میری وولسٹون کرافٹ Mary Wollstonecraft 1759 –1797
روشن خیال خاتون مفکر، ادیب، عورتوں کے حقوق کی علمبردار۔ اس کی شادی فلاسفرWilliam Godwin کے ساتھ ہوئی تھی۔ انہی کی بیٹی کا نام Mary Shelley تھا،جوانگلش شاعرشیلے کے ساتھ بھاگ گئی تھی، اور19 سال کی عمرمیں شہرہ آفاق ناول Frankensteinلکھا۔ میری وولسٹون کرافٹ کوئی ایک صدی تک گمنام رہی۔۔ لیکن 20 ویں صدی میں جب حقوق نسواں پریورپ میں تحریک چلی، تو اس کا نام نسوانی حقوق کی علمبردارایک بڑی فلاسفرکے طورپرسامنے آیا۔ میری کا باپ شراب پی کرگالی گلوچ اور اپنی بیوی پر تشدد کرنے والا آدمی تھا۔ میری اپنی ماں کوباپ کی مارسے بچانے کے لئے ماں کے بیڈ روم کے دروازے کے باہرسویا کرتی تھی۔ میری نے مردوں اورعورتوں کے حقوق پردوالگ الگ کتابیں لکھی،
A Vindication of the Rights of Woman
The Vindication of the Rights of Man
انقلاب فرانس میری وولسٹون کے سامنے کا واقعہ تھا۔ وہ انقلاب فرانس کی حامی بھی تھی۔ لیکن گلوٹین پرجب بے تحاشہ لوگوں کی گردنیں کاٹنی شروع ہوئی۔۔ تو اسے مایوسی بھی ہوئی۔ میری نے مردوں کے ساتھ تعلقات کی ٹوٹ پھوٹ پردو دفعہ خودکشی کی کوشش بھی کی۔ تب میری کے William Godwin کے ساتھ جذباتی تعلق قائم ہوگیا۔ دونوں نے شادی کرلی۔ دوسری بیٹی کی پیدائش کے دوران کچھ ایسی پچیدگی پیدا ہوئی۔ کہ بچی کی پیدائش کے 10 دن بعد 38 سال کی عمرمیں وفات پاگئی۔ میری وولسٹون کرافٹ کو فلسفہ نسوانیت کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ اس نے عورت اورمرد کی برابرحثیت کی وکالت کی، اورکہا، کہ عورت اورمرد کے بیچ روائتی زمہ داریوں کی تقسیم غلط ہے۔ اس نے اس بات پرزوردیا کہ عورت ایک ریشنل being ہے۔ میری وولسٹون روشن خیالی اورخرد افروزی پرزوردیتی تھی۔ اس کی تحریروں میں جابجا عقل reason کا لفظ ملتا ہے۔ عقل ہی اس کا خدا تھا۔ مذہب ہویا کوئی اوراتھارٹی ۔۔اس کی اندھی تقلید اوراندھی فرمابرداری کے خلاف تھی۔ مرد ہو، بادشاہ ہو، خدا ہویا پادری اور ملائیت ۔۔ اس نے کہا کسی کے آگے سرنہیں جھکایا جاسکتا۔ اس نے عورت کو کمرترکرنے اورمرد کوخداکے نام پربرتردرجہ دینے پرمذہب کی بھی مذمت کی۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...