لاہور (جدوجہد رپورٹ) آسٹریلیا کے حالیہ مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق پہلی بار خود کو بطور عیسائی شناخت کرنے والوں کا تناسب 50 فیصد سے بھی نیچے گر گیا ہے، خود کو غیر مذہبی کے طور پر شناخت کرنے والوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
’سنڈے مارننگ ہیرالڈ‘ کے مطابق 2021ء کی مردم شماری کے اعداد و شمار کی منگل کو جاری کی گئی پہلی قسط ظاہر کرتی ہے کہ اب صرف 44 فیصد آسٹریلوی مسیحی ہیں، جو کہ 5 سال پہلے تک 52 فیصد اور 2011ء میں 61 فیصد تھے۔
1911ء میں جب آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ مردم شماری کی گئی تو 96 فیصد آسٹریلوی شہریوں نے عیسائیت کو اپنے مذہب کے طور پر درج کیا۔
کیتھولک عیسائیوں کا تناسب گزشتہ 5 سالوں میں 23 فیصد سے کم ہو کر 20 فیصد ہو گیا ہے، جبکہ انگلیائی باشندوں کی تعداد 13 فیصد سے کم ہو کر 10 فیصد رہ گئی ہے۔
اس کے برعکس خود کو غیر مذہبی قرار دینے والے باشندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
39 فیصد آسٹریلوی باشندے اب خود کو غیر مذہبی کے طور پر شناخت کرتے ہیں جو 2016ء میں 30 فیصد تھے اور ایک دہائی قبل تقریباً 22 فیصد شہری ایسے تھے، جنہوں نے مذہب کے خانے میں کوئی مذہب ظاہر نہیں کیا تھا۔
1960ء کی دہائی کے وسط میں آسٹریلیا میں 1 فیصد سے بھی کم ایسے لوگوں کی شناخت ہوئی تھی جن کا کوئی مذہب نہیں تھا۔
موجودہ رجحانات کی بنیاد پر 2026ء کی مردم شماری کے وقت تک مذہب کو نہ ماننے والے افراد کی تعداد عیسائیوں سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ کالم روزنامہ جدوجہد کے اِس لِنک سے لیا گیا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...