا ممکن ہے۔
تحقیق کے دوران میلانین اور مخصوص پروٹینز کے کردار کو دیکھا گیا جو بالوں کو قدرتی رنگت فراہم کرتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے 14 رضاکاروں کے بالوں کو لیا گیا اور سیکڑوں نمونوں کا تجزیہ ایک نئی امیجنگ تیکنیک کے ذریعے کرکے بالوں کے مختلف حصوں میں رنگت کی سطح کو دیکھا گیا۔ بیشتر بالوں کے سرے سفید ہوئے تھے جڑیں نہیں۔
اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اگر بال کسی واقعے اور ٹینشن کے نتیجے میں سفید ہوں تو حالات معمول پر آنے پر تو ان کی قدرتی رنگت واپس بھی آسکتی ہے۔
اس کو مزید جانچنے کے لیے 14 رضاکاروں کی خدمات پھر حاصل کرکے ان سے کچھ سوالات پوچھے گئے اور چونکہ بال ایک مخصوص رفتار سے بڑھتے ہیں تو سائنسدان یہ تخمینہ لگانے کے قابل تھے کہ جس فرد کے بال سفید ہوگئے ہیں وہ دوبارہ قدرتی رنگت کب تک اختیار کرلیں گے۔
ان رضاکاروں سے پوچھ گچھ سے جو نتائج اخذ کئے گئے، ان کے مطابق تناؤ پر قابو پاکر بالوں کی اصل رنگت واپس لانا بھی ممکن ہے۔
مگر ایسا اسی وقت ممکن ہے جب بال تناؤ کے نتیجے میں سفید ہوئے ہوں اور بہت جلد اس پر قابو پالیا جائے۔
سائنسدانوں نے حیاتیاتی وجہ دریافت کی ہے جس سے وضاحت ہوتی ہے کہ تناﺅ سے آخر بالوں کی سیاہ رنگت کیوں ختم ہوجاتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ عمل سیمپیتھک اعصابی نظام سے شروع ہوتا ہے جو اہم جسمانی افعال جیسے دل کی دھڑکن، سانس، غذا کو ہضم کرنے اور جراثیموں سے لڑنے وغیرہ میں مدد دیتا ہے۔ وہی بالوں کو سفید کرنے میں کردار ادا کرتا ہے.
سائنسدان یہ جان کر حیران رہ گئے کہ یہ اعصابی نظام عام ذہنی تناﺅ کی صورت میں بھی متحرک ہوکر norepinephrine کیمیکل بناتا ہے جو مسلز کے کھچاﺅ کا باعث بنتا ہے۔
اس کیمیکل کے ردعمل میں بالوں کی جڑوں میں موجود خلیات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نئے بالوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں اور بتدریج بالوں کی رنگت خشک ہونے لگتی ہے اور خلیات نیا رنگ بنانا چھوڑ دیتے ہیں، جس کے بعد بالوں کی رنگت سفید ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
محققین کو توقع ہے کہ تحقیق کے نتائج سے مستقبل قریب میں بالوں کے ان خلیات کے تحفظ یا اعصابی نظام کے ردعمل کو کنٹرول کرنے کا طریقہ کار تشکیل دیا جاسکے گا، تاہم فی الحال ایسا کوئی علاج موجود نہیں جو یہ کام کرسکے۔
ایک آسان حل ذہنی تناؤ کو کنٹرول میں رکھنا ہوسکتا ہے جس کے لیے آپ ڈاکٹر سے مدد لے سکتے ہیں یا طرز زندگی میں چند تبدیلیوں سے بھی ایسا ممکن ہے۔
"