اتوار پچیس ستمبر دوہزار بائیس کی شام ہانسلو کے لیمپون کیفے میں آواز اردو لندن کے زیر اہتمام مشاعرہ ہوا جسکی صدارت معروف شاعر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ عدیم نے کی جبکہ مہمانان اعزازی صفدر ھمدانی، ماہ پارہ صفدر اور عقیل دانش تھے۔
اس محفل کی نظامت یوسف ابراہام اور عروج آصف نے کی
دیگر شعرا میں ایوب اولیا،سیدہ کوثر، انجم رضا،طلعت گل، شوکت مرزا اور عروج آصف شامل تھے
محفل کا آغاز یوسف ابراہام نے کلام فیض سے کیا جسکے بعد شریک شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس تقریب کی اہم بات منتخب شعرا اور سامعین کی شرکت تھی جنہوں نے سخن فہمی کا ثبوت دیا
عروج آصف نے تارکین وطن کے حوالے سے خوبصورت نظم پیش کی جبکہ محترمہ شوکت مرزا نے اپنا کلام پیش کیا
لندن کی تازہ لہجے کی شاعرہ سیدہ کوثر نے اپنے مخصوص انداز میں اشعار سُنا کر داد لی۔ انکے منتخب اشعار
شکستہ جسم لئے ہم تمہارے ساتھ چلے
کسی فقیر کی جس طرح کائنات چلے
نہ بزم میں کوئی ہلچل نہ خلوتوں میں سرور
سو ! منتظر ہے زمانہ کہ اس کی بات چلے
یہ خامشی کی کرامت ہے ، آپ سمجھیں تو۔
سکوت والوں کی انگلی پہ شش جہات چلے
میں اپنے باپ کی کتنی زہین بیٹی تھی
مرے نصیب سے گھر کے معاملات چلے۔
برطانیہ میں مقیم استاد مقام شاعر ایوب اولیا نے منقبت نعت اوررباعی کے علاوہ غزل کے اشعار پیش کیئے۔ نمونہ کلام
دلوں کے ساز پہ نغمہ کوئی سناتا جا
جو، بن پڑے تو کبھی ھم سے بھی بناتاجا
یہ جناب اولیاء ھیں کہ بنے ھیں آج زاھد
انہیں سوز دل عطا کر ، انہیں سوز کی سزا دے
محمد ص سےمحبت کی ھے میں نے
آنھیں سے زندگی پائی ہے میں نے
مہمان اعزاز معروف نیوز کاسٹر، شاعرہ ، وی لاگر اور براڈکاسٹر ماہ پارہ صفدر نے اپنی غزلیں سُنا کر خوب داد سمیٹی۔ مکرر ، مکرر ، کیا کہنے ، بہت عمدہ کلام کی صداؤں سے ہال گونج اٹھا۔ خصوصی فرمائش پر آواز کی ردیف میں انہوں نے اپنی ایک غزل ترنم سے سُنائی۔
یہ تو سچ ہے ماہ پارہ میں بول نہیں سکتی
لیکن میرا پیچھا کرتی رہتی ہے آواز
شاعر،ادیب،محقق،استاد اور عالمی اخبار کے مدیر اعلیٰ صفدر ھمدانی نے اپنی بہت سی غزلیں اور قطعات پیش کیئے
بس ایک لمحہ ہی لگتا ہے بدگمانی میں
پھر اُسکے بعد سفر سارا رائیگانی میں
شکستہ دیکھ کے دیوار ودر ہوا معلوم
ہے فرق کتنا مکانی میں لامکانی میں
جبیں پسینے سے تر اور سرخ تھے رُخسار
نہ جانے کہہ گیا کیا اُس کو میں روانی میں
عجیب بات ہے نقش صدا تلک نہ ملا
تلاش تجھ کو کیا ہے تری نشانی میں
مفاہمت کا یہی ایک راستہ دیکھا
اُسے سکون میسر ہے بدزبانی میں
یہ فرق آج ہوا مجھ پہ منکشف ورنہ
میں پیار لکھتا رہا عشق کے معانی میں
میں اُسکا ہاتھ پکڑ کر زمیں پہ بیٹھ گیا
پھرایک موڑ نیا آ گیا کہانی میں
پرانی ڈائری سے آج مل گئی مجھ کو
غزل جو لکھی تھی صفدر کبھی جوانی میں
مشاعرے کے صدر معروف شاعر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ عدیم کے کلام کے منتخب اشعار
جلد بازی سے تری دونوں خسارے میں رہے
ورنہ اُس مسلے کا اس سے خوبصورت حل بھی تھا
پہلے تیری زلف تھی اور اب تمہاری یاد ہے
میں کہ پابندِ سلاسل آج بھی ہوں کل بھی تھا
آواز اردو لندن کے سربراہ اکرم قائمخانی نے مختصر خطاب میں مہمانوں اور شعرا کا شکریہ ادا کیا۔ جبکہ مشاعرے کے اختتام پر تکلف چائے کا اہتمام کیا گیا تھا