سرکس آیا، سرکس آیا
ممبٸ شہر میں سرکس آیا
عیسٰی، عزّا، زینب آٶ
چنّو، منّو تم بھی آٶ
چلو چلیں ہم سرکس جاٸیں
سرکس جاٸیں، مزے اڑاٸیں
امّی، ابّو ساتھ ہیں سب کے
ان کے ہاتھ میں ہاتھ ہیں سب کے
ٹکٹ لۓ ہم اندر پہنچے
ہم سے پہلے چَندَر پہنچے
کرتب کرتے آۓ جوکر
ناک تھی جن کی لال چقندر
شیر دھاڑے زور سے جوں ہی
ڈر کے روٸی ننھی روحی
پیچھےشیر کے اک رِنگ ماسٹر
ہاتھ میں جس کے تھا اک ہنٹر
دُبلی، پَتلی، گوری، چِٹّی
دولڑکی جِمناسٹک کرتی
رنگ برنگے کپڑے پہنے
غضب کی وہ پُھرتیلی بہنیں
سرکس کے خیمے میں جھولے
بچّے دیکھ خوشی سے پھولے
سونڈ ہلاتا ہاتھی آیا
ساتھ میں اپنا ساتھی لایا
بندر نے یوں چلاٸی ساٸیکل
جیسےڈانس کرے ہۓ ماٸیکل
مِٹّھو راجا، مِٹّھو راجا
خوب بجایا تم نے باجا
ہیٹ کو پہنے بندر آیا
بندریا نے رنگ جمایا
اچھلے، کودے ، شور مچا ۓ
شور مچاۓ، سب کو ہنساۓ
سرکس کی اک دنیا نرالی
خوب بجائی ہم نے تالی
خوشی خوشی ہم گھر کو آۓ
ساتھ میں کھیل کھلونے لاۓ
“