میرے لیے یہ فیصلہ کرنا دشوار ہے کہ محترم عطاء الحق قاسمی صاحب کی غزل زیادہ توانا ہے یا نظم لہذا یہ فیصلہ بھی ہم نے قارئین پر ہی چھوڑا۔ ۔ سید فخرالدین بلے اور ان کے فرزندان کے لیے کاپی رائٹس کے ضوابط کا اطلاق بھی نہیں ہوتا۔ حضرت جوش ملیح آبادی ، حضرت احمد ندیم قاسمی ، پروفیسر اقبال عظیم ، فیض احمد فیض ، جاوید احمد قریشی ، ڈاکٹر وزیر آغا ، طفیل ہوشیار پوری ، کلیم عثمانی ، حفیظ تائب ، ڈاکٹر سید مقصود زاہدی ، مرتضی برلاس ، برادر محترم خالد احمد ، محسن نقوی ، ڈاکٹر اجمل نیازی کی بیاضیں کئی کئی روز والد گرامی سید فخرالدین بلے کی اقامت گاہ پر رکھی رہتی تھیں۔ اگر کبھی ہفت روزہ آواز جرس لاہور یا ماہنامہ ادب لطیف لاہور یا کسی اور جریدے میں اشاعت کے لیے ان کا کلام درکار بھی ہوتا یا کسی اور مقصد یا حوالے کےلیے تب بھی سید فخرالدین بلے شاہ صاحب اور ان کے فرزندان کو مکمل طور پر با اختیار قرار دیا جاتا تھا کہ کسی بھی تخلیق کو جیسے اور جہاں چاہیں استعمال میں لا سکتے ہیں۔ امیریکہ (ہیوسٹن) میں مقیم عالمی شہرت کے حامل اور ہر دلعزیز شاعر سیدی عارف امام نے اپنی تمام تر تخلیقات کے جملہ حقوق ہمارے گویا کہ ظفر معین بلے جعفری کے نام کر رکھے ہیں جو کہ بلا شبہ ایک اعزاز بھی ہے اور اعتبار و اعتماد کی اعلی ترین مثال بھی۔ محترم عطاء الحق قاسمی صاحب کے معاملے میں ہم نے ان کی تمام تر تخلیقات کے جملہ حقوق ازخود اپنے نام کر لیے ہیں۔ سلیکٹڈ پوئمز آف عطاء الحق قاسمی (عطاء الحق قاسمی کی منتخب نظمیں) محترمہ تعبیر علی صاحبہ نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اور اصل تخلیق کی خوبصورتی کو برقرار رکھتے ہوئے ان نظموں کو اردو سے انگریزی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ راز اب تک تو محترم عطاء الحق قاسمی ، مترجم محترمہ تعبیر علی صاحبہ اور ہم تک ہی محدود تھا۔ ابھی اس کی اشاعت کا باضابطہ اعلان بھی نہیں ہوا ان نظموں کے انتخاب میں ہمیں ہرگز بھی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور ہم انہی میں سے دو ، تین نظمیں قارئین کی دلچسپی کے لیے اس مضمون میں پیش کر رہے ہیں۔
نظم ……. ایک فلرٹ لڑکی
نظم نگار : عطاء الحق قاسمی
ترجمہ نگار : محترمہ تعبیر علی
Poem : A flirt damsel
Poet : Attaul_Huq Qasmi
Translated By : Madam. TaBeeR ALi
وہ لڑکی ، کیا لڑکی تھی
مجھ سے بھی وہ ملتی تھی
اس کے ہونٹ گلابی تھے
اس کی آنکھ میں مستی تھی
میں بھی بھولا بھٹکا سا
وہ بھی بھولی بھٹکی تھی
شہر کی ہر آباد سڑک!
اس کے گھر کو جاتی تھی!
لیکن وہ کیا کرتی تھی!
لڑکی تھی کہ پہیلی تھی!
الٹے سیدھے رستوں پر
آنکھیں ڈھانپ کے چلتی تھی
بھیگی بھیگی راتوں میں
تنہا تنہا روتی تھی
میلے میلے کپڑوں میں
اجلی اجلی لگتی تھی
اس کے سارے خواب نئے
اور تعبیر پرانی تھی
Poem : A flirt damsel
Poet : Attaul_Huq Qasmi
Translated By : Madam. TaBeeR ALi
How adorable that girl was !
Sometimes , she even came across me unexpectedly .
She had pretty pink lips
Or, she had intoxicated eyes
Once I was naive enough
Relatively , she was innocent so
Every densely populated road of the city
even went to her place
Then what would she do ?
Ridiculously, was she really a damsel or riddle ?
Even on the uneven roads
She walked with veiled eyes
Still in the danked nights
She wept bitterly
Surely , in a scruffy clothes
She really looked dazzled
Nevertheless , she had beared new dreams
But she kept the elucidation old
Poem : A flirt damsel Poet : Attaul_Huq Qasmi Translated By : Madam. TaBeeR ALi
نظم ……. ایک فلرٹ لڑکی نظم نگار : عطاء الحق قاسمی ترجمہ نگار :محترمہ تعبیر علی
عطاء الحق قاسمی صاحب کو بحیثیت نظم گو شاعر کے بھی خوب پزیرائی حاصل ہوئی۔ نظم کے ایک توانا شاعر کے طور پر بھی ان کی انفرادیت کو برملا تسلیم کیا گیا۔ اس میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں کہ نظم نگاری بھی عطاء الحق قاسمی کا ایک معتبر حوالہ ہے۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ جدید اردو نظم میں بھی ان کا منفرد اور جداگانہ لہجہ ان کی پہچان بنا۔ اس مناسبت سے پہلے تو ملاحظہ فرمائیے عطاء الحق قاسمی صاحب کی ایک جاندار نطم ایک لانگ ڈسٹینس کال اور انگریزی زبان میں اس کا شاندار منظوم ترجمہ۔ محترمہ تعبیر علی صاحبہ نے کیا ہے۔ محترمہ تعبیر علی صاحبہ نے ماسٹرز انگریزی زبان و ادب میں کیا لیکن اردو ادب سے جنون کی حد تک ان کے لگاؤ نے بہت سے دشوار اور مشکل کام بھی کروا ڈالے۔ محترمہ تعبیر علی نے علامہ طالب جوہری ، احمد ندیم ندیم قاسمی ، سید فخرالدین بلے ، خالد احمد ، نسیم لیہ ، امجد اسلام امجد ، سید انجم معین بلے ، آنس معین ، محسن نقوی ، حمایت علی شاعر اور فیروز ناطق خسرو کی منتخب نظموں کے انگریزی میں خوبصورت منظوم تراجم کیے۔ محترمہ تعبیر علی نے اردو افسانے ، اردو نظم اور حتی کہ اردو غزل کو اس کے حقیقی اور اصلی حسن کو اور اعلی و عمدہ معیار کو برقرار رکھتے ہوئے قابل ستائش بلکہ شاندار انداز میں ترجمہ کیا ہے۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد اب وہ ہاتھ دھو کر عطاء الحق قاسمی کی نظموں کے در ہے ہیں۔
نظم ……. ایک لانگ ڈسٹینس کال
نظم نگار : عطاء الحق قاسمی
ترجمہ نگار : محترمہ تعبیر علی صاحبہ
Poem : A long distance call
Poet : AttauL_Huq Qasmi
Translated By : Madam TaBeeR ALi
تمہارا خط مجھ کو مل گیا ہے
ابھی پڑھا ہے
مجھے تو بس اتنا پوچھنا ہے
اداس کیوں ہو اداس کیوں ہو
میں پوچھتی ہوں اداس کیوں ہو
تمہاری آواز اتنی مدھم ہے
ایسے لگتا ہے
جیسے اپنے ہی کان میں
کوئی بات کہہ کر سمجھ رہے ہو
کہ بات مجھ تک پہنچ گئی ہے
تمہاری آواز
راستوں کی مسافتوں میں بھٹک رہی ہے
نظم : ایک لانگ ڈسٹینس کال ، نظم نگار : عطاء الحق قاسمی ، ترجمہ نگار : محترمہ تعبیر علی صاحبہ
Poem : A long distance call Poet : AttauL_Huq QasmiTranslated By : Madam TaBeeR ALi
Received your letter
Just finished it
Listen I have to ask something of you
Only one question that why have you become so distressful
Why ,why have you emerged as mournful
With a low voice
It seems to be like that
As you are murmuring in your own voice
Or trying to convince yourself
That whether I understood and got cleared on your expression
Your voice
Continually disappearing while it is travelling towards me
نظم : ایک لانگ ڈسٹینس کال ، نظم نگار : عطاء الحق قاسمی ، ترجمہ نگار : محترمہ تعبیر علی صاحبہ
Poem : A long distance call Poet : AttauL_Huq QasmiTranslated By : Madam TaBeeR ALi
عطاء الحق قاسمی کی نظم ٹریفک سگنل اپنے اندر ایک عجیب جاذبیت اور غم کی کیفیت سمیٹے ہوئے ہے۔ قاری یہ نظم پڑھ خود کو اداس محسوس کرنے لگتا ہے۔ اگر قاری حساس ہو تو وہ اپنی آنکھوں کو نمناک ہونے پر قابو نہیں رکھ سکے گا۔ ملاحظہ فرمائیے ٹریفک سگنل
نظم : ۔۔۔۔۔۔۔ ٹریفک سگنل
نظم نگار : عطاء الحق قاسمی
ترجمہ نگار : محترمہ تعبیر علی
*Poem : Traffic Signal*
*Poet : AttauL_Huq Qasmi*
*Translated By : Madam TaBeeR ALi*
I am in search of the past gone
In the new books of temples
I do worship of the old expressions
I am an observer of the prophecies
It seems to be like the horizon of new
dawn
Or new songs
are, at present clarmouring on the dilapidated grave.
So, put the lamp out as the red sun is rising up
Someone is sloping down towards the heart
Either new or old words are on the tip of my tongue
But I am unaware from all these tastes
I am unskilful
I am either red coloured or green coloured
Somehow I am nobody
نظم : ۔۔۔۔۔۔۔ ٹریفک سگنل نظم نگار : عطاء الحق قاسمی ترجمہ نگار : محترمہ تعبیر علی
Poem : Traffic Signal Poet : AttauL_Huq Qasmi Translated By : Madam TaBeeR ALi
میں عہد رفتہ کو ڈھونڈھتا ہوں
نئی کتابوں کے معبدوں میں
پرانے لفظوں کو پوجتا ہوں
میں منظر ہوں بشارتوں کا
مری زبان پر میں صبح نو کے افق کے نئے جہاں کے
نئے ترانے
پرانی قبریں چٹخ رہی ہیں
دیے بجھاؤ کہ سرخ سورج ابھر رہا ہے
دلوں میں کوئی اتر رہا ہے
نئے پرانے ہیں لفظ میری زباں پہ لیکن
میں ان کی لذت سے بے خبر ہوں
میں بے ہنر ہوں
میں سرخ بھی ہوں میں سبز بھی ہوں
میں کچھ نہیں ہوں