شدید دھند میں اسے کسی بھی گھر سے نکلتے کسی نے نہیں دیکھا،سفید بالوں کی لٹوں سے گچھوں کی صور ت جھولتے دکھوں اور تنہا ئی کے شدید احساس نے جوبانس کی بنی اس ڈونگی کی طرح جو جانے کب سے ساحل کی ریت میں دھنسی ہو ئی ہو اسے بے بس کر رکھا تھا۔لیکن پھر بھی وہ جئے جا رہا تھا۔وہ کہاں سے آیا۔ پیدا ہوا یا پیدا کیا گیا‘ اگا یا اتارا گیا۔ ہوا اڑا کر لائی کہ پانی کہیں سے بہا کرلایا۔ کائناتی کاربن ڈسٹ نے جنم دیا‘ پلازمہ نے اپنی جون بدلی یا فطرت نے کلوننگ کی‘کوئی نہ تھا جو بتا سکتا۔کوئی کیا وہ خود بھی نہیں جانتا تھا۔ بس کچھ دیو ما لائی حکایات تھیں جو دماغ میں مبالغے کا بیج بوتی تھیں۔ہم فرض کر لیتے ہیں کہ وہ خاموش طبع آدمی جنوب سے آیا ہوگا یا شمال سے یہ بھی ہو سکتا ہے وہ مشرق کا باشندہ ہو یا پھرمغرب کا مگر اس سے کسی اجنبی کو زیادہ فرق نہیں پڑتا کیوں کہ بیضوی کرے پر کوئی مشرق مغرب شمال جنوب نہیں ہوتی۔ مگر مسئلہ طرفین کا نہیں تھا بلکہ یہ تھاکہ وہ لاغر آدمی بارش اور کیچڑ میں لت پت لڑکھڑاتا ہوا دھند میں سمت کا تعین کئے بنا دائروی علاقے میں ایک مد ت سے گھوم رہا تھا ایک سال سے‘ سو سال سے یا پھر ہمیشہ ہمیشہ سے اور تنہائی کے اس عذاب کو جو اس کے وجود سے باہم پیوست تھا اور جس کی وجہ سے اس کی نیند جاتی رہی تھی سے چٹکارہ چاہتا تھا۔بڑے سے میدان کے آخر پرابتدائے افرینش سے موجود ایک درخت جس پر سبزے اور بہار کا جوبن ہمیشہ سے اور ہمیشہ کے لئے تھا تک پہنچ کر وہ چند ساعتوں کے آرام کی خاطر اس کے تنے کے ساتھ لگ کر لیٹ گیا۔نیند اس کی آنکھوں سے کو سوں دور تھی پھر اپنے لاغر پن کی وجہ سے نہیں بلکہ اس دکھ کے باعث جو اس کے وجود کو کھا رہا تھا وہ درخت سے مخاطب ہوااور اپنی تنہائی کا سارا کا سارا کرب چند ساعتوں میں اس کی جڑوں میں انڈھیل دیا۔
زندگی میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب کو ئی زندگی کے جوبن پر موجود شے استقلال سے جم کر اس کی تنہائی کو گھونٹ گھونٹ کرکے پی رہی تھی۔ ا س نے اپنی کتھا سنانے کے بعد خود کو ہلکا پھلکا محسوس کیا اور بے انتہا راحت کے احساس سے اس کی آنکھ لگ گئی۔تقریباً نصف شب کے بعد وہ کسی پرندے کی الم ناک چیخ سے اٹھ کر بیٹھ گیا پھر اس نے یہ تلخ آمیز مشاہدہ کیا کہ ابتدائے افرینش سے ابد آباد تک سرسبز و شاداب قسمت لے کر پیدا ہونے والا درخت انسان کی تنہائی کے چند گھونٹ پی کر ہی برباد ہو چکا تھا اور اس پل خود اس کا اپنا بدن اسی درخت کے سوکھے پتوں کی قبر میں دفن پڑاتھا۔