(Last Updated On: )
ہر سال
ایک نیاسال آتا ہے
کچھ ارادے کچھ وعدے لئے
اور
ہر سال ایک پرانا سال
دامن میں اپنے
ناکامیاں ، نامرادیاں ، بے ثباتیاں ،
اپنوں کے غم، بچھڑنے کے موسم، تنہائیاں راتوں کی
ارمانوں کا گھوٹ کر گلا
زخموں سے سڑتی انسانیت
کی لاش
سب بھر کر لے جاتا ہے اور
آنے والے نئے مہمان سے
منہ چھپائے سرد ہواوءں کے جھکڑ میں خاموش نکل جاتا ہے
مہمان کے خیر مقدم کی ہنگامہ آرائیوں میں
نئے پرانے کے دھوکے میں
برابر
وقت مبتلا رکھتا ہے
اور ایک ہی سکہ بار بار
اسپن ہوتا رہتا ہے
اور حضرت انسان
ہر اچھال پر
خوشیوں کے لئے
رطب السان رہتاہے
نئے سال کے مبارک ہونے پر
مگر ہر سال وہی شب و روز
وہی ماہ و سال
نظروں کا فریب
اک نیاسال