(Last Updated On: )
وجود زن سے ہے کائنات میں رنگ
اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ کوبنایا اور جنت عطا کی۔ پُرنورماحول تھا ‘دل ودماغ کومطمئن کرنے والے رنگین نظارے تھے ۔سرسبزجھاڑ ‘ پھل دار درخت ‘ دودھ کی نہریں اور شہد کی ندیاں نیز ہروہ چیز موجود تھی مگر جنت کے بے شمار حیرت کدے بھی آدم کووہ خوشی نہ دے سکے جو آدمؑ چاہتے تھے۔ تب اللہ تعالیٰ نے حضرت حوا علیہ السلام کوپیدا کیا اور آدمؑ کو مکمل کیا ۔عورت اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا بہترین تخلیق ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ وہ بہترین مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کو تحفہ کے طورپردی ۔عورت بنی آدمؑ کیلئے اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے چونکہ اللہ تعالیٰ نے تمام کائنات میں نراورمادہ جوڑبناے ہیں۔ ہروہ جاندار جس میں جینے کے قدرت نے گن سکھائے ہیں اس کوجوڑی میں پیدا کیا۔ تمام جانداروں کوجوڑے میں بنائے۔ یہ سوال تجسس پیدا کرنے والا ہے جیسے جانوروں میں چوپائے میں نرمادہ پرندوں میں نرمادہ مچھلیوں میں نرمادہ ہر وہ جاندار میں نرمادہ ہے اور وہ تمام کام انجام دیتے ہیں جو عورت کرتی ہے توپھر عورت ہی نعمت کیوں؟ نیز اگرہم سونچے کہ جوہمارے جسم کی چھوٹی مگراہم بنیادی کڑی ہے کروموزس chromosomeاس میں بھی نراو رمادہ یعنی xاورyہے تو پھر ہر مادہ نعمت کیوں نہیں اور صرف عورت نعمت کیوں ہے یا ہرمادہ نعمت ہے۔ یوں تومیرا عنوان عورت سننے میں اورپڑھنے میں سادہ مگر محسوس کرنے اور غور کرنے پر یہ آپ کوجھنجھوڑ کر رکھ دے گا۔
قارئین اکرام میں یہ عنوان اس لیے لکھ رہی ہوں کہ ہمارے سماج میں مرد کواعلیٰ مقام دیاجاتا ہے اور عورت کوادنیٰ اورحقیرسمجھا جاتا ہے۔ سماج توچھوڑیئے عورت کواپنے ہی گھرمیں اہمیت نہیں دی جاتی جیسے بیٹے کوبیٹی پر‘ شوہرکوبیوی پراوربھائی کوبہن پرفوقیت دی جاتی ہے یہ انتہائی غلط بات ہے ۔ ہمیشہ انسان کو انسان سمجھنا چاہئے نہ کہ اس کو کم یا حقیر سمجھاجانا چاہے ۔جنس کی بنیاد پرہم کوکبھی بھی کسی کوکم نہیں سمجھنا چاہئے۔ عورت کو ہمیشہ کنارہ کیاجاتا ہے اور بس اس کوگھریلوکام وغیرہ لے کرالگ تھلک کردیاجاتا ہے یہ عمل بہت ہی تکلیف دہ ہے کیوں کہ میں خود ایک عورت ہوں اورسمجھ سکتی ہوں کہ ہم کو کس طرح کے مسائل‘ تعصب اور تکالیف کاسامنا کرنا پڑتا ہے وہ میں جانتی ہوں۔
عورت کوساری دنیا میں ممتاز بنانے والی خوبی یہ ہے کہ خدا نے اسے کائنات کی سب سے خوبصورتی ذمہ داری یعنی بچہ پیدا کرنی کی خصوصیت دی ہے اور وہ اس کی پرورش کرتی ہے ۔عورت کبھی بھی اپنی اولاد کا ساتھ نہیں چھوڑتی اور زندگی کے ہرمرحلے میںوہ اولاد سے اتنا ہی پیار کرتی ہے جتنی وہ اس کوبچپن میں کیا کرتی تھی ۔وہ اولاد کو مضبوط بناتی ہے اور پروان چڑھاتی ہے نیز سانسیں چھوڑدیتی ہے مگرمحبت کاجذبہ نہیں ۔ وہ پاگل بھی ہوجائے مگر لیکن وہ اپنی اولاد کو نہیں بھولتی اس کواپنے قریب ہی رکھتی ہے ۔اُسے سماج اورخاندان میں اس کاجائز مقام نہ بھی دیا جائے تواس کا شکوہ نہیں کرتی۔ وہ بغیر شکایت کے ہرچھوٹی بڑی چیز کاخیال کرتی ہے اورکبھی نہیں تھکتی۔ اس کو اپنے مائیکہ میں جوپیارملتا ہے وہ ساری زندگی اس کے سہارے ہی زندگی گذارلیتی ہے ۔ عورت کی ایک اوراہم خوبی بیوی کی ہے ۔وہ اپنے پارٹنر کے لیے اپنا وجود کھودیتی ہے ‘اپنی خوشیوں کونچھاورکردیتی ہے‘ اپنے خواہشات کوختم کردیتی ہے۔ اسے سب معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیا کررہی ہے مگرپھربھی وہ بغیرشکوہ شکایت کے اوربغیراحسان جتائے اس کا کچھ معاوضہ مانگے بغیر عورت ‘مرد پر اپنے جذبات‘ خوشیا اور اپنا وجود لٹاکر جواحسان کرتی ہے اسے مرد کبھی پیسے یادنیا کوئی قیمت دے کر اس کا حق ادا نہیں کرسکتا۔ اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
توخدارا اپنی بیویوں کی عزت کریں ‘وہ کھانے‘پینے‘کپڑے اوردیگرضروریات کے لیے شوہر کی محتاج ہوتی ہیں اس کے لیے اس پرغور کرے ‘اس کی عزت ووقار کاخیال کریں ۔کیوں کہ شوہر سے ملی عزت اوراحترام ہی عورت کے لیے اس کی دنیا کی سب سے بڑی خوشی ہوتی ہے ۔ بہن کا رشتہ کارشتہ بھی خاص ہوتا ہے۔جس کے ساتھ وہ بچپن کے ساتھ کھیلتی ہے ‘ساتھ بڑی ہوتی ہے اس رشتے سے اسے کوئی تکلیف نہیں ہوتی کیوں کہ وہ اپنے بھائی کو کبھی تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی ۔ وہ اس کے بچپن کا ساتھی ہوتا ہے۔ اس کا ہم راز اوراس کی فطرت کوسمجھنے والا ہوتا ہے اس لیے وہ کبھی بھی دورہویا پاس ‘صحیح ہویا غلط اس کواپنا بھائی ہی اچھا لگتا ہے۔
نیز عورت سورج کی مانند چمکنے والی روشنی ہے جس کے سامنے ہررشتہ پروان چڑھا ہے ۔ کائنات جس کی خوبصورتی اس کے وجود سے ہے توخدارا اس نعمت کی عزت‘احترام اور خیال کریں اور یہ بات تسلیم کریں کہ یہ مخلوق نہیں نعمت ہے ۔اللہ تعالیٰ کا حسین وخوبصورت تحفہ ہے جس کے بغیر آدم ؑ کے سامنے جنت کی خوبصورت کم تھی ۔