گلزار کی شعری منی کلیات
’’بال و پَر سارے‘‘
گلزار کی شاعری کی منی کلیات ’’بال و پَر سارے‘‘ کے نام سے حال ہی میں لاہور سے شائع کی گئی ہے۔اس میں گلزار کے چھ شعری مجموعے شامل ہیں۔ان میں سے’’چاند پکھراج کا‘‘،’’رات پشمینے کی‘‘، ’’پندرہ پانچ پچھتر‘‘،’’کچھ اور نظمیں‘‘ اور’’پلوٹو ‘‘۔۔۔یہ پانچ مجموعے تو پہلے والے ہیں لیکن ان میں ہلکی سی ترمیم یہ کی گئی ہے کہ ان میں سے بعض مجموعوں میں جو غزلیں اور تروینیاں شامل تھیں انہیں الگ کر دیا گیا ہے۔پہلے کا ایک اور مجموعہ’’ نظمیں،غزلیں،گیت،تروینی‘‘پہلی حالت میں شامل نہیں کیا گیاالبتہ اس مجموعے کی غزلیں اور پہلے مجموعوں کی ساری غزلیں بھی ایک نئے مجموعے’’کچھ تو کہیے‘‘میں یکجا کر دی گئی ہیں۔اور ۶۳ نئی تروینیاں بھی اسی حصے میں ڈال دی گئی ہیں۔جبکہ پہلے مجموعوں میں شامل ساری تروینیاں اور سارے فلمی گیت اس منی کلیات میں شامل نہیں کیے گئے ۔انہیں کلیات میں شامل نہ کرنے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔میرے جیسے لوگوں کواس کلیات میںان پہلی تروینیوں اور فلمی گیتوں کی کمی شدت سے محسوس ہورہی ہے۔
’’بال و پَر سارے‘‘کے آخر میں ۶۳ نئی تروینیاں درج ہیں۔یہ تروینیاں گلزار کی پہلی تروینیوں کے مقابلہ میں بہت کمزور ہیں۔یوں خود تروینی کے حوالے سے گلزار کا موقف بھی ان تروینیوں کے باعث کمزور دکھائی دیتا ہے ۔اگر پہلی تروینیاں بھی شامل رکھی جاتیں تو ان میں موجود’’جہانِ دیگر‘‘تروینی کی شان قائم کرتا۔فلمی گیت بھی گلزار کی مجموعی ادبی شناخت میں ایک اہم حوالہ ہیں۔سو ان گیتوں کی عدم موجودگی سے بھی گلزار کی شاعری کا مجموعی تاثر پوری طرح قائم نہیں ہوتا،ایک کمی سی صاف محسوس ہوتی ہے۔’’بال و پر سارے‘‘ میں شامل شاعری اور اس میں شامل نہ کی جا سکنے والی شاعری پر میں پہلے ہی ایک مفصل مضمون لکھ چکا ہوں۔اس کلیات کے لیے بھی اسی مضمون کو پڑھ لینے سے میری رائے کو بھی جانا جا سکتا ہے اور گلزار کے تئیں میری ادبی محبت کابھی بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔وہ مضمون اس لنک پر مطالعہ کے لیے موجودہے۔
گلزار کے لیے ادبی محبت سے بھرے ہوئے اس مضمون کے بعد ابھی میرے لیے گلزار کی اس کلیات’’بال و پر سارے‘‘پر لکھنے کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔یہاں اپنے مذکورہ پہلے والے مضمون کی ایک غلطی کی تصحیح بھی کر دوں۔میں نے اس مضمون میں جاں نثار اختر کے ایک گیت کا ذکر کیا تھا اور اس کی فلم کا نام نیلا پربت لکھا تھا۔ فلم کا نام نیلا پربت نہیں بلکہ پریم پربت تھا۔اور گانے کے بول تھے’’یہ دل اور ان کی نگاہوں کے سائے‘‘۔
اس منی کلیات کو سنگِ میل جیسے معروف ادارے نے شائع کیا ہے لیکن اشاعتی امور سے متعلق بعض فاش قسم کی خامیاںاس ادارے کی ساکھ کو متاثر کر سکتی ہیں۔ٹائٹل کی جلد مضبوط ہے لیکن کالے کور پر کالے حروف کو نمایاں کرکے لکھنے کے باوجودکتاب کا نام ٹھیک سے پڑھا نہیں جاتا۔اسی لیے جلد کے اوپر پھر ایک اضافی ریپر جوڑ دیا گیا ہے اور اس ریپر پر کتاب اور شاعرکا نام سفید حروف میں لکھا گیا ہے۔
بہر حال مجھے خوشی ہے کہ گلزار نے۲۰x ۳۰؍۸ میگزین سائز کے ۷۵۲ صفحات پر مشتمل یہ ضخیم کلیات مجھے بھیجی۔لاہور سے چھپ کر بمبئی سے ہوتا ہواجرمنی میں یہ تحفہ مجھ تک پہنچا۔ اس عنایت پر گلزار کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیںمبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ ساتھ ہی یہ گزارش بھی کرتا ہوں کہ اس کلیات کا نیا ایڈیشن شائع ہو تو اُس میںوہ ساری تروینیاں اور فلمی گیت بھی ضرور شامل کریں جو اس ایڈیشن میں شامل نہیں کیے جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“