محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے اپنی تازہ ترین ویڈیو میں اغلام بازی (Gays) اور چپٹی بازی (Lesbians) پر درست اعتراض اٹھایا مگر انہوں نے اعتراض “Straights” (یعنی جو صرف جنس مخالف سے تعلقات پر یقین رکھتے ہیں) پر بھی اٹھایا جو سمجھ سے باہر ہے ۔ Straight اگر شادی کرلیں تو کیا خرابی ہے؟
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے وہ حجاب نہیں کیا ہوا ہے جو بالکل شرعی ہو یعنی جیسا فرحت ہاشمی صاحبہ نے بتایا ہے مگر محترمہ کو اعتراض کو Pseudo Secular Liberal آنٹیوں پر ہے ؟ اب ملیحہ ہاشمی صاحبہ خود ہی بتادیں کہ اصلی تے وڈے لبرل سیکولر کون ہیں اور انکے نظریات کیا ہیں ؟
اکثر پاکستانی حضرات بالخصوص مذہبی سیاسی حضرات نوم چومسکی ، ارون دھتی راۓ و zmag کے حوالے استعمال کرتے ہیں کہ یہ تمام بائیں بازو کے genuine سیکولر و لبرل حضرات ہیں ، زرا غور سے جاکر انہی حضرات کے نظریات جنسیات وغیرہ کے بارے میں پڑھ لیں تو pseudo لبرل سے شکایت ختم ہوجائیگی
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دفاع فرمایا ہے ؟ جب کہ اسلام کا نظام بالکل الگ ہے کیونکہ اسلام صرف مذہب نہیں بلکہ دین (نظام) ہے اور “جمہوریت” سراسر “کفر” ہے اور انسانوں کا بلکہ مغرب کے ملاحدہ کا تشکیل دیا ہوا ایک نظام ہے ۔ اسلامی جمہوریہ کا صیغہ ہی گستاخی ہے
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ “عورت مارچ” کی بحث کو گھسیٹ کر “دو قومی نظریہ” پر لے گئیں ہیں جبکہ دو قومی نظریہ کے بانی سرسید احمد خان ، خود منکر حدیث اور الحاد سے لبریز تھے اور برصغیر کی مسلمان اشرافیہ میں یہ سارا فکری فساد انہی سرسید نے ڈالا اور وہ عورتوں کی تعلیم کے خلاف تھے
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ کس دو قومی نظریہ کی بات کررہی ہیں ؟ زرا سرسید جو کہ اس نظریئے کے بانی تھے انکے متعصبانہ خیالات “بنگالی” مسلمانوں کے بارے میں ملاحظہ ہوں اور ان خیالات کا نتیجہ بنگالیوں کیخلاف نسلی منافرت کے نتیجے کے طور پر ۱۹۴۸ میں ظہور پذیر ہوا اور ۱۹۷۱ میں بھیانک انجام
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ کے من پسند دوقومی نظریہ کے بانی سرسید احمد خان کے بنگالیوں کے بارے میں متعصبانہ خیالات ملاحظہ ہوں (امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی نے پوری تقریر مطالعہ کے لیئے ڈال دی ہے) ۔ پڑھیں
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے “اسلامی جمہوریہ پاکستان” اور “دو قومی نظریہ” کی قصیدہ خوانی فرمائ ۔ دو قومی نظریہ کے نام پر “کلمہ گو بنگالی مسلمانوں” کیساتھ کیا ہوا ، پڑھیئے بابر ستار کا کالم تعصب، منافقت اور خودپسندی – انگریزی
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے “ریاست کو سیکولر” بنانے پر اعتراض اٹھایا ہے ۔ جبکہ پاکستان جیسی diverse ریاست صرف سیکولر اصول کے تحت چلایا جاسکتا ہے اگر یقین نہ آئے تو “جسٹس منیر کمیشن کی انکوائری رہورٹ پڑھ کر دیکھ لیں” – افاقہ ہوگا
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے ایک بہت ہی اہم اور اچھا سوال اٹھایا ہے کہ “عورت مارچ” غیر ملکی ایجنڈا ہے اور پیچھے غیر ملکی فنڈنگ ہے اور گھناؤنے اغراض و مقاصد ہیں ۔ تو انکا یہی اعتراض پاکستان کو ملنے والی معاشی و دفاعی امداد پر بھی اٹھایا جاسکتا ہے !کیا خال ہے بند کروادیں معاشی امداد
اسلام کا واضح اصول ہے کہ دلوں کا حال صرف اللہ ہی جانتا ہے اور کون کتنا متقی پرہیزگار ہے (تمام تر عبادت کے باوجود) یہ بھی صرف اللہ کو پتہ ہے مگر اس بات کی خبر محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ کو کیسے ہوگئ کہ پاکستان کے اسکول و کالج کے اکثر نوجوان “کافر” ہوچکے ہیں ؟ کوئ دلیل ہے ؟
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ نے الزام لگایا کہ ایک خدا کی عبادت کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے ؟ مارچ عورتوں کا ہورہا ہے اور محترمہ نے اس کو توحید و شرک کا مسئلہ بنادیا ہے ، آنکھیں کھولیں کہ پاکستان میں “مزار پرستی ، قبر پرستی، مزاروں کی ڈنڈوت و سجدے” خود پاکستانی ریاست کرواتی ہے
جن پاکستانی مردوں کی حمایت میں محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحب خم ٹھونک کر میدان میں اتر آئ ہیں ان پاکستانی مردوں کی اسلامی حمیت کا یہ عالم ہے کہ جب محترمہ فرحت ہاشمی صاحبہ نے تبلیغ کا کام شروع کیا تو یہی مرد فتوے لیکر ان کے پیچھے پڑگئے اور کتابیں چھاپ دیں ۔ انہیں ملک چھوڑنا پڑا
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ کا بحیثیت “دو قومی نظریئے” کے وکیل دفاع کی صورت میں ظہور ہوا جبکہ دو قومی نظریہ کے اولین بانی سر سید احمد خان کیمطابق “ملکہ وکٹوریہ لے سر پر خدا کا ہاتھ تھا” معاذ اللہ ( بحوالہ ۔ حیات جاوید از الطاف حسین حالی ، و حیات سر سید از ضیا الدین لاہوری)
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ و دیگر محترم خواتین نے Pseudo Liberal Secular خواتین اور انکے عورت مارچ کے فسق و فجور کو واضح کیا ، اب زرا ٹی وی، سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیو نشر کرنے سے پہلے محترمہ ملیحہ و دیگر “پردے کے شرعی احکام” بھی پڑھ لیں
محترمہ ملیحہ ہاشمی صاحبہ و دیگر محترم خواتین نے عورت مارچ کو “کفر” سے تشبیہ دی ہے جبکہ شرعا” “عورت مارچ” صرف فسق و فجور ہے۔ جناح صاحب کو بانی پاکستان علامہ شبیر عثمانی نے فاسق و فاجر کہا – تو عورت مارچ میں کیا ہرج ہے ؟