جب میں نے عمران کے حلف لینے کے دو ہفتہ بعد ان کے فیصلوں کے خلاف لکھنا شروع کیا تو ان کے مداح بری طرح پیچھے پڑ گئے ۔ حالنکہ مجھے صاف دکھائ دے رہا تھا جو پلان اور ٹیم عمران لے کر چلے ہیں یہ میچ ہار جائیں گے ۔ وہی ہوا ، کل پاکستان کو follow on کا سامنا کرنا پڑا ، جو کرکٹ میں بہت خطرناک اور تقریباً شکست کے قریب ہوتا ہے ۔
دراصل عمران کو لوگ ٹرمپ ، ڈٹرٹے اور مہاتر کی طرح تبدیلی کی علامت سمجھتے تھے ۔ جب کے اُن تینون کی پلاننگ بہت زبردست تھی ۔ بہت تینوں convinced تھے کے کرنا کیا ہے ؟ اوپر سے ہوم ورک بہت اچھا تھا اور تینوں تب تنہا تبدیلی کا سفر
Spearhead کر رہے تھے ۔
عمران نے روائتی انداز میں بیٹنگ شروع کی اور ٹیم بھی اسی قسم کی تابعدار ٹائپ ۔ یہی ہونا تھا ۔ آپ صرف گوگل کریں کے ان تینوں سربراہان نے کیسے پہلے ہی ہفتہ میں تمام چیزوں کی سمت درست کر دی ۔ بلکلہ میکسیکو کے صدر نے تو ابھی حلف یکم دسمبر کو حلف لینا ہے آپ زرا گوگل کریں کے میکسیکو میں اس وقت کیا صورت حال ہے ۔ ٹرمپ نے اسے ابھی سے برادر کہنا شروع کر دیا ہے تلوے چاٹنے شروع کر دیے ہیں ۔ ٹرمپ الیکشن ۸ نومبر کو جیتا تھا اور ۹ نومبر کو دبئ ایرپورٹ پر تیسری دنیا سے متعدد مسافروں کو امریکہ کا ویزا ہونے کے باوجود امریکہ فلائ نہ کرنے دیا گیا ، اسے کہتے ہیں تبدیلی ۔ مہاتر نے پہلے ہفتہ لاکھوں ڈالر ریکور کیا اور ڈٹرٹے نے تو سڑکوں پر پستول لے کر پھرنا شروع کر دیا تھا ، سڑک پر پیشاب کرنے والوں کو نہیں بخشا ۔ عمران خان نے کیا کیا ؟ صرف اپنا برانڈ لانچ کرنے کی کوشش اور وہ بھی چند آزمائے ہوئے مسخروں کے سنگ ۔
کل پروگرام مقابل میں بوسٹن سے ایک پاکستانی مدعو تھا جو ایسے تقریر کر رہا تھا کے پاکستان کی کامیابی کی کنجی ہاورڈ سے پاس امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے پاس ہے ۔ ہر کوئ اپنی کہانی بیچنے پاکستان پہنچ گیا ہے ۔ وہ جس تبدیلی کی بات کر رہا تھا وہ “پاتھ” کو “پیتھ” تو کہ سکتی ہے لیکن وہ پیتھ بن کر بھی صراط مستقیم نہیں ہو سکتی ۔ انہیں لوگوں نے اوبامہ اور ہیلری کو بھی مروایا اور آج لیبر پارٹی لندن میں انہی کے ہاتھوں پِٹ رہی ہے ، قدامت پسند نائگل فراج جیسے بدمعاش جیت گئے ۔ وہ قادیانی میاں عاطف بھی انہی کا بھائ بند تھا ۔
کبھی عمران نے یہ نہیں کہا کے اسلامی ریاست کا معاملہ ہر انسان کی سمجھ میں ہے اور بہت سادہ اور آسان ہے ۔ کوئ مشکل کام نہیں صرف اچھی نیت چاہیے ۔ اور سخت فیصلوں اور انصاف کی ضرورت ہے اور ان پر پھر عمل ۔ حال ہی میں یہاں امریکہ میں نیلسن منڈیلا کی کتاب آئ ہے جو ان کے جیل سے خطوط پر مبنی ہے ۔ عمران کو ضرور پڑھنی چاہیے ۔ اس سے ایک لیڈر کی will اور determination کا پتہ لگتا ہے ۔ صرف ایک Apartheid کے مسئلہ کو لے گر آگے چلا اور آخیر کر دی ۔ کیا قابل دید convictions۔ اور اسی جنوبی افریقہ سے آج سیاہ فام بھی نقل مکانی کر رہے ہیں منڈیلا کے بعد بدمعاشوں کے قبضہ کی وجہ سے ۔ کتنی اہمیت رکھتی ہے شخصیت ، آپ کو کیا ہوا خان صاحب ؟
جب اوبامہ ۲۰۰۸ میں صدر بنا تو اس کے گلے امریکہ میں ایک بدترین recession پڑ گیا جو اس سے پہلے ہاؤسنگ میں بغیر کریڈٹ چیک کے دینے کی وجہ سے دو اداروں فینی مائ اور فریڈی میک نے برپا کیا ۔ اوباما کے ٹریثری انچارج گیتھنر نے کہا گھبرائیں نہیں میرے ہاس ترکیب ہے ۔ مزید کرنسی پرنٹ کرتے ہیں اور بینکوں کو کیش دیتے ہیں ۔ toxic money کا اثر اس سے بریک کرتے ہیں ۔ ملک تو چلے ۔ وہ کامیاب ہو گیا ۔ کل کلاسرا صاحب ٹھیک فرما رہے تھے کے بجائے اس کے کہ پاکستان کی اسٹیٹ بینک کا گورنر وہ ۲۰۰ ارب ڈالر واپس لاتا جس کی اس نے ہی نشاندہی کی تھی کل ایک دم اپنی نوکری اور احتساب سے بچنے کے لیے اسد عمر کے کہنے پو ڈالر دس روپیہ بڑھا کر پاکستان کا ستیاناس کر دیا ۔ طارق باجوہ وہی شخص ہے جو میری دس افسروں کی لسٹ میں ہے جو بار بار واٹس ایپ گروپس میں بھی گردش کرتی ہے ۔ وہ ایک خط تھا آرمی چیف کو اور چیف جسٹس کو مارچ ۹ کا لکھا ہوا کے یہ لوگ میری تحویل میں دے دیں ، میں ان سے انشاء اللہ ۲۰۰ ارب ڈالر نکلوا دوں گا ۔
اسی ہفتہ امجد ثاقب پاکستان کی اقوام متحدہ میں سفیر ملیحہ لودھی کے ساتھ نیویارک میں ایک تقریب میں ڈانس کر رہا تھا کے ہم نے اخوت کے زریعے پاکستان سے غربت ختم کر دی ۔ سفیر ، پاکستان کے ورلڈ بینک میں لوگ بھی موجود ۔
مسئلہ ہی حل ہو گیا ، کل ہی عمران دونوں کو پاکستان بلائے اور غربت ختم کرنے کا انچارج لگا دے اگر سال میں کچھ نہ ہو پھانسی پر چڑھا دے ۔ دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ۔ ملیحہ پاکستان کو کوئ ایک لاکھ ڈالر ماہانہ پر پڑ رہی ہے ۔ مینہیٹن کا لگثری پینٹ ہاؤس اور شوفر ڈریون آٹھ سیریز بی ایم ڈبلیو ۔ پرفارمنس پچھلے دس سال صفر ۔ امجد ثاقب شوباز کے ہر پروگرام کا integral part رہا لیکن ہرفارمنس صفر ۔ صرف ناک کا بال ہی رہا اپنے زاتی مفادات کی خاطر ۔
عمران خان کو کسی سے کوئ توقع نہیں رکھنی چاہیے نہ پیسہ کی نہ مدد کی ۔ سب سے ہہلے evaded ٹیکس ریکور کروائے جو کھربوں میں ہے میرے پاس اس کے ثبوت ہیں ۔ بینکوں کے معاف کیے ہوئے قرضے واپس لے ۔ سو بڑے سیاستدان ، جرنیل اور بابو جنہوں نے اربوں کھربوں لُوٹا ان سے پیسہ نکلوائیں ۔
اور ڈیولپمنٹ کا کچھ کریں ۔ پاکستان کی منرل انڈسٹری کو فروغ دیں ۔ پاکستان میں انوسٹمنٹ لانے کے لیے اچھے پراجیکٹ اناؤنس کریں ۔ کوئ بھی انڈسٹری اس وقت vibrant نہیں سب کچھ فنا کر دیا شریفوں نے اور زرداری نے ۔ بجلی نہیں ، سیلز ٹیکس فراڈ اور گھپلے ۔ ملک سارا بلیک منی پر چل رہا ہے ۔ جسے اوبامہ کے ٹریثری سیکریٹری گیتھنر نے ۲۰۰۹ میں toxic money کہا تھا ۔ پاکستان تو اس کو toxic مانتا ہی نہیں ۔ ملک ریاض سے پوچھیں وہ ترقی اور پیسہ کی ایک اپنی بائیبل پیش کر رہا ہے اسے نہ صرف مقدس گردانتا ہے کہتا ہے پاکستان گر جائے گا اگر بحریہ کو کچھ ہوا ۔ کمال کی بدمعاشی ، غنڈہ گردی اور ڈھٹائ اور وہ بھی اکیسویں صدی میں ۔
عمران کو اب یا تو سخت اور کڑوے اقدام کرنے ہوں گے پاکستان کی خاطر اور اپنے وعدے کو نبھاتے ہوئے ۔ نہیں تو پھر پلیٹ میں رکھ کر ، سکون سے ملک فوج کے حوالہ کر دیں جنہوں نے کہا جاتا ہے کے ستر سال سے اسے بچایا ہوا ہے ۔
وہی بات جو نواز شریف نے جنرل باجوہ کو کہی تھی کے ، ٹویٹ واپس لے لیں یا پھر اقتدار سنبھال لیں ۔ باجوہ صاحب نے ٹویٹ بھی واپس لی اور اقتدار پر بھی پیچھے سے قبضہ کر لیا ۔ ایسا نہیں چلے گا ۔ باجوہ صاحب پھر جنرل چنوچا اور جنرل سسی کی طرح آئیں اور سنبھالیں باگ ڈور ریاست پاکستان کی ۔ آپ ہی ٹھہرے محافظ ، پاسبان اور محب وطن ، ہم سب لکھاری غدار ، مجرم اور انجان ۔
پاکستان پائیندہ باد
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...