پیریاڈک ٹیبل میں عناصر کی ترتیب ان کے مرکزے میں موجود پروٹانز کی تعداد پر ترتیب دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر ہائیڈروجن کے سادہ ایٹم میں ایک پروٹان، ہیلئیم میں دو پروٹانز، اور اسی طرح میگنیشیم میں 12 پروٹانز ہونگے وغیرہ وغیرہ۔
ویسے اگر آپ سونا بنانا چاہتے ہیں اسکا اایٹامک نمبر 79 ہے یعنی اسکے مرکزے میں 79 پروٹانز ہیں۔ تو پیریاڈک ٹیبل میں اس سے پہلے والے عنصر پلاٹینیم (ایٹامک نمبر 78) میں ایک پروٹان کا اضافہ کر کے یا اس سے بعد والے عنصر یعنی مرکری(ایٹامک نمبر 80) کے مرکزے سے ایک پروٹان نکال کر، سونا بنا سکتے ہیں جو دراصل ایک نیوکلیئر ری ایکشن ہو گا نہ کہ کیمیائی ری ایکشن ۔ قدیم دور کی الکیمیاء یا کیمیسٹری کا سب سے بڑا ہدف سونا بنانا تھا اور اُس دور کے الکیمسٹ یہ سمجھتے تھے کہ مختلف تیزابوں، عناصر اور انسان کے یورین (جی بالکل صحیح پڑھا) کے کیمیائی تال میل سے سونا بن سکتا ہے۔ مگر آج جدید لیبارٹریوں میں مختلف عناصر کے نیوکلیئر ری ایکشن سے سونا بنایا جا چکا ہے۔ یہ اور بات کہ اس عمل میں بننے والا سونا اس عمل پر خرچ ہونے والی رقم سے کہیں کم بنتا ہے جو کہ نفع بخش ہرگز نہیں ۔ اسکے علاوہ ایسا سونا ریڈیوایکٹو اور مُضرِ صحت بھی ہوتا ہے جو وقت کیساتھ ڈیکے کر کے تابکاری چھوڑتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...