اصغر علی انجنیر
بھارتی ادیب، سیکولر دانشور،معاشرتی و سیاسی مزاحمت کار اور اصلاح کار
======================================
تحریر: احمد سہیل
آمد: 10 مارچ 1939 ، سلمبر، راجھستان، بھارت
رخصت: 13 مئی 2013 ، ممبئی، بھارت
اصغر علی انجینر کے والد شیخ مبارک حسین بوھری فرقے کے مبلغ تھے۔ اصغر علی نے اپنے والد سے قرآن مجید کی تفسیر، ہدایت، فقہ اور تاویل کے تعلیم حاصل کیا اور انھی سے عربی ، فارسی اور اردو پڑھی۔ انھوں نے انجینرنگ کی سند وکرم یونیورسٹی، اوجین، مدھیہ پردیش سے حاصل کی۔ بیس (20)سال بلدیہ ممبئ میں بحثیت انجینیر متعین رھے۔ 1972 میں وہاں سے استعفی دے کر " بوھرہ اصلاحی تحریک" کی سر گرمی سے شروعات کی اور " بوھری اسٹبلشمنٹ"کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ھوئے اودھے پور اصلاحی تحریک کی رہنمائی کی۔ 1977 مین داؤدی بوھرہ کمیونٹی کے معتمد عمومی منتخب ھوئے۔ بعد میں انھیں ان کے باغیانہ رویے کے سببب اس کمیونٹی سے نکال دیا گیا۔ وہ عدم تشدد، فرقہ ورانہ ھم آہنگی اور آزادی نسواں پر یقین رکھتے تھے ۔ وہ پچاس (50) سے زیادہ کتابوں کے مصنف اور مولُف تھے اور انھوں نے "پروگریسو بوہرہ مومنٹ"(Progressive Dawoodi Bohra movement )نامی کتاب بھی لکھی۔ ان کا اصل میدان اسلام، مسلمانوں کے مسائل اور ادبی و علمیاتی نوعیت کے نظریاتی موضوعات تھے۔ ان کا نظریاتی جھکاؤ بائیں بازر کی طرف تھا۔ اصغر علی مشہور دانشور، سائنس دان ڈاکٹر رام پنیانی کی مشاورت میں اپنے فکری مشن میں فعال ھے۔ آپ کو انگریزی، اردو، گجراتی اور مراٹھی زبانوں میں قلمی اور زبانی ابلاغ میں دسترس حاصل تھی۔ ان کو " اسکالر وید مشن"(Scholar with a mission)بھی کہا جاتا ھے۔ان کی ایک بیٹی سیما اندوروالا، اور بیٹے کا نام عرفان ھے۔ ۔۔۔۔
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔