جرمن سائنسدان آٹو ہاہن نے 1938 میں پہلی بار دریافت کیا کہ بھاری عناصر کے نیوکلئیس ٹوٹ سکتے ہیں۔ یہ عمل نیوکلئیر فشن ہے اس دریافت پر آٹو ہاہن کو 1944 میں کیمسٹری کا نوبل انعام دیا گیا اور ان کو نیوکلئیر کیمسٹری کا بانی کہا جاتا ہے۔
فشن کئی طرح کی ہے، ابھی بات صرف اس کے سب سے مشہور ری ایکشن کی۔ قدرتی طور پر موجود سب سے بھاری عنصر یورینئیم ہے۔ اس کی سب سے عام شکل یورینئیم 238 ہے لیکن توانائی کے لئے اس کا آئسوٹوپ یورینئم 235 استعمال ہوتا ہے۔ اس میں ایک نیوٹرون داخل کریں۔ اس سے بننے والا یورینئیم 236 مستحکم نہیں اور دو میں ٹوٹ کر دو چھوٹے نیوکلئیس بنا دے گا۔ ایٹم کے نیوکلئیس کو آپس میں جوڑ کر رکھنے والی بائینڈنگ انرجی کا فرق ہے جو توانائی میں تبدیل ہوتا ہے اور اس سے ایٹم بم بھی بن سکتا ہے اور نیوکلئیرتوانائی بھی۔ اس ری ایکشن سے توانائی کے اخراج کے علاوہ نیوٹران نکلتے ہیں جو پھر دوسرے یورینئم ایٹمز سے ٹکرا کر انہیں توڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ یوں ایک ایک کر کے یورینئم ایٹم ٹوٹتے جاتے ہیں اور توانائی کا اخراج ہوتا بڑھتا چلا جاتا ہے اور یہ چین ری ایکشن ہے۔ کیمیائی توانائی کے مقابلے میں توانائی کا یہ طریقہ لاکھوں گنا زیادہ توانائی دیتا ہے۔
نیوکلئیر پاور پلانٹ اور نیوکلئیر بم میں دو بڑے فرق ہیں۔ ایک تو یہ کہ نیوکلئیر بم میں چین ری ایکشن روکنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کا کام تباہی پھیلانا ہے۔ نیوکلئیر پاور میں اس میں بریک لگانا ضروری ہے جسے بورون، چاندی، کیڈمیم اور انڈیم کی کنٹرول راڈ سے روکا جاتا ہے۔ اس لئے نیوکلئیر پاور پلانٹ کی انجئنیرنگ ایٹم بم کے مقابلے میں خاصی پیچیدہ ہے۔
اس کا دوسرا پہلو افزودگی کی شرح کا ہے۔ نیوکلئیر پاور پلانٹ میں توانائی اتنی زیادہ نہیں چاہیے تو اس میں یورینئم 235 کا تناسب دس فیصد سے کم بھی کافی ہوتا ہے جبکہ یہ شرح ایٹم بم میں نوے فیصد کے قریب ہوتی ہے۔
اس وقت دنیا میں توانائی کا ساڑھے چار فیصد نیوکلئیر توانائی سے لیا جا رہا ہے جو کہ ترانوے لاکھ ٹن تیل کے برابر کی توانائی ہے۔
کچھ بات یہاں فزکس کی۔
اس پورے ری ایکشن میں نیوٹرون، پروٹون یا الیکٹران کی تعداد تبدیل نہیں ہوتی۔ جو ماس توانائی میں بدلتا ہے جو صرف نیوکلئیس کی بائینڈنگ انرجی ہے۔ ماس اور توانائی کا بدلاؤ اور بھی بہت سے جگہ پر ہوتا ہے لیکن یہاں پر یہ قابلِ ذکر ہو جاتا ہے۔ ہیروشیما پر گرنے والے ایٹم بم میں کل ماس جو توانائی میں تبدیل ہوا، وہ سات سو ملی گرام تھا یعنی ایک چھوٹے سکے کے ماس سے بھی کم۔
ساتھ لگی تصویر اس سامان کی ہے جس کی مدد سے سب سے پہلی بار نیوکلئیر فشن کو دریافت کیا گیا۔ دوسری تصویر جرمنی کے ایک نیوکلئیر پاور پلانٹ کی۔
نوٹ: اس میں اس عمل کی بہت سی تفصیل چھوڑ دی ہے۔ اس کے علاوہ فشن ری ایکشن بھی کئی طرح کے ہیں اور یورینئم کا ٹوٹنا بھی کئی اور طریقے سے ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔