{۵ مارچ ۱۹۴۰ ۔۔۔ ۳ مارچ ۲۰۲۱}
جنھیں مرحوم کہنا اور محسوس کرنا بےحد تکلیف دہ ہے۔ جنوری ۲۰۲۰ میں میں ان پانچ کتابوں کی اشاعت کے معاہدوں پر دستخط کر رہی تھی جنھیں صریر پبلیکیشنز نے شائع کرنے کی ذمہ داری لی تھی. اسی دوران نصیر احمد ناصر صاحب کو فون کال موصول ہوئی، یہ ڈاکٹر رشید امجد تھے۔ جب انھیں معلوم ہوا کہ میں وہاں موجود ہوں تو اگلے نصف گھنٹے میں آپ وہاں آ چکے تھے۔ ہم بہت برسوں بعد ملے تھے۔ انھوں نے مجھے اپنی کتاب دینا چاہی تو میں نے صریر پبلیکیشنز کی پالیسی کا احترام کرتے ہوئے کتاب خریدی جسے انھوں نے اپنے دستخط سے مجھے پیش کیا۔ دیر تک باتیں ہوتی رہیں، زندگی، پاکستان اور ادب ۔۔۔۔ گفتگو کے لیے ہمارے ہمیشہ یہی موضوعات رہے۔ معلوم نہیں تھا کہ یہ ان سے آخری ملاقات ہو گی، میں نے تو رخصت ہوتے وقت یہی کہا کہ پھر ملیں گے۔ زندگی کیسی بےوفا محبوبہ ہے۔ میرا پنڈی شہر کچھ اور غریب ہو گیا۔