ظفر معین بلے جعفری
ظفر معین بلے جعفری ایک ادیب ، شاعر ، دانشور ، افسانہ نگار ، صحافی ، تجزیہ کار ، اردو ادبیات کے استاد ، مقرر اور متحرک شخصیت ہیں ۔سوشل میڈیا پر بھی دن رات سرگرم نظر آتے ہیں ۔ادب کا ذوق و شوق انہیں اپنے والد بزرگوار سے ورثے میں ملا، جسے انہوں نے اپنی توانائیوں کو بروئے کار لاکرخوب جلابخشی ۔
ظفر معین بلے جعفری کا تعلق ایک معروف روحانی اور ادبی گھرانے سے ہے۔ان کاشجرہ ء نسب عظیم روحانی بزرگ سلطان الہند خواجہ ء خواجگاں حضرت خواجہ معین الدین چشتی سنجری اجمیری رحمۃ اللہ علیہ سے ہوتا ہوا مولائے کائنات حضرت علی المرتضی ٰعلیہ السلام اور اُم ابیھا حضرت فاطمۃ الزھرا بتول بنت رسول سلام اللہ علیھا سے جاملتا ہے ۔ ظفر معین بلے جعفری کے والد بزرگوار سید فخرالدین بلے مرحوم دنیائے ادب و ثقافت کاایک بڑا نام ہیں ۔ وہ اب اس دنیامیں نہیں لیکن اپنے چاہنے والوں کےدلوں میں آج بھی زندہ ہیں ۔اشفاق احمد ، این میری شمل ، پیرحسام الدین راشدی اور ڈاکٹروزیرآغا انہیں تصوف پر اہم اتھارٹی کہتے اور سمجھتے تھے۔وہ ایک ایسے صحافی تھے ،جن کی زیرادارت پندرہ سے زیادہ جرائد شائع ہوئے۔ وہ ڈیڑھ سو سے زیادہ مطبوعات کےمولف تھے، یہ کتابیں ، کتابچے اور بروشرز اردو ، انگریزی ، فارسی اور ہندی میں مرتب کی گئیں ۔ادب و ثقافت کی ترویج و ترقی کیلئے بھی انہوں نے اہم خدمات انجام دیں ۔ظفر معین بلے جعفری انہی کے رستے کے مسافر ہیں۔اپنے باپ کی طرح شہرت سے گریزاں نظرآتے ہیں ،البتہ دوسرے لوگوں کی ادبی کاوشوں کو دل کھول کر سراہتے ہیں اور ان کی تشہیر کا سوشل میڈیا پرخوب چرچا کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
ادب و صحافت ، درس و تدریس اور دیگر شعبوں سے وابستہ ہیں۔ ماہنامہ ادب لطیف ۔ لاہور اور ہفت روزہ آوازِ جرس لاہور جیسے مقبول ادبی جرائد کے دس ، دس برس سے زائد عرصےتک مدیر بھی رہے۔ ملکی وغیر ملکی اخبارات و جراٸد میں ان کے کالمز ۔مضامین اور قطعات بھی گزشتہ پچیس برس سے شائع ہورہے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے مشاہیرِ ادب کے ساتھ ان کے مکالمے بھی اخبارات و جرائد کی زینت بنتے رہے ہیں ۔اپنے والد سید فخرالدین بلے شاہ صاحب کی مشاہیر ادب کے ساتھ رفاقتوں کی داستانیں یا ذاتی مراسم کی یادیں اور باتیں بھی وہ رقم کرتے رہے ہیں۔
ان کے والد سید فخرالدین بلے نے ادبی تنظیم قافلہ بنا رکھی تھی ،جس کےماہانہ بنیاد پر پڑاٶ بارہ برس سے زاٸد عرصے تک ان کی بیٹھک میں ہوتے رہے ، میزبان توان کے والد ہی تھے لیکن مہمان داری کا فریضہ ظفر معین بلے جعفری ہی انجام دیا کرتے تھے ۔پاکستان۔بھارت اور دنیا بھر کے ہزاروں شعرإ۔ ادبا ، ناقدین ، گلوکاروں اور مصوروں اور فنون لطیفہ سے وابستہ نامور شخصیات قافلے کے پڑاٶ میں شریک ہوتی رہی ہیں ۔ یہ لاہور کی ادبی تاریخ کا ایک روشن باب ہے اور ظفر معین بلے جعفری اس کی جھلکیاں وقتاً فوقتاً تحریروں اور یادگار تصویروں کی صورت میں دکھاتے رہتے ہیں ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے ظفر معین بلے جعفری کی والدہ ماجدہ محترمہ مہر افروز بلے صاحبہ بھی ایک بہت زیادہ ادب نواز خاتون تھیں ان کے بانو قدسیہ ۔ صدیقہ بیگم ۔ ادا جعفری ۔ الطاف فاطمہ ۔ منصورہ احمد ۔ بیگم مسعود اشعر ۔ افضل توصیف اور بیگم انتظار حسین ، سیما ٕپیروز اور ساٸرہ ہاشمی جیسی نامور ادبی و مجلسی خواتین سے ذاتی ، گھریلو اور دوستانہ مراسم رہے۔
ظفر معین بلے جعفری آٹھ بہن بھاٸیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ ان سے بڑے تین بھاٸی صاحبان سید انجم معین بلے ۔ سید عارف معین بلے اور آنس معین دنیاٸے شعر و ادب میں منفرد ، جداگانہ اور ممتاز مقام کے حامل ہیں
سید ظفر معین بلے جعفری کاسفر کئی جہتوں میں نظر آتا ہے۔ یہ شاہ عبداللطیف بھٹائی یونیورسٹی میں بھی سچل چئیر میوزیم کے نگران و منتظم کی حیثیت سے میں خدمات انجام دے کر اپنے گہرے نقوش چھوڑ چکے ہیں ۔
آٸی۔سی۔ایم۔اے۔پی۔ ملتان برانچ کے پرنسپل یا منتظم اعلی کے طور پر بھی خدمات انجام دے کر نام کمایا۔
کیمبرج سسٹم او اینڈ اے لیول Urdu O&A میں اردو زبان و ادب کے بہترین استاد قرار پائے۔ بحیثیت سینٸر کیمبرج استاد انہوں نے 2000 تا 2021 مسلسل اکیس برس ملک بھر میں کیمبرج امتحانات کا بہترین نتیجہ دینے کا اعزاز بھی سمیٹا ہے۔
کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے زیراہتمام کیمبرج ٹیچرز ٹریننگ ورکشاپ، پروگرام بھی مسلسل تین برس تک ظفر معین بلے جعفری کی سربراہی میں ہوا.
سید فخرالدین بلے صاحب کے قاٸم کردہ اشاعتی ادارے معین اکادمی کے بورڈآف ڈاٸریکٹرز میں بھی شامل رہے۔انسانیت کی خدمت کاجذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے ۔ جہاں کسی کے ساتھ ناانصافی ہو ،ان کاقلم جہاد پر آمادہ دکھائی دیتا ہے ۔آپ ان کے بہت سے رنگ دیکھتے رہے ہیں اور آئندہ بھی دیکھتے رہیں گے۔