میں اب تک امریکہ میں قیام کے دوران کوئ پانچ سو بلاگز لکھ چُکا ہوں ۔ شاید ہی کوئ ایسا موضوع ہو گا جس پر میں نے اپنا زاتی نقطہ نظر پیش نہ کیا ہو ۔ یہ سب بلاگز میرے اپنے optics ہیں ، مشاہدات اور بیانیہ ۔ کچھ موضوعات کو میں نے بہت ترجیح دی جس میں روحانیت ، اخلاقیات اور ریاستی امور کیونکہ اس پر میرے نزدیک سارا معاشرہ قائم ہے ۔
سائپریس سے ایک مایہ ناز پاکستانی سکالر ، بلاگر اور پروفیسر شیما بخاری نے کل مجھے اس کی کتابAllure of Words“ پر ریویو لکھنے کی درخواست کی ۔ کاش Mediterranean کا ساحل ہوتا ، چاندنی رات اور پھر میرا تخیل اس کتاب کو یقیناً چار چاند لگا دیتا ۔ ابھی تو میں سادہ الفاظ میں یہی کہ سکتا ہوں کہ شیما نے اس کتاب میں اظہار خیال کے لیے جو مناسب الفاظ کی thesaurus پیش کی ہے وہ یقیناً قابل ستائش ہے ۔ یہ کتاب ، درجنوں آپشنز کا نہایت ہی عمدہ گلدستہ ، پھول ہی پھول ، ہر رنگ کے اور کچھ تتلیوں کے ساتھ ۔ میں شیما کی یہ کتاب سی ایس ایس کی تیاری کرنے والوں کو ضرور ریکمینڈ کروں گا ، خاص طور پر essay اور comprehension کی تیاری کے لیے ۔ کیونکہ سی ایس ایس میں بناوٹی انگریزی بہت کام آتی ہے اور پیپر چیل کرنے والے اچھی vocabulary سے محبوب سے زیادہ impress ہوتے ہیں ۔ اپنی حد تک تو میں نے محبوبہ کو بھی یہی کہا تھا کہ “پیار کرو گی ؟” نہیں ، تو اللہ حافظ ۔
شیکسپیر کے کھیل Romeo and Juliet کے مندرجہ زیل الفاظ ؛
“Rose by any other name would smell as sweet “
محض اس بنا پر بہت مشہور ہوئے کہ الفاظ یا نام دینے سے خوبصورتی ختم نہیں ہو سکتی ۔ اس کھیل میں جوُلیٹ یہی کہ رہی ہے کے رومیو ہینڈ سم رہے گا چاہے اس کو کوئ بھی نام دے دیا جائے ۔ اس شیکسپیر کی ٹریجڈی میں دو خاندانوں کی پُشتوں کی لڑائ بھی رومیو اور جُولیٹ کو لافانی محبت کرنے سے نہ روک سکی ، بلکہ ان دونوں کی جوڑی کی موت نے دشمنیاں دوستی میں تبدیل کر دیں ۔
شیما بخاری ، میری بہت اچھی دوست بھی ہیں ، وہ یقیناً اس ریویو پر میرے لیے شیکسپیر کے ایک اور مشہور ڈرامہ جوُلیس سیزر کے الفاظ ?Et tu, Brute استعمال کرے گی ۔ لیکن پھر ، یہ شیما کی بہت اچھی کوشش ہے ۔ لفظوں کی خوبصورتی کا اپنا ہی ایک انوکھا رقص ہوتا ہے، یہ کتاب آپ شیما کی ویب سائیٹ پر دیکھ سکتے ہیں ۔ کتاب کی قیمت اور قُربت کا مجھے علم نہیں ، لیکن اتنا جانتا ہوں کے الفاظ ہی آپ کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں اور روحانیت میں ہمیں سب سے زیادہ مشکل ہی یہی رہی ہے کے روحانیت اظہار کی کوئ زبان نہیں میسر ہوئ ؟ بس روحانیت ایک کیفیت ہے ، جس میں گُم ہو گئے اور دنیا سے بہت دور ۔
پاکستان سے ایک پروفیسر عابد خٹک نے روحانیت میں مجھے بہت متاثر کیا ہے ۔ وہ اپنے ہارمومیم پر گانے گا کر روحانیت کا اظہار کرتے ہیں جس طرح شاہ لطیف کے فقیر دنبورہ پر ۔ پاکستان میں ساہیوال سانحہ پر ایکشن بھی بالآخر لے لیا گیا ۔ بہت ساری وزرا اور حکومتی وضاحتیں اور تقریریں بھی سُنیں گئیں لیکن یہ سارے الفاظ اور ایکشن کھوکھلے ہیں کیونکہ عوام ریاستی اداروں پر اعتماد کھو چُکے ہیں ۔ اعتماد الفاظ ، اداکاریوں یا پیسہ کا محتاج نہیں ہوتا بلکہ نیتوں اور اعمال پر منحصر ہوتا ہے ۔ کچھ لوگوں کو کل میرے الفاظ اجتماعی خودکشی والے بہت بُرے لگے ، میں اس کے لیے معزرت خواہ ہوں ۔ اور اگر ۲۲ کروڑ لوگوں کی خاموشی محض اس بنا پر ہے کہ عمران خان پاکستان کو جنت بنانے میں کامیاب ہو گیا یا ہو رہا ہے تو یقیناً میں بلکل غلطی پر ہوں ۔
یہاں امریکہ میں حالیہ الیکشنز میں دو خواتین بہت مشہور ہوئ ہیں ایک نیویارک سے ہسپانوی نسل کی کانگریس میں ممبر کورٹیز اور دوسری ہندوستانی امریکی کمالا ہارث جو نہ صرف سینیٹر بنی بلکہ ۲۰۲۰ میں صدر کے الیکشن کا فیصلہ کیا ہے ۔ کمالا نے پچھلے سال اگست میں اپنے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر نہ صرف ایک online army بنائ ، بلکہ پورے نظام کو تبدیل کرنے کی بات کی ۔ آج کی ہی ایک پریسر میں کمالا نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر وہ ۲۰۲۰ کا صدارتی انتخاب لڑے گی تو پھر پہلی دفعہ پوری کیمپین کارپوریٹ ٹھگوں کی فنڈنگ کے بغیر ہو گی ۔ یہ ہوئ نہ بات امریکہ کی ، جو میں جب اپنے وطن کے بارے میں سوچتا ہوں تو لوگ کاٹنے کو پڑتے ہیں ۔ امریکی عوام کا اپنے اداروں پر اعتماد فولاد کی طرح ہے ۔ ہر امریکی اس ملک کو اپنے دل ، جان سے چاہتا ہے اور پیار کرتا ہے ۔ اختلاف رائے اپنی جگہ لیکن ۳۵ کروڑ امریکیوں کی حُب الوطنی پر کوئ انگلی نہیں اُٹھا سکتا ۔
پاکستان ایک عدد ، یو کے برانڈ کا وزیر اعظم اور گورنر پنجاب تو لے آیا لیکن حُب الوطنی نہیں آ سکی ۔ شیما بخاری کی کتاب کے پہلے صفحہ کے پہلے آئٹم پر مینشن جملہ پر ختم کرنا چاہوں گا ؛
Daunting task ahead of us
جی حُب الوطنی ، وطن سے محبت ہی وہ ایکشن ہے جو نہیں ، کرنا باقی ہے ، مگر ہے یقیناً بہت daunting task ۔ بہت خوش رہیں ۔ اس امید میں رہیں کہ ؛
وہ صبح کبھی تو آئے گی !
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...