شہر کراچی میں آشوب چشم یعنی سرخ آنکھوں کی وبا کا شکار ہر عمر کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے اور یومیہ سیکڑوں مریض اس مرض کی شکایت لے کر ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔
آشوب چشم یا آنکھوں کا سرخ ہوجانا جسے حرف عام میں آنکھیں آنا بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے مختلف عوامل ہوسکتے ہیں، جن میں وائرل، بیکٹیریل انفیکشن، الرجی اور جلن شامل ہیں۔
دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں ، جس کسی کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے تو اس کی آنکھوں کا سفید حصے میں موجود خون کی چھوٹی چھوٹی نالیاں سوزش کے باعث سرخ ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے آنکھیں سرخی مائل ہوجاتی ہیں، مرض آنکھوں میں جلن محسوس کرسکتا ہے تاہم یہ عام حالات میں بینائی کو متاثر نہیں کرتیں۔
متاثرہ شخص کی ایک یا دونوں آنکھوں کا سرخ ہونا عام علامت میں سے ایک ہے، اس کے علاوہ آنکھوں میں جلن، درد یا خارش کی شکایت بھی ہوسکتی ہے، پلکوں کا سوجنا، پلکوں کا چبھنا، روشنی دیکھنے سے قاصر ہونا، آنکھوں سے پانی کا نکلنا۔
اگر یہ مرض کسی الرجی کے نتیجے میں لاحق ہوا ہے تو اینٹی الرجی لیں اور جس چیز سے مریض کو الرجی ہے اس سے دور رہیں اور اگر بیکٹیریا کی وجہ سے ہو تو آنکھوں سےچیپڑ نکل سکتا ہے، ایسی صورت میں مریض کو خاص دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے اگر لاپرواہی کی گئی تو بینائی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
اس کے علاوہ مرض میں مبتلا بالخصوص چھوٹے بچوں کو بخار اور زکام کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
احتیاطی تدابیر
متاثرہ شخص آنکھوں میں جلن کی صورت میں آنکھوں کو رگڑے نہیں اور دوسروں سے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے اجتناب کریں ، اسی کے ساتھ متاثرہ شخص اپنا صابن، تولیہ، تکیہ الگ رکھے اور انہیں صاف اور گرم پانی سے دھولیں۔
آنکھوں کی رطوبت کو ٹشو یا ململ کے نرم کپڑے سے صاف کریں اور اسے فوری طور پر تلف کردیں ، متاثرہ شخص سیاہ چشمے کا استعمال کرے اور صحت مند افراد سے الگ اور دور رہے، اس سے وبائی مزید پھیلنے سے رُکے گا۔
والدین کو چاہئے کہ بچوں میں یہ علامات ظاہر ہونے پر انہیں سکول بھیجنے سے گریز کریں اور مذکورہ بالا احتیاطی تدابیر اختیار کرکے وباء کو پھیلنے سے روکنے کی کوشش کریں۔
وباء کی زد میں آتے ہی گھریلو ٹوٹکوں کی بجائے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ مرض پر قابو پایا جاسکے۔
تاہم پریشان ہونے کی ضرورت نہیں الرجی کی صورت میں ہونے والا آشوب چشم ایک سے دو ہفتے تک رہ سکتا ہے اور پھر خود بخود ختم ہوجاتا ہے لیکن بیکٹیریا کی وجہ لاحق ہونے والے مرض میں ادویات کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...