(Last Updated On: )
یہ نظم میں نے اپنے فرزند زیان اختر ذکی خان کے نذر کرتا ہوں ۔۔جو میرا ہی عکس ہے
آؤ اس شب
جو مجھ میں سمایا ہے
اس شہر کا سحر
جو مجھکو بھی
جو تم کو بھی بھایا ہے۔۔۔//
کیا کھینچ لے گا یہ بھی
تم کو ۔۔۔۔۔۔
مجھکو۔۔۔۔۔
میں دبیز اندھیرے میں
تم کو روشنی کا مینارہ سمجھتا ہوں
ہاں !
تم میں میرا عکس ہے
میں تم میں بھی "میں " بن کر جیتا ہوں ۔۔۔//
تم چمکتی دھوپ میں اور بھی چمکتے ہو
جیسے آئینے پر پڑنے والی روشنی
اور بھی منعکس ہوا کرتی ہے
تم میرے ہی عکس شعاع جو روشن ہو رہے ہو
میں تم میں جیتا ہوں
ہاں میں تم میں بستا ہوں۔۔//