آج – 13/نومبر 1939
اردو اور بلوچی کے ممتاز شاعر، محقق اور ڈراما نویس” عطاؔ شاد صاحب “ کا یومِ ولادت…
عطاؔ شاد، ١٣ نومبر ١٩٣٩ء کو سنگانی سر، ضلع تربت، بلوچستان،موجودہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد اسحٰق تھا۔
عطا شاد کی شاعری کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنا ایک الگ اور انفرادی ماحول رکھتی ہے جو صرف اسی سے مخصص ہے۔ چنانچہ یہ اپنے قاری کو کچھ دیر کے لیے ایسے ماحول میں پہنچا دیتی ہے جو بالکل الگ، منفرد اور حد درجہ دلکش ہے اس کے مطالعے سے قاری پر بیک وقت مختلف و متضاد حالتیں اور کیفیات طاری ہوتی ہیں، اسے بلند و بالا کہسار اور قدرتی چشمے، صحرا و رریگستان، ہنستے برستے جھرنے، دشتِ تپاں اور خلوتِ یخ کے مشاہدات، زمستاں میں شبِ گرم کی برکتیں اور گلاب نژاد اور آفریدۂ مہتاب لوگ اور چہرے نظر آتے ہیں۔ ایسے عناصر سے تشکیل پانے والا منظر نامہ قاری کے لیے حیرت کا وافر سامان اپنے اندر رکھتا ہے۔
عطا شاد کی تصانیف کے نام یہ ہیں :
سنگاب، روچ گیر، درین، گچین شاعری، برفاگ، بلوچی اردو لغت، ہفت زبانی لغت (بلوچی حصہ)، بلوچی نامہ۔
عطاؔ شاد کو ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا۔
عطاؔ شاد کا انتقال 13 فروری 1997ء کو کوئٹہ، پاکستان میں ہوا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر عطاؔ شاد کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا
ہم سے پی اور ہمیں رسوا سر بازار کیا
درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے
شام آئی تو لپٹ کر ہمیں دیوار کیا
رات پھولوں کی نمائش میں وہ خوش جسم سے لوگ
آپ تو خواب ہوئے اور ہمیں بیدار کیا
کچھ وہ آنکھوں کو لگے سنگ پہ سبزے کی طرح
کچھ سرابوں نے ہمیں تشنۂ دیدار کیا
تم تو ریشم تھے چٹانوں کی نگہ داری میں
کس ہوا نے تمہیں پا بستۂ یلغار کیا
ہم برے کیا تھے کہ اک صدق کو سمجھے تھے سپر
وہ بھی اچھے تھے کہ بس یار کہا وار کیا
سنگساری میں تو وہ ہاتھ بھی اٹھا تھا عطاؔ
جس نے معصوم کہا جس نے گنہ گار کیا
✧◉➻══════════════➻◉✧
یک لمحہ سہی عمر کا ارمان ہی رہ جائے
اس خلوتِ یخ میں کوئی مہمان ہی رہ جائے
قربت میں شبِ گرم کا موسم ہے ترا جسم
اب خطۂ جاں وقفِ زمستان ہی رہ جائے
مجھ شاخِ برہنہ پہ سجا برف کی کلیاں
پت جھڑ پہ ترے حسن کا احسان ہی رہ جائے
برفاب کے آشوب میں جم جاتی ہیں سوچیں
اس کربِ قیامت میں ترا دھیان ہی رہ جائے
سوچوں تو شعاعوں سے تراشوں ترا پیکر
چھو لوں تو وہی برف کا انسان ہی رہ جائے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
عطاؔ شاد
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ