کیٹلان ریفرنڈم میں 90 فیصد ووٹروں نے پولیس کے تمام تر جبر کے باوجودآزادی کے حق میں ووٹ ڈالا
آزادی کا شور کان پھاڑ شور مچا رھا ہے۔
سپین سے کیٹالونیا علیحدگی کے لئے یکم اکتوبر کو منعقد ہونے والے ریفرنڈم میں ڈالے جانے والے ووٹوں کے 90 فیصد نے ھاں میں ووٹ ڈالا جبکہ سات فیصد نے مخالفت کی۔ تقریباء 22 لاکھ افراد نے پولیس کے تمام تر تشدد کے باوجود آزادی کے حق میں ووٹ ڈالا۔ آباری کے بیالیس فیصد افراد نے ووٹ ڈالا۔ باقی کی اکثریت کو پولیس نے ووٹ ڈالنے سے زبردستی روک دیا تھا۔ پولنگ سٹیشنوں پر پولیس نے قبضہ کر لیا تھا۔ لاتعداد گرفتاریاں کیں۔
پاکستان کے برعکس پولیس مسلح نہیں تھی لیکن لاٹھیاں مارنے میں اس نے پاکستانی پولیس کے بھی ریکارڈ توڑ دئیے۔ عوام کو ریفرنڈم کی کال دینے والوں نے کہا تھا کہ غیر فعال (passive) مزاحمت کرنی ہے یعنی پولیس سے کھڑے ہو کر مار کھانی ہے، بھاگنا نہیں، پولیس کو مارنا نہیں، ان سے لاٹھیاں نہیں چھیننی اور ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رھنا ہے۔ جس کی وجہ سے پولیس کے مطابق ان کے 12 افسران ذخمی ہوئے جبکہ 800 سے زیادہ کیٹالونین عوام ھسپتالوں میں زخمی ہو کر جا پہنچے۔
بارسلونا کے اکثر پولنگ سٹیشنوں میں پولیس نے گھس کر بیلٹ بکس چھین لئے، بیلٹ پیپرز پھاڑ دئیے، گرفتاریوں کے دوران لاٹھیوں سے ووٹ ڈالنے والوں کی خوب دھلائی کی۔ کیٹیلان صوبائی حکومت کے مطابق، جس نے ریفرنڈم کی کال دی تھی، 800 سے زیادہ افراد اس ریفرنڈم میں پولیس کی لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے اور انہیں ھسپتالوں میں داخل کیا گیا۔
کیٹالونین عوام کو فاشسٹ فرانکو کا دور یاد آگیا۔ جس نے 1939 سے لیکر اپنی موت تک (1975)تک سپین میں حکومت کی تھی۔
اس ریفرنڈم کو سپین کی رجعتی حکومت نے غیر قانونی قرار دیا تھا اور ججوں نے بیلٹ پیپر چھیننے اور پولنگ سٹیشن بند کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ سپین کی آئینی عدالت نے بھی اسے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس کے باوجود عوام کی بڑی تعداد نے ووٹ ڈالا۔ یہ آزادی کے لئے ایک انقلابی تحریک تھی جس کی قیادت نیشلسٹ قوتوں کے علاوہ لیفٹ کی تمام سیاسی جماعتیں اور گروہ کھل کراس کی حمائیت اور اس میں حصہ لے رھے تھے۔
کیٹالان صوبائی حکومت کے لیڈر (Carles Puigdemont)
کارلس پوگدیمونٹ نے ریفرنڈم کے بعد عوام سے خطاب کرتے ھوۓ کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم یک طرفہ طور پر سپین سے آزادی لینے کا اعلان کریں، ریفرنڈم نے ہمیں ایک نئی ریاست کے قیام کا اختیار دے دیا ہے۔ اس ریفرنڈم کے ذریعے عوام نے جمہوری راستہ اختیار کیا اور ایک نئی ریپبلک کو بنانے کا اختیار عوام نے حاصل کر لیا ہے۔ میری حکومت اگلے چند روز میں اس ریفرنڈم کے نتائج کیٹیلان پارلیمنٹ کو بھجوائے گی جسے پورا اختیار ہے کہ وہ اگلی منزل کا اعلان کرے۔
کیٹالن کی تقریباء تمام ٹریڈ یونینوں نے منگل تین اکتوبرکو پولیس کے فاشسٹ کردار کے خلاف عام ھڑتال کا اعلان کر دیا ہے منگل کو کیٹلان میں مکمل ہڑتال ہونے کا امکان ہے۔
کیٹلان کی کل آبادی تقریباء ساڑھے سات ملین ہے یعنی تقریباء 75 لاکھ کے لگ بھگ، یہ سپین کاشمال مشرقی امیر علاقہ ہے اسے بڑی حد تک خودمختاری حاصل ہے مگر اسے ایک علیحدہ ریاست تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ یہ سپین کا ایک امیر اور پیداواری علاقہ ہے جس کی اپنی تاریخ ایک ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی ہے۔ 1930 کی دھائی کی سپینش خانہ جنگی سے پہلے اسے کافی آزادی حاصل تھی جسے فاشسٹ جنرل فرانکو نے کچل کے رکھ دیا تھا۔ اس کی 1975 میں موت کے بعد یہاں نیشنلزم کی لہر دوبارہ ابھری اور 1978 کے آئین میں اسے خود مختار علاقے کا درجہ حاصل ہو گیا تھا۔
کیٹلان کی اپنی علیحدہ زبان اور کلچر ہے۔ اس کی زیادہ تر آبادی اسکے بڑے شہر بارسلونا میں رھتی ہے۔ یہاں ٹیکسٹائل، فوڈ پراسسنگ اور کیمیکل کی انڈسٹری زیادہ ہے۔
کیٹلان پارلیمنٹ کی جانب سے 6ستمبر کو ریفرنڈم ایکٹ کی منظوری نے دونوں فریقوں کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا۔ اب واپسی کا کوئی راستہ نہ تھا، اس وقت سے ہی ایک دوھری قانونیت اس علاقہ میں موجود تھی۔ ایک سپین کی وفاقی حکومت جو اس ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار دے کر اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش میں موجود تھی اور دوسری جانب کیٹالان کی خودمختار پارلیمنٹ جو آزادی کے سوال پر ریفرنڈم ایکٹ منظور کر چکی تھی۔ یکم اکتوبر کو ان دونوں کے درمیان ایک گھمسان کا رن پڑا۔ اور عوامی طاقت کے سامنے ریاستی جبر پھسل کر رہ گیا
کیٹلان پارلیمنٹ کی 135 سیٹوں کے لئے 2015 میں ھونے والے عام انتخابات میں ایک نئے الائنس (Together We Can) "اکٹھے ہم کر سکتے ہیں" نے 62 سیٹیں جیت لیں اس میں نیشلسٹ اور لیفٹسٹ دونوں اکٹھے ہو گئے تھے، 23 آزاد اراکین بھی ان کے ساتھ مل گئے۔
اگلے چند روز بہت اھم ہوں گے۔ سپین کی حکومت یہ دعوی کرے گی کہ آدھے سے کم ووٹ پڑے ہیں اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے جبکہ کیٹالان کے عوام کو جس طرح ریاستی جبر سے ووٹ ڈالنے سے روکا گیا اس کا زکر بھی نہ کیا جائے گا۔ کیٹلان کے عوام کی ایک بڑے بھاری اکثریت آزادی کے حق میں ایک انقلابی تحریک میں شریک ہے۔
یکم اکتوبر کو کیٹلان کا ہر علاقہ عوام کے جم غفیر سے بھرا ہوا تھا۔ ایک انقلابی ابھار اسی کو کہتے ہیں ووام آزادی کے علاوہ کچھ اور سننے کو تیار نہیں۔ دونوں میں ایک دفعہ پھر ٹکراؤ ہو گا۔ مگر عوام کی بڑی انقلابی تحریک کا راستہ روکا نہ جا سکے گا۔ کس کے رکے، رکا ہے سویرا؛ آزادی اب کیٹلان کے دروازے پر دستک دے رھی ہے۔ اور ہر جانب ھاں ھاں کی آوازیں کان پھاڑ شور مچا رھی ہیں۔ فاشزم کا دور جا چکا۔ اب عوام اپنی خواھشات کے مطابق ایک نیا ملک کیٹلان بنا کر ہی دم لیں گے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“