(Last Updated On: )
( فہمیدہ ریاض کی نذر )
آئینہ ؛ زاد اور ہم زاد
دونوں آپس میں گھتم گھتا
گھمسان کا رن ؛ زاد نے ہمزاد کو زیر کیا
اور ہمزاد نے زاد کو
آئینہ چٹخا
دونوں رستم و سہراب کی سی شان سے
بدن دریدہ
زیست کی تپتی زمیں پر پڑے تھے
آئینے میں
زاد رہا
اور نہ ہم زاد
بس اک سایہ رقصاں تھا موت کا