ہمیں پولیس میں جانے،مجرموں پر چھاپے مارنے، بھیس بدل کر مجرموں کے ٹھکانوں کا سراغ لگانے کا شوق عاشر عظیم کے ڈرامے دھواں کی وجہ سے ہوا جو بعد ازاں پولیس کی روایتی رشوت خوری کی داستانیں سن سن کرماندپڑگیا اور ہم نے دوسری راہیں اپنا لیں، دھواں جیسے ڈرامے کو لکھنے، ڈائریکٹ کرنے اور اس میں مرکزی کردار ادا کرنے کا اعزازعاشر عظیم کو ملا تھا، عاشر عیسائی تھا، سی ایس ایس کیا اور کسٹمز میں افسر بن گیا، چونکہ محب وطن تھا تو وہاں جا کر پریشان ہو گیا، رشوت ستانی کا بازار گرم تھا، کسٹمز کے بڑوں کو مشورہ دیا کہ کسٹمز کے نظام کو آسان بنائیں،عوام دوست بنائیں اور رشوت کی راہیں مسدود کریں،چیئرمین نے بات مان لی اور عاشر عظیم کو ایک ایسا نظام تیار کرنے کا حکم دے دیا، اس نے اپنےچند ساتھیوں کے ساتھ دن رات ایک کر دیا اور ایک ایسا نظام بنانے میں کامیاب ہو گیا جس سے کسٹمز میں رشوت کے کئی راستے بند ہو گئے، ساتھ لکھنے کا سلسلہ بھی جاری رہا، ڈرامہ لکھا، ناول لکھا اور کئی دیگر پراجیکٹس پر بھی کام کیا، زیادہ تر تحریروں کا مرکزی خیال محب وطنی ہی ہوتا تھا، عاشر کےبنائے گئے کسٹمز کے نئے نظام نے کئی سینئرز کی ناجائز کمائی یا تو بندکر دی یا کم کر دی، یوں وہ عاشر کے دشمن بن گئے،نیب کے ذریعے عاشر اور اس کے ان ساتھیوں کو جنہوں نے نیا نظام بنانے میں عاشر کا ساتھ دیا تھا گرفتارکر لیا گیا، ان پر ناجائز کمائی اور رشوت کے الزامات عائدکیے گئے، کئی سال معطل رہا، انکوائریاں چلتی رہیں، آٹا،دال،چینی کا حساب لیا جاتا رہا، پھر جیل سے رہا ہو گیا۔ عاشر کے تمام ساتھیوں نے رہائی کے بعد ملک چھوڑ دیا لیکن عاشر بضد تھا کہ اپنی بے گناہی ثابت کروں گا اور بحال ہو کر دم لوں گا، بااثر افسران کا خیال تھا کہ رہائی کے بعد یہ بھی ملک سے بھاگ جائے گا جب ایسا نہ ہوا تو اس پر غداری کے مقدمات اور دشمن ملک کی خفیہ ایجنسیوں سے رابطے کے الزامات لگا دیئے گئے اور پھر گرفتار کر لیا گیا، اس کیس میں سے بھی کچھ نہ نکلا اور وہ رہا ہو گیا۔ اس نے قرض لے کر ایک فلم مالک بنائی جس میں پاکستان کی ایسی ہی اشرافیہ کو للکارا جو ملک کا ستیاناس کرنے میں مصروف ہے، اس فلم کی نمائش میں بھی روڑے اٹکائے گئے اور عاشر کا سرمایہ ڈوب گیا، آخرکار وہ دن بھی آگیا جب عاشر پر لگنے والے تمام الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے اور وہ کئی برسوں بعد اپنے عہدے پر بحال ہوا۔ عاشر خودکو بے گناہ ثابت کرنا چاہتا تھا وہ کامیاب ہو گیا لیکن بقول عاشر مزید ہمت نہیں تھی،وہ بحالی کے چار دن بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوا اور خاندان سمیت کینیڈا منتقل ہو گیا۔ پاکستان کا یہ عظیم فرزند اور ذہین دماغ کینیڈا میں ٹرک چلا کر اپنی فیملی کی کفالت کرنے اور مالک فلم بنانے کے لیے لیا گیا قرض اتارنے میں مصروف ہے۔
عاشر ہم آپ سے شرمندہ ہیں
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...