نوشکی کی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ بیٹی نے حق، صداقت، بہادری اور تعلیم دوستی کا تاریخی حق ادا کیا مگر اس کے بدلے میں اسے بے عزتی، اور ظلم کا نشانہ بنایا گیا ۔اس عظیم استانی کا تعلق نوشکی آسیابان سے ہے ۔وہ ایک محنت کش ملازم کی بیٹی ہے ۔اس کے والد نے ایک چھوٹی ملازمت کے باوجود اپنی بیٹی کو اعلیٰ تعلیم دلاہی ۔اپنے بابا کی محنت کو دیکھ کر اس بیٹی نے ہر امتحان میں اعلیٰ کامیابی حاصل کی۔اسی قابلیت کی بنا پر وہ میرٹ پر ٹیچر بن گئی ۔اسکی تقرری گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول جمال آباد میں ہوئی ۔اپنی اعلیٰ قابلیت اور بے انتہا محنت کی وجہ سے اعلیٰ حکام نے اسے جلد ہی ہیڈ مسٹریس کی زمہ داری دی ۔ہیڈ مسٹریس بنتے ہی اس نے اسکول میں ایک تعلیمی انقلاب لے آئی ۔جلد ہی اسکول کا شمار نوشکی کے بہترین اسکولوں میں ہونے لگا۔محکمہ تعلیم اور این، جی، اوز نے اسے مثالی اسکول قرار دیا ۔ایک این، جی، او گلوبل نے اس مثالی اسکول کو 30 لیپ ٹاپ کمپیوٹر اور سولر سسٹم بھی دیا ۔اتفاق سے کمپیوٹر کلاسز کی استانی بھی نہایت قابل ٹیچر تھی ۔دونوں نے مل کر بہترین کمپیوٹر لیب بنائیں اور جمال آباد کی غریب طالبات کو کمپیوٹر کی جدید علوم سے آشنا کرنا شروع کیا ۔۔ادھر سے مسئلہ خراب ہوا۔۔کہاں جمال اباد کی غریب بچیاں کہا ں کمپیوٹر ۔۔ایک دن اچانک محکمہ تعلیم کے آفیسران اسکول آے اور کہا کہ ہمیں 15 لیپ ٹاپ دو ہم ان کو کہیں اور شفٹ کریں گے ان غریبوں کے جاہل بچے کہاں کمپیوٹر سیھکیں گے ۔لیکن ہیڈ مسٹریس نے ان سے کہا کہ یہ سرکاری نہیں بلکہ این جی اوز نے دیا ہے ۔ہماری غریب بچیوں کو بھی تعلیم کی ضرورت ہے ۔آپ کے پاس کروڑوں کا بجٹ ہے۔آپ ان سے لیپ ٹاپ خریدیں ۔لیکن آفیسرز نے زور زبردستی 15 لیپ ٹاپ لے گئے ۔اب کچھ دن پہلے دوبارہ آفیسران آگہے اورحکم دیا کہ بقایا 15 لیپ ٹاپ اور سولر سسٹم کو ہم کہیں اور شفٹ کریں گے ۔اب ہیڈ مسٹر یس نے صاف انکار کیا اور کہا یہ کمپیوٹر اورسولر سسٹم ان غریب بچیوں کے لئے ہے۔کیاان کو تعلیم کا حق نہیں ۔اب: آفیسران نے ہیڈ مسٹریس صاحبہ کو سخت دھمکی دی مگر اس عظیم استانی نے جرات اور بہادری سے انکار کیا اور صاف جواب دیا کہ میں ان غریب بیٹیوں کا حق کسی کو چھیننے نہیں دونگی،، لیکن کل اعلیٰ حکام کے کہنے پر سیکرٹری تعلیم نے اس عظیم بیٹی کو ملازمت سے فوری طور پر معطل کردیا ۔۔واہ انصاف واہ۔۔
۔۔اب 500 غریب بچیوں کی تعلیم خطرے میں۔دوسری جانب حق وصداقت اور انصاف کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں قوم کی عظیم بیٹی ملازمت سے معطل۔۔اے قوم اور غریب بچوں کی ہمدرد بیٹی آپ سے کس نے کہاتھا کہ غریبوں کی بچیوں کو تعلیم دو؟ بیٹی تم کو معلوم نہیں کہ ان اعلی افیسران کے لاڈلے خود پراہویٹ اسکولوں میں پڑھتے ہیں؟ بیٹی تم کو معلوم نہیں کہ تعلیم صرف امیروں کے بچوں کے لہے ہے?بیٹی آپ نے بڑی گستاخی کی ہے کہ غریب بچوں کی خاطر اعلیٰ حکام کا حکم ماننے سے انکار کیا ۔اور سب سے بڑی غلطی یہ کی کہ تم کو معلوم نہیں کہ تم ایک غریب باپ کی بیٹی ہو؟ تم جتنی قابل ہو جتنی محنت کی مگر ہو غریب ۔۔یاد رکھو تیرے لیے کوئی تنطیم یا پارٹی نے آواز نہیں اٹھائ ۔۔ویسے ہم بیٹی اور عورت کا بڑا احترام کرتے ہیں ۔۔مگر تیرے ساتھ اتنا بڑا ظلم ہوا کہاں گئی ہماری غیرت؟ کہاں گیا عورت کا احترام؟ بیٹی بس ہمیں معاف کرنا ۔ہم شرمندہ ہیں ہم شرمندہ ہیں ۔۔