اگر آپ کے بچے کو یا آپ کو خود سنائی دینے والی آواز کو سننے یا سمجھنے میں مسئلہ پیش آتا ہے۔ یا کوئی تیز بات کرتا ہے آپ سمجھ نہیں پاتے۔ یا بڑے مضبوط لہجے کے لوگ جیسے ایک انڈین موٹی ویشنل سپیکر ڈاکٹر وویک بِندرا بڑا تیز رفتار بولتا ہے اور آپ سمجھ نہیں سکتے۔ آپ بیک گراؤنڈ شور میں کسی کی بات سمجھ نہیں سکتے یا فون نہیں سن سکتے۔ جبکہ دوسرے لوگ ایسا کر لیتے ہیں۔ آپ ایک طرح کی آواز والے الفاظ میں فرق نہیں کر سکتے جیسے شام کام، پانی رانی، کیٹ ، بیٹ، لائیک، بائیک، وغیرہ۔ یا ایک لمبے آرڈر میں کہی گئی بات کا آرڈر سمجھ نہیں آتا کہ پہلے کیا تھا بعد میں کیا تھا۔ اس کی مثال ایک ایڈریس کا سمجھنا ہے کہ فلاں جگہ سے دائیں مڑنا ہے وہاں سپیشل ایجوکیشن سکول آئے گا وہاں سے سیدھا جانا ہے آگے فلاں میڈیکل سٹور سے ٹرن لینا ہے۔ اس طرح کا آرڈر یا سیکوئنس چھوٹا سا بھی سمجھ نہیں آتا۔
تو امکان ہے آپ کو آڈیٹری پراسسنگ ڈس آرڈر ہے۔ یہ ایک نیورولاجیکل لرننگ ڈس ابیلیٹی ہے۔ جو چھوٹے بچوں سمیت کسی بھی عمر کے فرد کو کبھی بھی ہو سکتی ہے۔ اور ڈاکٹرز کو کچھ سمجھ نہیں یہ کیا ہے۔ لوگ ای این ٹی سے مل رہے ہوتے جبکہ ملنا کسی ماہر آڈیالوجسٹ یا سپیشل ایجوکیشنسٹ سے ہوتا ہے۔ سماعت کے ٹیسٹ آڈیو میٹری، ٹیمپینو میٹری، اے بی آر، اے ایس ایس آر اکثر لوگوں کے بلکل ٹھیک آتے ہیں۔ یعنی سماعت نارمل رینج میں ہوتی ہے۔ مگر سننے میں پھر بھی شدید دشواری ہوتی ہے۔ تو ممکنہ طور پر APD ہو سکتا ہے۔ یہ ڈس آرڈر اکثریت میں ADHD کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ مگر یہ الگ سے بھی 3 سے 5 فیصد سکول جانے والے بچوں کو پوری دنیا میں متاثر کرتا ہے۔
اس ڈس آرڈر کو اکثر اوقات سماعتی محرومی سے مِکس کر دیا جاتا ہے۔ کہ شاید متاثرہ فرد کی سماعت ٹھیک نہیں۔ اور کان میں کوئی مسئلہ ہے۔ جبکہ میں پھر بتا دوں یہ ایک خالص نیورولاجیکل ڈس آرڈر ہے۔
اس کی وجوہات کیا ہیں؟
زیادہ تر کیسز میں تو اسکی وجوہات غیر معلوم ہی ہوتی ہیں مگر معلوم وجوہات میں
ریگولر کان کا انفیکشن رہنا
کوئی متاثر جینز وراثت میں ملنا
سر میں شدید چوٹ لگنا
پیدائش کے وقت کوئی بھی لاپرواہی ہوجانا
سب سے پہلے تو یہ لوگ کسی تجربہ کار کم سے کم دس سالہ تجربہ والے آڈیالوجسٹ سے مل کر اپنی سماعت کا ٹیسٹ کروائیں جس پر انہیں یقین ہو کہ وہ ہر کسی کو آلہ سماعت نہیں بیچنے بیٹھا ہوا۔ میرے پاس APD والے بچے آلہ سماعت لگے آتے ہیں اور سرٹیفائیڈ آڈیالوجسٹ نے آلہ سماعت لگایا ہوتا ہے۔ سماعت چیک کروائیں کہ ٹھیک ہے یا نہیں۔ اگر سماعت میں کمی ظاہر ہوتی ہے تو ایک اور آڈیالوجسٹ سے بھی چیک کروائیں تاکہ کنفرم ہو جائے۔ پھر ایک تجربہ کار سپیچ تھراپسٹ سے ملیں اور مشورہ کریں کہ آلہ سماعت کتنے چینل والا لگوانا ہے۔ کیونکہ آلہ سماعت لگوا کر آنا آپ نے سپیچ تھراپسٹ کے پاس ہی ہے۔ آپ یا آپ کا متاثرہ بچہ آلہ سماعت لگا کر فوراً ٹھیک نہیں ہوجائیں گے۔
اگر سماعت میں مسئلہ ہے تو آلہ سماعت لگوا لیں۔ لوگ کیا کہیں گے بیٹی ہے شادی نہیں ہوگی ان سب فضول باتوں کو چھوڑیں اور فوری آلہ سماعت لگوا کر سپیچ تھراپسٹ سے جتنی دیر وہ کہتا تھراپی شروع کروائیں۔
اگر سماعت ٹھیک ہے اور سننے میں مسئلہ بھی ہے تو APd ہے۔ جس کا کوئی بھی میڈیکل علاج نہیں ہے۔ نہ آپ نے ڈاکٹروں کے پاس جانا ہے۔ نہ کوئی دوائیں لینی ہیں۔
باہر کے ممالک میں مکمل تشخیص شدہ APD کے لیے ایک الیکٹرونگ ڈیوائس ملتی ہے جو بیک گراؤنڈ شور کو قدرے کم کر دیتی ہے اور سننے میں آسانی میسر آتی ہے۔ یہاں میں نے اپنے دس سالہ کیرئیر میں کسی کے پاس نہیں دیکھی۔ وہ ہر کسی کو چاہیے بھی نہیں ہوتی اب ہر کوئی اس کے پیچھے نہ بھاگے۔
ہم نے اپنے لائف سٹائل کو بدلنا ہونا ہے۔ اور کئی سالوں کی محنت کے بعد ہم متاثرہ افراد کی مشکلات میں کسی حد تک آسانی کرنے کے قابل ہو پاتے ہیں۔ جو لوگ اے پی ڈی کے ساتھ کام کرتے ہیں ان میں سپیشل ایجوکیشنسٹ، آڈیالوجسٹ، سپیچ تھراپسٹ/پتھالوجسٹ، سائیکالوجسٹ شامل ہیں۔
ماہرین مکمل اسسمنٹ کے بعد بتاتے ہیں کہ کرنا کیا ہے۔ سب کے مسائل ایک نہیں ہوتے۔ کچھ جنرل باتیں یہاں لکھ رہا ہوں جو سب کے لیے یکساں فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔
آپ گھر میں ہی کسی کی مدد سے یہ کام کر سکتے ہیں۔
متاثرہ بڑے افراد کو سامنے بٹھا کر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں
چھوٹے بچوں کو تصویر کے ساتھ لکھا ہوا بھی دکھائیں اور بولیں بھی۔
ایک بات کو دو بار دہرائیں اور سلو موشن میں بولیں
کمرے میں کارپٹ ڈالیں جہاں ٹریننگ کرنی ہو اور سافٹ فرنیچر ہو۔ لوہے کی الماری اور سخت چیزیں ہٹا دیں جو گونج پیدا کرتی ہیں۔
ایسی جگہ بیٹھ کر بات کریں جہاں پیچھے سے کوئی بھی چوں چاں نہ آرہی ہو
اپنا منہ یا ہونٹ نہ ڈھانپیں جب بات کر رہے ہوں
خواتین سپیچ تھراپسٹس شوخ رنگ کی سرخی استعمال کریں جو پوری دنیا میں سپیچ تھراپسٹ استعمال کرتی ہیں۔
بات کرتے وقت لمبا جملہ تیز تیز نہ بولیں
بہت ہی آہستہ بھی نہ بولیں۔ ایک درمیانی آواز میں بات کریں۔
بات کرتے وقت موبائل مکمل سائلنٹ ہو یعنی وائبریشن بھی نہیں ہو۔
گھر میں چلنے والا ٹی وی بھی بند کریں۔
ان سب ہدایات پر کسی معاون کی مدد سے چند ماہ عمل کرکے آپ ان شاءاللہ خود کو کافی بہتر کر سکتے ہیں۔ مگر اس پریکٹس کو کئی سال تک جاری رکھنا ہے۔ اور اپنے سرکل میں لوگوں کو اپنی ضروریات بتانی ہیں کہ آپ کے ساتھ کیسے بات کریں۔ ممکن ہو تو روٹین کے لوگوں اور اپنے اساتذہ و کلاس فیلوز و کولیگز و بہن بھائیوں کو یہ تحریر پڑھا دیں۔ کہ وہ آپکے ساتھ آئندہ بات کیسے کریں۔
اس بات کو سر پر سوار نہیں کرنا کہ اس کا کوئی علاج ہی نہیں ہے۔ ورنہ کچھ نہیں کر سکیں گے۔ بس پریکٹس ہے وہ بھی آپکی نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے کرنے والے کام ہیں جو کریں۔ یعنی زیادہ سے زیادہ سماجی آگہی کی ضرورت ہے۔ میری گزارش ہے کہ اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں کہ اس مشکل والے افراد کو آسانی مل سکے۔ آپکو اپنے آس پاس ایک دو APd اس تحریر کے بعد ضرور نظر آئے گا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...