آج – یکم ؍جون؍ ١٩١٣
مشہور ترقی پسند شاعروں میں شامل ، تخلیقی سطح پر ترقی پسند نظریات کے حامی، عملی تحریک کے سرگرمِ رکن اور معروف شاعر” عزیزؔ قیسی صاحب کا یومِ ولادت…
عزیزؔ قیسی ، یکم جولائی ۱۹۱۳ء کو پیدا ہوئے ۔ جامعہ عثمانیہ حیدر آباد سے تعلیم حاصل کی ۔ عزیز قیسی نے شاعری بھی کی اور افسانے بھی لکھے لیکن ان کی تمام تخلیقی کارگزاریاں دوسرے ترقی پسندوں سے اس معنی میں مختلف ہیں کہ ان میں سماجی ذمے داری کا احساس زیریں سطح پر تیرتا ہے ۔ ترقی پسند نظریات سے وابستگی ان کے اپنے نجی تخلیقی عمل پر حاوی نہیں ہونے پاتی۔
عزیزؔ قیسی نےشاعری میں غزل کے ساتھ نظموں پر بھی خاص توجہ دی ، ان کی نظمیں ایک طور پر ان کے عہد کے آشوب کی تاریخ ہیں ۔ عزیزؔ قیسی کی وابستگی فلموں سے بھی رہی انہوں نے ممبئی میں رہ کر کئی فلموں کیلئے کہانیاں اور نغمے لکھے ۔
۳۰ ستمبر ۱۹۹۲ء کو ان کا انتقال ہوا ۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
معروف شاعر عزیزؔ قیسی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
مجھ کو جو قتل کر کے مناتا رہا ہے جشن
وہ بد نہاد شخص مری ذات ہی میں تھا
—
نہ ہم سیاہی نہ ہم اجالا چراغ ہیں اشکِ آرزو کے
کہ ہم سرِ دشت بے کراں ہیں سلگتے رہتے ہیں شام سے ہم
—
عجیب شہر ہے گھر بھی ہیں راستوں کی طرح
کسے نصیب ہے راتوں کو چھپ کے رونا بھی
—
الجھاؤ کا مزہ بھی تری بات ہی میں تھا
تیرا جواب ترے سوالات ہی میں تھا
—
اپنوں کے کرم سے یا قضا سے
مر جائیں تو آپ کی بلا سے
—
والہانہ مرے دل میں مری جاں میں آ جا
میرے ایماں میں مرے وہم و گماں میں آ جا
—
شکوہ درست قیسیؔ کے پیہم سکوت کا
لیکن اس انجمن میں سخنور کوئی تو آئے
—
ہجومِ راہِ رواں روند کر گزرتا ہے
بساطِ دل کی کہاں ہم نے یہ بچھا دی ہے
—
گردن فرازیوں یوں ہے مقتل زمیں تمام
کیسے کہاں یہ بات پہ تم اپنی اڑ گئے
—
اک نوائے رفتہ کی بازگشت تھی قیسیؔ
دل جسے سمجھتے تھے دشتِ بے صدا نکلا
عزیزؔ قیسی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ