آسٹریلیا کے ماہرین رکازیات Paleontologist نے حالیہ دنوں براعظم آسٹریلیا میں پائے جانےوالا سب سے بڑا ڈائنوسار دریافت کرڈالا اور اسکو کوپر Cooper کے نک نیم سے پہچان دی۔
اس جانور کا سائنسی نام “آسٹریلو ٹائٹن کوپرینسس Australotitan cooperensis ہے۔ اسکی فوسلائزڈ ہڈیاں 2006 میں برسبین کی مغربی سمت سے 1000 کلومیٹر دور ایک پرائیوٹ کھیت میں دریافت ہوئی تھیں۔ نئی معلومات کے مطابق یہ ڈائنوسار 5 سے 6.5 میٹر (قریبا 20 فٹ ) کی قامت کا تھا اور قریبا 25 سے 30 میٹر (قریبا 98 فٹ) تک لمبا تھا، جو آسٹریلیا کا تاوقت سب سے بڑا دریافت ہونے والا ڈائنو سار ہے۔ 2007 میں اس کا نامکمل ڈھانچہ ، میوزیم میں نمائش کے لیے رکھ دیا گیا تھا، لیکن زیادہ تر اسکو خفیہ رکھا گیا تاکہ سائنسدان اس کی ہڈیوں پر مکمل ریسرچ کرسکیں۔ کوئنز لینڈ میوزیم کے ایک سائنسدان کے مطابق یہ دریافت ہونے والی ڈائنوسار کی نوع ایک نئی نوع ہے اورایک محنت طلب اس پر مزید کام کرنا باقی ہے۔
آسٹریلو ٹائٹن کوپرینسس ، ڈائنوسارز کی titanosaur خاندان کی ایک شاخ سے تعلق رکھتا ہے جو اج سے قریبا 100 ملین سال پہلے زمین پر اس خطے پر رہتے تھے جو موجود آسٹریلیا کا خطہ ہے اور یہ زمین پر رہنے والے بڑے سے بڑے ڈائنوسارز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ 15 سال کی دقت طلب تحقیق اور تجزیوں کے بعداس مخلوق کا مکمل جائزہ ہوچکا ہے۔ محقیقین نے اس کو ایک آسان نک نیم سے بھی نوازا یعنی کوپر۔
ایرومنگا Eromanga نیچرل میوزیم اور کوئنز لینڈ میوزیم کی ایک ٹیم نے اس ڈائنوسارز کی ہڈیوں کی ڈیجیٹل اسکین حاصل کرکے ایک تھری ڈی ماڈل بنایا اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے زریعے اس ڈائنوسار کے چلنے پھرنے، غذا حاصل کرنے اور دیگر عادات کا بھی جائزہ لیا ، ساتھ میں دیگر اسکی نوع کے قریبی ڈائنوسارز کی ہڈیوں سے بھی مقابلہ کیا تاکہ دونوں کے درمیان فرق واضح ہوسکے۔ حیرت انگیز طور پر جہاں اس ڈائنوسار کی ہڈیاں دریافت ہوئی ہیں، وہاں بہت سے دیگر انواع کے ڈائنوسارز کے فوسلز بھی ماضی میں دریافت ہوئے ہیں۔
اس ڈائنوسارکی دریافت کا انکشاف جنوب مغربی چین میں ماہرین قدیم حیاتیات کے جراسک دور سے ایک فوسل کا پتہ لگانے کے کچھ ہی دن بعد سامنے آیا ہے، جو 70 فیصد مکمل ہے اور اس کا تعلق بھی ڈائناسورز کی اس نوع سے ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی لمبائی 8 میٹر ہے۔چائنا میں دریافت ہونے والا فاسل، قریبا 180 ملین سال پرانا ہے جو اسی سال مئی کے آخر میں چین کے جنوبی صوبہ Yunnan کے ایک شہر Lufeng کے قریب دریافت ہوا تھا۔
آسٹریلیا میں ہونے والی ا س حیرت انگیز دریافت کے بعد ڈائنوسارز فاسل کی تحفظ اور تحقیق کے مرکز نے ایک ایمرجنسی کھدائی کا پروگرام مرتب کیا تاکہ باقی بچ جانے والی فوسلائزڈ ہڈیوں کو جلد از جلد تلاش کیا جائے تاکہ انکو نقصان نہ پہنچ جائے۔ کیونکہ کچھ رپورٹس کے مطابق جس علاقے سے ڈائنوسارز کی ہڈیاں ملی ہیں وہ مٹی کے کٹاؤ کا بہت شکار رہتا ہے اور وہاں زمین میں تیزابیت بھی کافی ہے، جسکی وجہ سے فاسل کسی نقصان کا شکار ہوسکتا ہے۔
سورس آرٹیکل:
https://www.timesnownews.com/the-buzz/article/paleontologists-unearth-largest-new-species-of-dinosaur-in-australia-name-it-cooper/767879?fbclid=IwAR3pIFtiyF4qKz0or01OS11WrkspaT9pAjUOIFspHKuZAUhN6U6gIbCWdS0
***
تحریر: محمد حمیر یوسف