::: " اگستو نیٹو / انگولا کا ایک انقلابی، شاعر ،سیاست دان اور نوآبادیات شکن مزاحمت کار" :::
پیدائش : 17 دسبمر 1922
انگولا کے مقام ایکولا بیگو میں پیدا ھوئے۔ لزبن / پرتگال میں طب کی تعلیم حاصل کی اور وطن واپس آکر پریکٹس شروع کی۔ وہ ویراڈا کروز کی مقامی ثقافتی تحریک "ریڈ ڈسکوری"میں معاون رہے۔ 1960 میں اگستو نیٹو کو انگولا کی تحریک آزادی ایم پی ایل اے کے صدر منتخب ھوئے۔ اسی سال انھیں قید کرکے پرتگال لے جایا گیا۔ 1962 میں چند مقامی تحریکوں کی مدد سے جیل سے فرار ھونے میں کامیاب ھوگئے۔ اسی سال واشنگٹں /امریکہ کا دورہ کیا۔1965 میں کیوبا کے رہنما چی گیورا سے ملاقات کی۔1975 میں روس میں ان کو "لینن انعام" سے نوازہ گیا۔ ان کی شاعری پرتگالی زبان میں شائع ھوچکی ھے۔ ان کی نظمیں انگولیں رویو، انڈرریڈ کے رسالے" کڈرینو" میں چھپ چکی ہیں ۔آزادی کے بعد وہ انگولا کے صدر بنے۔دس ستمبر 1979 میں انتقال ھوا
"جدائی کے الوداعی موقعے پر"
اگستو نیٹو/ انگولا
ترجمہ:احمد سھیل
میری ماں
(کالی مائیں جن کے بچے جدا کردیے گئے)
تم نے صبر اور امید کرنا سکھایا
جیسے تم نے مصیبت کے وقتوں میں کیا
مگر مجھ میں
ذندگی کی پرسرار امید کو مار دیا
میں زیادہ انتظار نہیں کروں گا
یہ میں ھی ھوں ، جس نے انتظار کیا
امید، ھم خود ہیں
تمہارے بچے
یقین کی طرف سفر کررہے ہیں
ھم "سینزیلا" شاخوں کے برہنہ بچے ہیں
بے مدرسہ شریر بچے جو چیتھڑوں کی گیند سے کھیلتے ہیں
دوپہر کو منصوبہ بناتے ہیں
ھم خود
ھم "کافی" کے کھیتوں کو خریدتے ہیں تاکہ خود کو جلا سکین
نظر انداز کئے ھوئے سیاہ آدمی
وہ ضرور گوروں کی عزت کرین گے
اور امیروں سے خوف کھائیں گے
ھم تمھارے بچے ہیں ، تمہارے کواٹر کے مکیں
جہان بجلی کبھی نہیں پنچیی
شراب پیتے ھوئے آدمی مر جاتے ہیں
"ٹوم ۔۔۔۔ ٹوم ۔۔۔" کی مردہ تال پر چھوڑ دیتے ہیں
تمھارے بچے
جو بھوکے ہیں
جو پیاسے ہیں
جو تمھیں ماں کہنے پر شرمندہ ہیں
وہ سڑک پار کرتے ھوئے خوف زدہ ہیں
جو آدمی سے ڈر جاتے ہیں
یہ ھم خود ہیں
زندگی کی امید دوبارہ پا لیتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔