دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
گونجتی مسجدوں کی اذانوں میں ہے
حق پرستوں کے دیکھو بیانوں میں ہے
یہ زمین و زماں آسمانوں میں ہے
دل میں مومن کے ہے رونما کربلا
دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
عزم شبیر ؑسے تم نے سیکھا نہیں
وقت کے تم یزیدوں سے ڈرنا نہیں
شر پسند کی بیعت کو کرنا نہیں
صبر و ہمت کا ہے آئینہ کربلا
دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
صبر کے اپنے جوہر دکھاتے رہے
بھوکے پیاسے رہے مسکراتے رہے
اور سجدے میں سر کوکٹاتے رہے
جانثارو! کا ہے حوصلہ کربلا
دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
جب شبیہ پیمبر ؑکے برچھی لگی
زلزلہ آ گیا اور زمیں بھی ہلی
لب پہ سرورؑ کے تھا یا علیؑ یا علیؑ
آگئے خلد سے مصطفیٰؐ کربلا
دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
جاکہ کربل میں دے دے عریضہ مرا
ظلم کی ہو گئی ہے یہاں انتہا
بھیج دے جس کو پردے میں تو نے رکھا
میرا پیغام لے جا صبا کربلا
دین اسلام کی ہے بقا کربلا
راستہ حق کا دیتی سدا کربلا
نینوا ماریہ کربلا کربلا
“