عاطف ایڈوائز سے عاطف قادیانی۔ حکومتی فیصلہ
یہ کسی بھی طرح کلیدی عہدہ نہیں تھا۔ حکومت نے پریشر میں فیصلہ کیا ہے، جو ایک دو ہفتے والی حکومت کے تناظر میں انکی مجبوری سمجھی جاسکتی ہے۔ مگر جس نفرت اور شدت پسندی کا اظہار پچھلے چند دنوں میں ہوا ہے اس میں مذہبی عدم برداشت کے کئی درختوں کے بیج اڑ کر دور دراز پھیل گئے ہیں، جلد ہی عمران خان کے بلین ٹری کی طرح انکے اثرات کا بھی سامنا اسی پاکستانی قوم کو ہوگا۔ ۔ ۔ مگر مجھے امید ہے کہ یہ قوم اب "قربانیاں" دینا سیکھ گئی ہے۔ آخر طالبان کو اچھے برے طالبان سمجھنے سے لیکر "ہمیں دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے، تک ہم نے پون لاکھ جانیں قربان کر ہی دی تھیں۔
ضیا دور میں جب جہاد کو اسٹریٹیجی میں ڈھالا جانے لگا، ہم نے کہا غلط ہے، آپ نے کہا اسلام ہے۔
جہاد کو قبائلی علاقوں میں ریکروٹمنٹ کے لیے استعمال کیا جانے لگا، ہم نے کہا غلط ہے، آپ نے کہا اسلام ہے۔
جہاد کے نام کو استعمال کرتے ہوئے اور غزوہ ہند کی حدیث کے شارح بن کر آپ نے ملکی آبادی کا ایک بڑا حصہ دہشتگردی کی نظر کردیا۔ پوری دنیا میں آپ کا مقاطعہ ہوگیا۔ طالبانی حملوں کے ڈر سے آپ انکو اپنا دشمن کہنے سے ڈرنے لگے۔ ہم نے کہا غلط ہے، آپ نے کہا اب مجبوری ہے۔
آپریشن ضرب عضب سے پہلے اور بعد میں کل ملا کر پون لاکھ جانیں گنوا دیں اور آپ نے سبق سیکھا کہ مذہبی انتہا پسند غلط تھی۔
۔
ہم نے سکھ کا سانس لیا کہ لوگ انتہا پسندی کو سمجھ گئے ہیں، دوبارہ اسی سوراخ سے ڈسے نہیں جائیں گے۔
۔
مگر نہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔
۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔