بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔خواتین وحضرات!جب سے ڈھول ٹی وی پر میرا پروگرام شروع ہوا ہے ، ہر چینل کو اپنی ریٹنگ کی فکر پڑ گئی ہے، ابھی کل مجھے ایک دوست بتا رہا تھا کہ امریکن نیوز چینلز کی ریٹنگ بھی اچانک سٹاک مارکیٹ کی طرح گر گئی ہے۔اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔ میں چونکہ صرف سچ بولتا ہوں اس لیے لوگ مجھے پسند کرتے ہیں۔پوری دنیا میں صرف ایک میں ہی سچا انسان بچا ہوں اور اس وقت آپ کے سامنے حاضر ہوں۔کچھ روز پہلے میں نے اس ملک کے سچے اورایماندار لوگوں کی ایک فہرست بنائی تھی‘ بڑی سوچ وبچار کے بعد 125 نام فائنل ہوئے اورمعجزہ دیکھئے کہ سارے نام میرے ہی نکلے۔یقیناًآپ کی کوئی نیکی کام آگئی ہے یا آپ پر اللہ کا خاص کرم ہوا ہے کہ آپ اس وقت مجھے براہ راست دیکھنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔میں ہی وہ واحد انسان ہوں جو پاکستان کا سچا مخلص ہے، اپنے ملک سے میری محبت کا اندازہ آپ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ اپنے ملک کے عوام کو خوش کرنے کے لیے میں نے منہ سے دُنبے کی آوازیں نکالیں‘ اپنی گز بھر لمبی زبان کا دیدار کرایااورلنگورکی طرح چھلانگیں لگائیں۔ میری عظمت کو سلام کہ میں نے خود بے شک روزہ نہیں رکھا لیکن روزے داروں کا دل بہلانے کے لیے ہاف بوائل ٹھمکے لگائے‘ اُن کی اور چینل کی سہولت کے لیے 3 گھنٹے پہلے افطاریاں کروائیں۔میرے کردار کی بلندی دیکھئے کہ رمضان بیچا، ربیع الاول بیچا، محرم بیچا، عید بیچی‘ مارننگ شو بیچا ‘ انعامی شو بیچا اور بالآخر قوم کے وسیع تر مفاد میں اپنا آپ بھی بیچ دیا۔
سجدہ شکر بجا لائیے کہ اس وقت سب کے حواس پر میں ہی چھایا ہوا ہوں، سنا ہے ٹرمپ نے بھی پچھلے دنوں اپنی انتظامیہ سے پوچھا تھاکہ ’یہ کیا چیز ہے‘۔ مجھے ناز ہے اپنی تربیت پر‘ مجھے فخر ہے اپنی سوچ پر۔میں جس چینل پر بھی بیٹھا ، ان کے حق کی بات کی‘ کروڑوں کمائے لیکن الحمدللہ ایک پیسہ بھی اپنے پاس نہیں رکھا‘ سارے بینک میں جمع کرادیے۔مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں ولی کامل ہوں‘ آپ کا نجات دہندہ ہوں‘ آپ سب پر فرض ہے کہ میری باتیں غور سے سنیں اوران پر فی الفور یقین کریں‘ جو یقین نہ کرے۔۔۔اللہ کرے کھیر بھی کھائے تو کریلے کا سواد پائے۔ ۔خدا کا شکر ہے کہ میری وجہ سے مخالفین کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں، ابھی کچھ روز پہلے مجھے پتا چلا کہ میرے ایک مخالف نے رات کو فلم دیکھنا شروع کر دی ہے‘ ظاہری بات ہے نیند آئے گی تو سوئے گاناں۔۔۔ایسی ہوتی ہے اللہ والوں کی بددعا۔
سچائی میری صورت میں ظہور پذیر ہوچکی ہے، حق گوئی مجھ پر ختم ہے ‘ اس حوالے سے میں نے کبھی خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ جس جس چینل کو جوائن کیا اس کی تعریف میں پاتال اور آسمان کے قلابے ملا دیے۔میں نے چینلوں پر بیٹھ کر ایسا ایسا چورن بیچا کہ سب عش عش کر اٹھے۔میں نے ثابت کیا کہ عقلوں پرپردے کیسے ڈالے جاتے ہیں۔ میں نے دُعا کو بھی ڈرامائی انداز دیا‘ بغیر گلیسرین آنکھوں میں آنسو لانے کا کارنامہ سرانجام دیا‘ لوگوں کی مذہبی جذباتیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں وہاں چوٹ ماری جہاں مجھے یقین تھا کہ چیخ کی آواز ضرور آئے گی۔بڑا فائدہ ہوا۔۔۔ریٹنگ چھت سے جالگی اورفیصلہ ہوگیا کہ ’تھا جس کا انتظار وہ شاہکار آگیا‘۔
پھر اِس شاہکار نے اپنی بے سُری آواز کا جادو بھی جگانا شروع کر دیا‘ بے سُری تو میں کہہ رہا ہوں ورنہ آپ جانتے ہیں کہ میرے اندرکون بولتاہے۔میں نے کبھی کسی مذہبی پروگرام کی ٹرانسمیشن کے پیسے نہیں لیے کیونکہ میں مذہبی پروگرام کے پیسے لینے کو اپنی قبر میں آگ بھرنے کے مترادف سمجھتا ہوں‘ میں نے صرف اپنے وقت کے پیسے لیے اور دبا کے لیے۔مجھے پتا تھا ایک دن آئے گا جب ٹی وی چینل والے مجھ جیسی نابغہ روزگار شخصیت پر بھی کیچڑ اچھالیں گے، سو میں نے پہلے سے ہی انتظام کرلیا تھا‘ اب میں اینکر رہوں نہ رہوں، میرا کرتا شلوار ضرور چلتا رہے گا۔
خواتین وحضرات! اپنے ذہن میں بٹھا لیجئے کہ میرا ہر مخالف کافر ہے، ملک دشمن ہے، غدا رہے۔میرے ہوتے ہوئے کس کی مجال ہے کہ محب وطن کہلانے کی گھناؤنی جرات کرے۔اب میں اپنے منہ سے کیسے کہوں کہ جب سے میں نے پروگرام شروع کیا ہے سات براعظم میرے نام سے کانپنے لگے ہیں۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے اس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھا ہے، باہر کھڑا چوکیدار ’اعظم‘ تھر تھر کانپ رہا تھا۔ میں نے پوچھا تو جھوٹ بولنے لگا کہ ’صاحب سردی بہت ہے ‘۔ (پکڑا گیا)
خواتین وحضرات! میں وہ واحد اینکر پرسن بن چکا ہوں جس نے سب کا کچا چٹھہ کھول دیا ہے تاہم خود میرے حوالے سے جو گالیوں بھرا وڈیو کلپ یو ٹیوب پر موجود ہے وہ جعلی ہے۔میں نے آج تک جو کچھ کہا وہ فوراً بھلا دیجئے اور صرف وہ باتیں یاد رکھئے جو میں آج کل کر رہا ہوں، میں جب بھی کوئی نئی بات کروں آپ کو چاہیے کہ آپ صرف اسی پر دھیان دیں۔ میں مانتا ہوں کہ ’بھائی‘ کی تقریر اور ایک ٹی وی چینل پر حملے کے بعد مجھے ایک ادارے نے کچھ دیر کے لیے حراست میں لیا تھا،لیکن کوئی نہیں جانتا کہ وہاں میرے ساتھ کیا سلوک ہوا ۔ میں بتاتا ہوں۔ مجھے انتہائی عزت و احترام سے رکھا گیا‘ پہلے مجھے پیسٹری کھلائی گئی‘ پھر بریانی منگوائی گئی‘ پھر قیمے والے نان کھلائے گئے ۔ اس کے بعد میری ’آرتی‘ اُتاری گئی اورساری رات بھرپور خدمت کی گئی۔اپنی اس قدر پذیرائی دیکھ کر میری آنکھو ں میں آنسو آگئے اور میں نے تہیہ کرلیا کہ اب میں اورزیادہ سچائی کا علمبردار بنوں گا۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ اب میں سچ کا علم لے کر نکل کھڑا ہوں، کوئی نہیں جو مجھ جیسا بہادر اور منہ پھٹ ہو‘ میں جو کہتا ہوں سچ کہتا ہوں، سچ کے سوا سب کچھ کہتا ہوں۔ثابت ہوا کہ میں ہرکام کرسکتا ہوں، انشاء اللہ زندگی رہی توعنقریب تلخ سچائی پر مشتمل اپنے اس پروگرام میں ایسے ایسے آئٹم پیش کروں گا کہ آپ امان اللہ‘ ببو برال ‘ مستانہ ‘ امانت چن اور نسیم وکی کو بھی بھول جائیں گے۔بس کچھ دن ٹھہر جائیں‘ میں نے امپورٹڈ سپرنگ منگوائے ہیں‘ جس دن آگئے پھر آپ دیکھئے گا کہ میں کیسے اچھلتا ہوں۔ یقیناآپ سوچ رہے ہوں گے کہ آج میں جن چینلز کے خلاف اتنی بے باک باتیں کر رہا ہوں وہ اب کبھی مجھے دوبارہ اپنے ہاں نہیں رکھیں گے۔۔۔نہیں مسلمانو!یہی تو تمہاری غلط فہمی ہے‘اچھا سیلزمین کبھی بے روزگار نہیں رہتا۔۔۔اور سیلز مین سے کبھی کوئی یہ بھی نہیں پوچھتا کہ جب تم دوسری دوکان پر کام کرتے تھے تو اُن کا مال کیوں اچھا کہہ کر فروخت کرتے تھے۔ سیلز مین جہاں ہوتا ہے انہی کا ہوتاہے۔ تم کچھ بھولو نہ بھولومسلمانو! یہ چینل والے بڑی جلدی سب کچھ بھول جاتے ہیں‘ جب چاہوں گا، کسی بھی چھوڑے ہوئے چینل کو دوبارہ جوائن کرلوں گا‘ کوئی اعتراض نہیں کرے گا‘۔ میں کسی بھی پرانی سکرین پر واپس آؤں گا اور کہوں گا’میں اپنے گھر واپس آگیا ہوں‘۔۔۔ذرا تُکا لگاؤ کہ میں کدھر جاؤں گا؟ اسی کے ساتھ اپنے منافق بابا کو اجازت دیجئے۔۔۔خدا حافظ!
یہ تحریر اس لِنک سے لی گئی ہے۔
“