طاہر حنفی
طاہر حنفی 26 نومبر 1955 کو راولپنڈی میں پیدا ہوئے زمانہ طالب علمی سے شاعری میں دلچسپی رہی اور ہم نصابی سرگرمیوں میں باقاعدگی سےحصہ لیتے رہے عملی صحافت کا آغاز 1974 میں کیا روزنامہ جنگ اور نواۓ وقت کے علاوہ خبر رساں ادارے پی پی آئی سے منسلک رہے۔ 1983 میں قومی اسمبلی پاکستان کے شعبہ تحقیق و تعلقات عامہ میں بطور ریسرچ افسر ملازمت اختیار کی اور مختلف عہدوں پر زمے داریاں ادا کرنے کےبعد 2015 میں ایڈ یشنل سیکرٹری کی حیثیت سے قومی اسمبلی سے ریٹائر ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے 1981 میں ایم اے سیاسیات اور 2007 میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم ایس سی ڈیفینس اینڈ اسٹریٹجیک سٹڈیز کی ڈگریاں حاصل کیں اور ایشیا پیسفک سینٹر فار سیکورٹی سٹدیز ہونولولو، ہوائی امریکہ سے 2004 میں ڈیفینس اینڈ اسٹریٹجیک سٹڈیز میں ڈپلومہ کے ساتھ ساتھ برمنگھم یونیورسٹی برطانیہ سے 2008 میں جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور سیکورٹی امور میں چیوننگ فیلوشپ کی۔ سرکاری فرائض کی انجام دہی، حصول علم کے لیے اور پارلیمانی امور کے بین الاقوامی تربیتی سہولت کار کی حیثیت سے دنیا کے پانچوں براعظموں کا دورہ کر چکے ہیں۔ اب تک طاہر حنفی کے چار شعری مجموعے منصہ شہود پر آ چکے ہیں۔ شہر نارسا کے نام سے ان کا پہلا شعری مجموعہ کلام اپریل 2014 میں شائع ہوا۔ جس کا دوسرا ایڈیشن صرف دوماہ بعد جون 2014 میں چھپا دوسرا شعری مجموعہ گونگی ہجرت ستمبر 2019 میں اورتیسرا شعری مجموعہ خانہ بدوش آنکھیں اکتوبر 2020 میں شائع ہوا۔ زندگی کے 66 برس کی مناسبت سے2021 میں 66 اشعار، 66 غزلوں اور اتنی ہی نثری نظموں پر مشتمل چوتھا شعری مجموعہ یرغمال خاک اگست میں منظر عام پر آیا۔ قومی اسمبلی کی 32 سالہ ملازمت میں قومی پارلیمانی تاریخ کے مد وجزر کے ایک عینی شاہد کی حیثیت سے انگریزی زبان میں مرتب کردہ یادداشتوں کو آخری شکل دینے میں مصروف ہیں پارلیمانی امور پر بین الاقوامی سہولت کاری میں پارلیمانی نگرانی اور بہتر طرز حکومت کے مسلمہ ماہر مانے جاتے ہیں اور مختلف ملکی و غیر ملکی اخبارات اور ٹی وی چینلز کے مستقل کالم نگار اور تجزیہ کار بھی ہیں۔