ﷲ تعالیٰ حق سبحانہ کی کبریائی ، عظمت و بزرگی اور حاکمیت کا ہر روز پانچ بار سرعام اور سربام اعلان کرنا۔ دوسرے الفاظ میں اﷲ تعالیٰ کو جو کچھ کسی نے جانا اور سمجھا ہے، اﷲ اس سے بھی بلند و بالا اور ورا الورا ہے۔
٭توحید باری تعالیٰ کا اعلان: اذان کا پہلا ہی بول قطع شرک یعنی شرک کو ختم کرنے والا ہے۔ اذان کا پہلا بول اﷲ اَکبر (اﷲ سب سے بڑا ہے) اور آخری بول، لا الہ الا اﷲ (اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں) ہے یعنی اعلان توحید باری سے شروع ہوکر اعلانِ توحید پر ہی ختم ہوتی ہے۔ اذان کا ایک ایک لفظ توحید الٰہی کا منادی اور اس کی طرف پکار ہے۔ باالفاظ دیگر اذان توحید باری کی مکمل تعلیم اور شرک کی کامل نفی ہے۔
٭ اﷲ تعالیٰ کی ذات واحد اور لاشریک پر ایمان اور رسالت محمدیﷺ کی شہادت اور اقرار کرنا۔
٭ نماز کی حقیقت، اہمیت اور غرض و غایت سے دنیا والوں کو آگاہ کرنا۔
٭ اہل ایمان کے لیے نماز کی دعوت اور اقامت صلوٰۃ کی اطلاع دینا۔
مختصر یہ کہ اذان توحید باری تعالیٰ کا اعلان اور شرک کی کامل نفی ہے۔ بنیادی اسلامی تعلیمات کا اعلان و اعادہ ہے، کیوں کہ یہی منادی اسلام کا مشن، عبادات اسلامی کا عنوان اور دوسرے الفاظ میں ہدایت و سعادت کا آغاز ہے اور افضل ترین عبادت نماز کی طرف بلاوا اور اس کے قیام کا اعلان ہے
دنیا میں ہر وقت گونجنے والی صدا اذان ہے ۔۔اگر دنیا کے نقشے پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ اسلامی ممالک میں انڈونیشیا کرہ ارض کے عین مشرق میں واقع ہے۔ یہ ملک ہزاروں جزیروں پر مشتمل ہے ۔جس میں جاوا ، سماٹرا ، پورنیو سیبلز بڑے بڑے جزیرے ہیں ۔۔آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا گنجان آباد ہے اور اس کی آبادی 18 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ طلوع سحر سمبلز کے مشرق میں واقع جزائر میں ہوتی ہے۔۔طلوع سحر کے ساتھ ہی انڈونیشیا کے انتہائی مشرقی جزائر میں فجر کی نماز شروع ہو جاتی ہے اور بیک وقت ہزاروں مؤذن اللہ تعالی کی توحید اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا اعلان کرتے ہیں۔۔
مشرقی جزائر سے یہ سلسلہ مغربی جزائر کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے اور ڈیڑھ گھنٹہ بعد جکارتہ کے مؤذن کی اذان کی باری آتی ہے۔۔۔۔جگارتا کے بعد یہ سلسلہ سماٹرا شروع ہوجاتا ہے اور سماٹرا کے مغربی قصبوں اور دیہات میں اذانیں شروع ہونے سے پہلے ہی ملایا کی مسجدوں میں اذانوں کا یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور ایک گھنٹہ بعد ڈھاکہ پہنچتا ہے ۔۔بنگلہ دیش میں ابھی یہ اذانیں ختم نہیں ہوتی کہ کلکتہ سے سری لنکا تک فجر کی اذانیں شروع ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔دوسری طرف یہ سلسلہ کلکتہ سے بمبئی کی طرف بڑھتا ہے اور پورے ہندوستان کی فضا توحید و رسالت کے اعلان سے گونج اٹھتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔سیالکوٹ سے کوئٹہ ، کراچی اور گوادر تک 40 منٹ کا فرق ہے، اس عرصے میں فجر کی اذان پاکستان میں بلند ہوتی رہتی ہے۔پاکستان میں یہ سلسلہ ختم ہونے سے پہلے افغانستان اور مسقط میں یہ اذانیں شروع ہو جاتی ہیں ۔۔
مسقط کے بعد بغداد تک ایک گھنٹے کا فرق ہے۔۔ اس عرصے میں اذانیں سعودی عرب ،یمن ،متحدہ عرب امارات کویت اور عراق میں گونجتی رہتی ہیں ۔۔۔
بغداد سے اسکندریہ تک کا ایک گھنٹہ کا فرق ہے اس وقت شام ،مصر ، صومالیہ اور سوڈان میں اذانیں بلند ہوتی ہیں ۔۔اسکندریہ اور استنبول ایک ہی طول و ارض پر واقع ہے ۔مشرقی ترکی سے مغربی ترکی تک ڈیڑھ گھنٹے کا فرق ہے۔۔اس دوران ترکی میں اذانوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔اسکندریہ سے طرابلس تک کا ایک گھنٹے کا فرق ہے۔۔اس عرصے میں شمالی افریقہ میں لیبیا اور تیونس میں اذانوں کا سلسلہ جاری ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔فجر کی اذان جس کا آغاز انڈونیشیا کے مشرقی جزائر سے ہوتا ہے۔ ساڑھے نو بجے گھنٹے کا سفر طے کرکے بحر اوقیانوس کے مشرقی کنارے تک پہنچتی ہے ۔۔فجر کی اذان بحراوقیانوس تک پہنچنے سے پہلے مشرقی انڈونیشیا میں ظہر کی اذان کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔۔اور ڈھاکہ میں ظہر کی اذان شروع ہوجانے تک مشرقی انڈونیشیا میں عصر کی اذانیں بلند ہونے لگتی ہیں ۔۔۔۔۔۔یہ سلسلہ ڈیڑھ گھنٹہ تک جو مشکل جکارتہ تک پہنچتا ہے کہ مشرقی جزائر میں مغرب کی اذان کا وقت ہو جاتا ہے۔۔۔۔مغرب کی اذانیں سپلز سے ابھی سماٹرا تک ہی پہنچتی ہے کہ اتنے میں انڈونیشیا کے مشرقی جزائر میں عشاء کی اذانیں گونج رہی ہوتی ہیں۔۔۔
کرہ ارض پر ایک سیکنڈ بھی ایسا نہیں گزرتا جب لاکھوں کروڑوں مؤذن اللہ تعالی کی توحید اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا اعلان نہ کر رہے ہوں اور یہ سلسلہ قیامت تک جاری و ساری رہے گا ۔۔
اس طرح اللہ تبارک و تعالی کی توحید اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کے ڈھنکے پوری شان سے وقت کے ہر ہر لمحہ ہر گھڑی میں بجتے رہتے ہیں ۔۔۔
“