دیومالائی قصے یا رزمیہ نظموں میں سیلاب کی کہانیوں کی اہمیت شاید تخلیق کائنات کی کہانیوں سے بھی زیادہ مقبول ہیں۔ مختلف تہذیبوں اور مذاہب خواہ ان کا تعلق دنیا کے کسی بھی حصے یا قوم سے ہو کسی نا کسی سیلاب اکبر سے کم از کم کہانیوں کی حد تک تو متاثر نظر آتی ہے۔ دنیا کے اکثر عقیدوں میں سیلاب کو مذہبی چھتری بھی حاصل ہے۔ بعض اوقات قدرتی آفات کی شدت یا اس کا پیمانہ اتنا وسیع ہوتا ہے کہ انسان دنیا کے تمام دستیاب وسائل سے بھی انکا مقابلہ نہیں کرسکتا لہٰذا اسے (مولویوں کے مطابق) اسی نادیدہ آسمانی قوت کی مدد درکار ہوتی ہے جس نے یہ آفت ان پر مسلط کی ہو، اسی وجہ سے سیلاب یا دیگر قدرتی آفات مذہبی پیشواؤں کی آمدنی میں نہ صرف چار چاند لگا دیتی ہے بلکہ انہی کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کو مزید تقویت ملتی ہے کہ ان تمام قدرتی آفات کا تعلق انسانوں کی خدا سے دوری، دینی احکامات سے رو گردانی یا عورتوں کی بے حیائی (مسلم معاشروں میں تو زلزلے آتے ہی خواتین کی جینز پہننے سے ہیں)۔ وادی سندھ، انڈس تہذیب اور قدیم ہندوستان کی متھولوجی کا شمار قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے اور اس تہذیب نے بےشمار شاندار دیومالائی کہانیاں تخلیق کیں جیسا کہ رامائن اور مہابھارت سے تقریباً ہم سب ہی واقف ہیں۔ سندھ میں عرب جنگجووں کی آمد سے پہلے روایتی تاریخ کا آغاز ایک دیومالائی بادشاہ منو (Manu) سے ہوتا جو کہ ایک آرین تھا اور نا صرف ایک سیلاب سے بچ نکلا بلکہ انسانی زندگی کو لاحق تمام مضر چیزوں کا خاتمہ بھی کیا اور ساتھ ہی ایک نئی نسل جو اس وقت دنیا کے تمام حصوں میں پھیلی ہوئی ہے کا جد امجد بھی بنا۔ ہندو متھولوجی میں سیلاب کی کہانیوں کے مختلف ذرائع ہیں جس میں سب سے پہلا ویدا ستاپاتھا براہمنا ہے اسکے علاؤہ پراناس، بھگوت پرانا اور مستایا پرانا بھی ہیں۔ بھارت کی رزمیہ داستانوں میں منو ایک دیومالائی کردار ہے جو کہ اس کرہ ارض پر نہ صرف پہلا انسان تھا بلکہ ایک سیلاب اکبر سے وشنو کی مدد سے بچ نکلا اور اس کے ساتھ ہی اس نے انسانوں کے لئے قانون بھی بنائے اس قانون کی کتاب کو منوسمرتی (Manu-Smriti mean Law of Manu) کہا جاتا ہے۔ ہندو متھولوجی میں بتایا جاتا ہے کہ دیوتاؤں نے سب سے پہلا انسان منو (Manu) تخلیق کیا جس سے موجودہ نسل انسانی وجود میں آئی۔ منو دنیا کا سب سے پہلا بادشاہ بھی کہلاتا ہے اسکے علاؤہ قدیم ہندوستان کے تمام بادشاہوں کا جد امجد بھی، منو کے بارے میں سب سے مشہور کہانی زمین پر ایک سیلاب اکبر سے منسوب ہے، اس کہانی کا سب سے دلچسپ امر یہ ہے کہ منو کو جس سیلاب کا سامنا کرنا پڑا وہ دیوتاؤں کا انسانوں کو سزا دینے کا کوئی آسمانی فیصلہ نہ تھا بلکہ یہ ایک قدرتی سیلاب تھا نا کہ انسانوں کو دیا گیا کوئی عذاب الہٰی جیسا کہ طوفان نوح۔ اسی ہندو متھولوجی کے مطابق ایک دن منو کسی برتن میں ہاتھ دھو رہا تھا کہ اسے اس برتن میں ایک چھوٹی سی مچھلی نظر آئی جو کہ بڑی مچھلیوں کے ہاتھوں شکار ہونے سے بچ نکلی تھی، اس مچھلی نے منو سے التجا کی کہ اسے کسی بڑے برتن میں منتقل کردے، منو نے ایسا ہی کیا کہ اسے ایک بڑے برتن میں منتقل کر دیا لیکن دیکھتے ہی دیکھتے وہ چھوٹی سی مچھلی بڑی ہوگئی اور برتن چھوٹا پڑگیا۔ منو نے اسے ایک بہت بڑے ٹینک میں منتقل کیا مگر مچھلی اور بڑی ہوگئی لہذا اس مچھلی کو ندی سے دریا اور دریا سے سمندر میں میں منتقل کرنا پڑا کیونکہ اس مچھلی کے بڑے ہونے کا سلسلہ جاری تھا۔ اب جبکہ وہ چھوٹی سی مچھلی سمندر میں پہنچتے پہنچتے ایک دیوہیکل مچھلی بن چکی تھی تو اس نے منو پر انکشاف کیا کہ وہ مچھلی کی شکل میں دراصل اس کائنات کو تخلیق کرنے والا دیوتا ہے اور ساتھ ہی وعدہ کیا کہ وہ اسے اور کسی آنے والے سیلاب سے بچائے گی جو زمین پر ہر جاندار شے کا خاتمہ کردے گا۔ یہاں یہ سمجھنا بہت اہم ہوگا کہ مہابھارتا میں مچھلی نے اپنے آپ کو براہما کہہ کر تعارف کرایا جبکہ پراناس میں وشنو نے مستایا کا روپ دھارا۔ آگے چلنے سے پہلے یہاں پر دو یا تین وضاحتیں بھی ضروری ہیں تاکہ اس موضوع پر مزید گفت و شنید آسان ہو جائے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے سنسکرت میں لکھی گئیں پراناس (Puranas) ہندو مت میں سنسکرت کی وہ مقدس تحریریں ہیں جن میں رزمیہ داستانیں، مہاکوی، مختلف تواریخ، لوک یا دیومالائی داستانیں مذہبی رنگ میں پیش کی جاتی ہیں نیز یہ کہ پراناس کی غالبا تیرہ یا چودہ قسمیں ہیں۔ ایک فرق یوگا (Yoga) اور یوگا (Yuga) میں بھی سمجھنا ضروری ہے کیونکہ اردو میں یہ الفاظ ایک ہی طرح سے لکھے جاتے ہیں لہذا غلط فہمی کا احتمال رہتا ہے، یوگا Yoga ایک ذہنی اور جسمانی مشق ہے جس سے انسانی دماغ و ذہن یا جسم بہتر طریقے سے قابو میں رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب Yuga کسی ایک زمانے کا طویل دورانیہ ہے۔ ہندو مت میں کائنات کا وقت چار یوگاؤں پر مشتمل ہے، ستیا یوگا، تریتا یوگا، دواپرا یوگا اور کالی یوگا جو کہ موجودہ اور آخری یوگا ہے جس کے بعد یہ کائنات اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی۔ ہندومت میں یوگاؤں کے بارے میں یہ امر بھی بہت دلچسپ ہے کہ ہر یوگا دورانیہ حتمی طور پر بتایا گیا ہے، مثال کے طور پر ستیا یوگا 17 لاکھ 28 ہزار سال پر محیط تھی جبکہ تریتا یوگا 12 لاکھ چھیانوے ہزار، دواپرا یوگا آٹھ لاکھ 64 ہزار اور موجودہ (آخری) کالی یوگا چار لاکھ 32 ہزار سال پر محیط ہو گی جس کا آغاز 3102 BC سے ہو چکا ہے، اس حساب سے اس کائنات کا اختتام 18 فروری سنہ 426,876 میں ہوگا، یعنی سنہ 2022 کے بعد بھی آپ کے پاس چار لاکھ چھبیس ہزار 875 سال باقی ہیں۔
اگر ہم دیگر مذہبی یا مہاکوی قصے کہانیوں کا جائزہ لیں تو منو میں تین مختلف کرداروں کی جھلک نظر آتی ہے, مثال کے طور پر آدم جسے دنیا کی بہت بڑی تعداد پہلا انسان مانتی یا قرار دیتی ہے۔ نوح جیسے کرداروں کی ایک بہت تعداد جیسے اتناپشتم، اتراہاسس، زیوسدرہ موجود ہے جو کسی سیلاب سے بچ نکلے اور ایک ابدی زندگی پائی اسکے علاوہ قانون کی کتاب دینے والا جیسے ہیمورابی، موسیٰ، ار-نمان یا لاکرسگس۔ سنسکرت میں لکھی ہوئی پراناس (Puranas) کا ایک ورژن بتاتا ہے کہ وشنو دیوتا جو کہ زندگی کی زمین حفاظت کرتا تھا اس نے بادشاہ منو کو خبردار کیا کہ ایک بہت بڑا سیلاب آنے والا ہے لہذا ایک بہت بڑی کشتی کی تعمیر کی جائے جس میں بادشاہ منو اور دنیا کے تمام جانداروں کے جوڑے اور نبات کے بیج سما جائیں۔ منو نے ایسا ہی کیا اور ایک بہت بڑی کشتی بنائی اور جب سیلاب آیا تو وشنو دیوتا نے ایک بڑی مچھلی (مستایا اوتار) کا روپ دھار لیا جس کی کمر پر ایک سینگ تھا اور ساتھ ہی ناگ دیوتا ایک رسی کی شکل میں نمودار ہوا، وشنو دیوتا نے اس رسی (ناگ دیوتا) کا ایک سرا کشتی اور دوسرا اپنی کمر کے سینگ سے باندھ لیا اور کشتی کو کھینچ کر بحفاظت پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر پہنچا دیا۔ منو اس کرہ ارض پر واحد انسان تھا اور یہیں سے انسانی، حیوانی اور زندگی کی دیگر اشکال کے نئے دور کا آغاز ہوا۔ پراناس کے ایک ورژن کے مطابق جب سیلاب کا پانی اترا تو منو اس زمین پر اکیلا انسان بچا تھا، منو نے دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لئے بھینٹ کے طور پر دریا یا سمندر کے پانی میں دودھ اور مکھن ڈالا جس کے نتیجے میں پانی میں سے ایک عورت پیدا ہوئی جس نے اپنے آپ کو ” منو کی بیٹی” کی شناخت دی، لہذا منو اور پانی سے پیدا ہونے والی عورت سے اس دنیا میں ایک نئی انسانی زندگی کے سلسلے کا آغاز ہوا۔ بادشاہ منو کے بیٹوں اور بیٹیوں میں سے جو شاہی سلسلے چلے اس میں بیٹوں سے سوریا (شمسی) اور بیٹیوں سے چندرا (قمری) ہیں جس میں سے مختلف شاہی خاندانی سلطنتوں کی بنیادیں رکھیں گئیں اور ابتداء میں جن کا مقام آریاورتا (آریاورتا Tha land of Arian) کہلاتا تھا، یہ علاقہ موجودہ دہلی اور صوبہ بہار کے صدرمقام پٹنہ کے درمیان واقع تھا۔ آگے چل کر انہی شاہی رشتے دار بھائیوں (کزن) میں ایک بہت بڑی جنگ ہوئی جو مہابھارت کے نام سے جانی جاتی ہے جو کہ 3102 BC میں کرکشاستر کے مقام پر کروا اور پانڈوؤں کے درمیان لڑی گئی اور یہیں سے کالی یوگا کا آغاز بھی ہوا۔ مہابھارت ایک انتہائی دلچسپ، منفرد اور دنیا کی سب سے طویل ترین رزمیہ داستان ہے جس کے بارے کہا جاتا ہے کہ داستان 400 BC سے 400 AD کے درمیان مرتب ہوئی۔
بھگوت گیتا جو ہندو مت کی ایک انتہائی مقدس کتاب ہے اس کا محور مہابھارت ہی ہے جس کا آغاز کرشن اور ارجن کے مکالموں سے ہوتا ہے بالکل اسی طرح جس طرح ہومر (Homer) کی الیاڈ (Illiad) کا آغاز اکلیلس اور اگامیمنن (Achilles and Agamemnon) کی گفتگو سے ہوتا ہے۔
References:
International Gita Society, 2015. All 18 Major Puranas Bhagvat Gita Swami Prabhupada
Similarities between Noah’s Ark and Manu’s Boat Hinduism Robert Van De Weyer http://mythencyclopedia.com, 2015.
Floods Articles of Matt Stefons
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...