میں جب بھی کِسی سُلجھے ہوئے خوش حال نوجوان کو دیکھتا ہوں تو یقین ہو جاتا ہے کہ ضرور اِس کا باپ صالح اور نیک آدمی ہوگا۔
فرمان اِلٰہی { وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا } کی صداقت نظر آنے لگتی ہے۔ باپ اگر نیک ہو تو اِس کا فائدہ دنیا ہی میں اس کی اولاد کو ہونے لگتا ہے۔
ڈاکٹر نبیل عوضہ کہتے ہیں کہ:
مُجھے جب نوافل کی ادائیگی میں سُستی اور کاہلی ہونے لگتی ہے تو مُجھے میرے بیٹے اور دُنیا کی پریشانیاں یاد آتی ہیں کہ کہیں نوافل کی ادائیگی میں میری سُستی اور کاہلی میری اولاد کی پریشانیوں کا سبب نہ بن جائے اپنی اولاد کو خوش حال زندگی اور دُنیا کی پریشانیوں سے نجات دِلانے کا ایک اہم ذریعہ ہماری صالحیت اور نیک بختی ہے۔ ہرشخص کی تمنا ہوتی ہے کہ اِس کی اولاد نیک اور فرماں بردار ہو لیکن صرف خواہش سے کچھ نہیں ہوتا اِس کے لئے خود بھی نیک اور صالح بننے کی ضرورت ہے۔
سیّدنا حضرت عبداللّٰه بِن مسعودؓ جب رات میں نوافل ادا کر رہے ہوتے تو سامنے اپنے چھوٹے بچے کو سویا ہوا دیکھ کر کہا کرتے تھے
"من اجلک یا بنی"
(یہ تیرے روشن مستبقل کے لئے ہے) اور روتے ہوئے
{ وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا } کی تلاوت کرتے
سیّدنا حضرت سعيد بِن مسيّبؓ كا بھی يہی حال تها فرماتے ہیں:
" اني لأصلي فأذكر ولدي فأزيد في صلاتي"
( نماز پڑھتے ہوئے جب مجھے اپنے بچے یاد آتے ہیں تو نماز لمبی کر دیتا ہوں۔ )
سورة کہف کے میں مذکور واقعے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ باپ اگر نیک ہو تو اِس کا فائدہ اِس کی اولاد کو بھی ہوتا ہے۔۔
ڈاکٹر نبیل عوضہ کہتے ہیں کہ میرا ایک دوست کویت میں ایک حکومتی ادارے میں اچھے منصب پر فائز ہے، وہ روزانہ چند گھنٹے فلاحی کاموں میں لگاتا ہے۔ میں نے کہا کہ تم اپنے کام میں زیادہ دِلچسپی لو تو شاید تمہارا منصب اور مقام اور زیادہ ہو جائے گا۔ کہنے لگا:
"تُم جانتے ہو کہ میں چھے بچوں کا باپ ہوں جن میں سے اکثریت میرے بیٹوں کی ہے اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں یہ بے راہ روی کا شکار نہ ہوجائیں۔ جب سے میں نے{ کَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا } کی تفسیر پڑھی ہے، اپنی زندگی کا ایک حِصّہ فلاحی کاموں کے لئے وقف کر دیا ہے اور میں اِس کے بہترین اثرات اپنے بیٹوں میں دیکھ رہا ہوں۔"
کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی اولاد نیک صالح اور آپ کی فرماں بردار ہو؟
تو پھر اپنے آپ کو صالح اور نیک بنائیے،
دین پر چلنے کی بھرپور کوشش کیجیے،
صالح دوستوں کے ساتھ تعلق مضبوط کیجیے اور اپنی زندگی کا ایک حِصّہ اپنی استطاعت کے مطابق اللّٰه کی مخلوق کی فلاح کے کاموں میں لگائیے؛ اِس لئے کہ اِرشادِ نبویۖ کے مطابق اللّٰه تعالیٰ اِس بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔
_____________________
اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین