مشہور ادیب اشفاق احمد کی وجہ شہرت ان کا پہلا افسانہ ’’گڈریا‘‘ بنا۔ اشفاق احمد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اردو میں پنجابی الفاظ کا تخلیقی طور پر استعمال کیا۔ اردو میں کہانی لکھنے پر اشفاق احمد کو عبور حاصل تھا۔ اجلے پھول، ایک محبت سو افسانے اشفاق احمد کے ابتدائی افسانوں کے مجموعے ہیں۔ اشفاق احمد نے ریڈیو پاکستان (لاہور) سے ایک ہفتہ وار پروگرام ’’تلقین شاہ‘‘ شروع کیا۔ جو اپنے مخصوص مزاح اور ذومعنی جملوں کی وجہ سے بے حد مقبول ہوا۔ یہ پروگرام تیس سال سے زیادہ نشر ہوا۔
پاکستان ٹیلی وژن کے آغاز کے ساتھ ہی بے شمار ڈرامہ نگار سامنے آئے۔ پی ٹی وی کے پہلے دور کاپہلا ڈرامہ سیریل اشفاق احمد نے ’’ٹاہلی تھلے‘‘ کے عنوان سے تحریر کیا۔ اس ڈرامے کو نثار حسن اور ذکا درانی نے پیش کیا۔ ۸۰ کی دہائی میں اشفاق احمد نے سماجی اور رومانی موضوعات پر ’’ایک محبت سو افسانے‘‘ کے نام سے ایک ڈرامہ سیریز لکھی۔ اسی عرصے میں اشفاق احمد کے دو مقبول ڈرامہ سیریل ’’توتا کہانی‘‘ اور ’’من چلے کا سودا‘‘ (براڈ کاسٹ) نشر ہوئے۔ توتا کہانی، اور من چلے کا سودا، دونوں ڈراموں میں اشفاق احمد نے تصوف کے نقطے بیان کیے۔ جس پر انھیں مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اشفاق احمد کا ڈرامہ ’’پھول والوں کی سیر‘‘ پی ٹی وی کا پہلا رنگین ڈرامہ تھا جسے عوام میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ اشفاق احمد کے ڈراموں پر عام طور پر دو اعتراضات کیے گئے کہ ’’سمجھ نہیں آتا کہ وہ اپنے ڈرامے میں کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ دوسرا اعتراض یہ تھا کہ اشفاق احمد اپنے ڈرامے کے پلاٹ سے زیادہ مکالموں کو اہمیت دیتے اور ان کے کردار بات کرنے کے بجائے لمبی لمبی تقریریں کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ پی ٹی وی پر اشفاق احمد کا سب سے مقبول پروگرام ’’زاویہ‘‘ تھا۔ اس پروگرام میں اشفاق احمد اپنے مخصوص انداز میں قصّے اور کہانیاں سنایا کرتے تھے۔ اشفاق صاحب کا انتقال ۷ ستمبر ۲۰۰۴ء کو جگر کی رسولی کی وجہ سے ہوا۔ جس کے بعد ’’زاویہ‘‘ پروگرام کی تمام قسطوں کو کتابی شکل دے دی گئی۔ ’’زاویہ کئی جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب نے بے حد مقبولیت حاصل کی۔اشفاق احمد کے پی ٹی وی ڈراموں میں، درج ذیل ڈراموں نے عوامی مقبولیت حاصل کی۔
ایک محبت سو افسانے (۱۹۸۸ء)، ننگے پاؤں (۱۹۹۱ء)، بند گلی، قلعہ کہانی (۱۹۹۰ء)، اور ڈرامے (۱۹۹۳ء)، شاہلہ کوٹ، ٹاہلی تھلے، حیرت کدہ (۱۹۹۵ء)، مہمان سرائے اچے برج لاہور دے، توتا کہانی (۱۹۹۸)، من چلے کا سودا فہمیدہ کی کہانی استانی راحت کی زبانی۔
اشفاق احمد اردو کے ایک ایسے ادیب تھے کہ جنھوں نے افسانے، ڈرامے اور مضامین لکھے
ان کی کتاب ’’بابا صاحبا‘‘ میں تصوف سے تعلق رکھنے والے مختلف بابو کا تذکرہ ہے۔۔اشفاق صاحب کے اکثر ڈراموں کا بنیادی موضوع بھی تصوف ہے۔ایک محبت سو ڈرامے ، کی کہانیاں بھی ناظرین کو متاثرکیے بنا نہیں رہ پاتیں۔
مضمون کیسے لکھا جائے؟
مضمون کیسے لکھا جائے؟ بطور مڈل اسکول، ہائی اسکول یا پھرکالج اسٹوڈنٹ ہر کسی کا واسطہ ایک نہیں بلکہ بیشترمرتبہ...