عاصمہ جہانگیر ،قومی ضمیر کی آواز
عاصمہ جہانگیر سب سے طاقتور آواز تھی ،جو اچانک دو روز پہلے خاموش ہو گئی ۔گزشتہ پچاس سالوں سے وہ مظلوم عوام کی آواز بنی ہوئی تھی ،ہمیشہ طاقتوروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر وہ بات کرتی تھی ،وہ قومی ضمیر کی آواز تھی،ہر طاقتور کو انہوں نے آئینہ دیکھایا ۔شاید وہ اتنی بہادر خاتون تھی کہ اس ملک میں ان جیسا کوئی نہ تھا ،وہ کم یاب ہی نہیں نایاب بھی تھی ،ان کے بعد اس ملک میں کوئی اور عاصمہ جہانگیر نظر نہیں آتیں ۔عاصمہ جہانگیر کو پاگل پن کی حد تک بہادر کہا جاتا تھا ،غلام جیلانی کی بیٹی عاصمہ جہانگیر چاہتی تھی تو ہائی پروفائل کیسز سے کروڑوں کماتیں ،لیکن انہوں نے ایسا نہ کیا ،کیسے غلام جیلانی کی بیٹی ایسا کرسکتی تھی ،وہ غلام جیلانی جو خود انصاف اور انسانیت کے لئے جیلوں میں رہا ۔۔۔۔ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد غلام جیلانی جیل میں قید ہوتے ،اور جب جیل میں وہ ان سے ملنے جاتیں ،تو ملنے نہیں دیا جاتا ،لیکن جب ان کے والد کو عدالت میں پیش کیا جاتا تو ملاقات ہوجاتی تھی ،اس لئے انہیں عدالت سے محبت ہے ۔ان کا پاکستانی قوم پر سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ عاصمہ جیلانی کیس کی وجہ سے پہلی مرتبہ عدالت کی جانب سے ڈکٹیٹر کو غاصب قرار دیا گیا ۔۔۔۔عاصمہ جیلانی کیس پاکستان کے حوالے سے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔۔۔۔۔وہ ایک ایسی نایاب خاتون تھی جنہوں نے پاکستان میں نئی نئی روائیتیں پیدا کیں ۔۔۔خواتین کے حقوق کی پہلی سیاسی تنظیم کی بنیاد انہوں نے ڈالی ۔۔۔اس تنظیم کا نام ہے وومن ایکشن فورم ۔۔۔ایچ آر سی پی کی بانی رکن تھی ،جی وہ ایچ آر سی پی جن کے ساتھ جسٹس دراب،آئی ائے رحمان ،حسین نقی جیسے نام منسلک رہے ہیں ۔۔۔اب تو انسانی حقوق کی سربلندی کے لئے میرے جیسا کم عقل انسان بھی بات کر لیتا ہے ،اس کی وجہ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا ہے ،لیکن جس زمانے میں وہ انسانیت کا پرچار کرتی تو اس وقت یہ سوشل میڈیا نہیں تھا ،اس وقت جیل تھی ،سختیاں تھی اور دھمکیاں تھیں ،جو بی بی عاصمہ نے برداشت کی ۔۔۔اس وقت انسانی حقوق کی بات کی جب ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا ۔۔۔۔1983میں صفیہ نامی اندھی لڑکی کے ساتھ ریپ ہوا ،وہ PREGNANT ہو گئی ،حدود آرڈیننس کے تحت اسے کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ،ضیاٗ کا دور تھا ،کوئی صفیہ کے لئے باہر نہ نکلا ،لیکن وہ صفیہ کے لئے میدان میں آئی ،اور جنگ لڑی ۔۔۔اور کامیاب ہوئی ،اسی طرح صائمہ وحید کیس بھی سب کو یاد ہوگا ،یہ ایک لو لیرج کا کیس تھا ،1987 میں عدالت کی طرف سے کہا گیا کہ ولی کی اجازت بغیر کوئی لڑکی شادی نہیں کرسکتی چاہے وہ بالغ ہی کیوں نہ ہو۔2003 میں عاصمہ جہانگیر کا موقف درست ثابت ہوا ،کہا گیا کہ لڑکی ولی کے بغیر بھی اگر وہ بالغ ہے تو اپنی مرضی سے شادی کرسکتی ہے ۔۔۔ضیاٗ دور میں پہلا توہین مذہب کا الزام ان پر لگایا گیا ۔۔۔ضیا نے اس حوالے سے کمیشن بنایا ۔۔۔اس کیس سے بھی وہ کلئیر ہوئی ۔۔عاصمہ جہانگیر وہ عظیم خاتون تھی کہ جن کا کیس کوئی نہیں لڑتا تھا ،وہ ان کا کیس لڑتی تھی ۔۔۔وہ کسی سے اتفاق کریں یا نہ کریں ،لیکن وہ کسی کے حق کے لئے لڑتی تھی اور اسے ھق دلوا کررہتی ۔۔۔جنہوں نے عاصمہ جہانگیر کو پتھر مارے ،عاصمہ نے ان کی بھی مدد کی ،انصار عباسی نامی پاکستان کے ایک نام نہاد کالم نویس ہیں جو ایک زمانے تک جنگ اخبار میں ان کے خلاف مہم چلاتے رہے کہ وہ ایک ملک دشمن اور اسلام دشمن خاتون ہیں ،لیکن جب جنگ گروپ پر برا وقت آیا اور کوئی ان کا مقدمہ لڑنے کو تیار نہ تھا تو وہ جنگ گروپ کی وکیل بنی اور ان کا کیس بہادری سے لڑا۔۔۔ایم کیو ایم کے لیڈر الطاف حسین نے انہیں گالیاں دیں اور کہا کہ یہ ایک متعصب اور گندی خاتون ہیں ،لیکن جب الطاف حسین کی تقریروں پر ٹی وی پر پابندی لگائی گئی تو عاصمہ جہانگیر نے الطاف ھسین کی آزادی حق کی بات کی اور الطاف کے لئے مقدمہ لڑا ۔۔۔حسین حقانی کو غدار کہا گیا ،ملک دشمن اور سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا ،میمو گیٹ میں اسی خاتون نے حسین حقانی کا مقدمہ لڑا ،اس وقت کوئی بھی حسین حقانی کا کیس لڑنے کو تیار نہیں تھا ۔۔۔فروری 2002میں مشرف حکومت نے جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد کو گرفتار کر لیا اور مشرف ان پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم کرنا چاہتے تھے ۔۔۔عاصمہ نے اس وقت یہ بیان دیا کہ قاضی حسین احمد سے ان کے لاکھ اختلافات سہی ،لیکن وہ سیاسی رہنما ہیں ،سیاستدان کو دہشت گردی سے جوڑنے کا مطلب سیاست کو بدنام کرنے کی سازش کرنا ہے ۔۔۔سولہ سال کے بعد جب دو دن بعد عاصمہ جہانگیر کا انتقال ہوا تو قاضی صاحب کی بیٹی سمعیہ راحیل قاضی نے ٹوئیٹر پر عاصمہ جہانگیر کے ساتھ اپنی تصویر شئیر کی اور کہا وہ مختلف نظریہ رکھتی تھی لیکن اللہ ان کی مغفرت کرے ،یہ تھی عاصمہ جہانگیر ۔۔۔وہ پاکستان میں انسانیت کا ضمیر تھی ،ہمارے میڈیا کے ایک اینکر ہیں مبشر لقمان ،انہوں نے عاصمہ جہانگیر کے خلاف خوفناک پروگرام کر ڈالا ،کچھ دنوں بعد مبشر لقمان ان سے ملے تو عاصمہ نے ادب سے بات کی اور کسی قسم کا گلہ نہیں کیا ،بعد میں اسی مبشر لقمان نے کہا عاصمہ جہانگیر ایک عظیم خاتون ہیں ،یہ تھی عاصمہ جہانگیر ۔۔۔ایک لال توپی والی پاکستان میں سرکار ہیں ،وہ ہمیشہ عاصمہ جہانگیر کو ملک دشمن ،اسلام دشمن اور کافر قرار دیتے رہے ،ایک زمانے میں سعودی عرب میں گرفتار ہوئے ،جیل بند کئے گئے ،سعودی جیل میں ان پر تشدد ہوا ،،عاصمہ نے پاکستان میں ان کے آواز بلند کی ۔۔۔۔یہ بونوں کا معاشرہ ہے اور وہ ایک قد آورخاتون تھیں ۔۔دنیا کے ہر ملک سے انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ،کوئی انہیں سپر وومن کہہ رہا ہے تو کوئی انہیں انسانی حقوق کی عظیم علمبردار ،لیکن وہ پاکستان میں قومی ضمیر کی آواز تھی۔۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔