احمد ندیم قاسمی
احمد ندیمؔ قاسمی کی پیدائش ۲۰ نومبر ۱۹۱۶ کو رنگہ ،تحصیل خوشاب سرگودھا میں ہوئی تھی۔ احمد شاہ نام رکھا گیا ۔ ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں میں ہوئی ۔ ۱۹۳۵ میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ ۱۹۳۶ میں ریفامز کمشنر لاہور کے دفتر میں محرر کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ ۱۹۴۱ تک متعدد سرکاری محکموں میں چھوٹی چھوٹی نوکریاں کرنے بعد دلی میں ان کی ملاقات منٹو سے ہوئی ۔ منٹو اس زمانے میں کئی فلموں کے لیے اسکرپٹ لکھ رہے قاسمی نے ان فلموں کے لیے گانے لکھے لیکن بد قسمتی سے کوئی بھی فلم ریلیز نہ ہوسکی۔ قیام پاکستان کے بعد البتہ انہوں نے فلم ’ آغوش ‘ ’دو راستے ‘ اور ’ لوری ‘ کے مکالمے لکھے جن کی نمائش بھی عمل میں آئی۔ ۱۹۴۲ میں قاسمی دلی سے واپس آگئےاور امتیاز علی تاج کے ادارے دارلاشاعت پنجاب لاہور میں ’تہذیبِ نسواں‘ اور ’پھول‘ کی ادارے سنبھالی۔قیام پاکستان کے بعد پشاور ریڈیو میں بطور اسکرپٹ رائٹر کے خدمات انجام دیں لیکن وہاں سے بھی جلد مستعفی ہوگئے۔ ۱۹۴۷ میں ’سویرا‘ کے ادارتی عملے میں شامل ہوگئے۔ ۱۹۴۹ میں انجمن ترقی پسند مصنفین پاکستان کے سکریٹری جنرل منتخب کئے گئے۔انجمن کی مقتدرہ مخالف سرگرمیوں کے باعث قید کیے گئے اور سات مہینے جیل گزارے۔ ۱۹۶۳ میں اپنا ادبی مجلہ ’فنون‘ جاری کیا۔ ۱۹۷۴ سے ۲۰۰۶ تک مجلس ترقی ادب لاہور کے ڈائریکٹر رہے۔