(Last Updated On: )
آج – 17؍اکتوبر 1956
عصرِ حاضر کے انتہائی منفرد لب و لہجہ کے شاعر ونقاد” شہپر رسول صاحب “ کا یوم ولادت…
نام واجدالدین تخلص شہپر رسول ہے۔ وہ 17؍اکتوبر 1956ء کو اتر پردیش کے بچھراوں میں پیدا ہوئے۔ اپنے منفرد اسلوب کی وجہ سے ادبی حلقوں میں جانے جاتے ہیں۔ اردو زبان کے بہترین تنقید نگار ہیں۔ فی الوقت جامعہ اسلامیہ نئی دہلی سے وابستہ ہیں- دو شعری مجموعے سخن سیراب اور صدف سمندر نام سے شائع چکے ہیں-
اس کے علاوہ نثر سے متعلق دو کتاییں چشمِ دوراں اور پیمانۂ صفت بھی منظر عام پر آچکی ہیں- غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے غالبؔ ایوارڈ برائے شاعری بھی تفویض کیا جا چکا ہے۔
🌹✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤፤
🌸 عصرِ حاضر کے معروف شاعر شہپر رسول کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ تحسین… 🌸🌸
مجھے بھی لمحۂ ہجرت نے کر دیا تقسیم
نگاہ گھر کی طرف ہے قدم سفر کی طرف
—
میں نے بھی دیکھنے کی حد کر دی
وہ بھی تصویر سے نکل آیا
—
کوئی سایہ نہ کوئی ہم سایہ
آب و دانہ یہ کس جگہ لایا
—
زہر شب ویران بستر اے خدا
کرب اک منظر بہ منظر اے خدا
—
ایک دن نہ رونے کا فیصلہ کیا میں نے
اور پھر بدل ڈالا اپنا فیصلہ میں نے
—
کب چلا جاتا ہے شہپرؔ کوئی آ کے سامنے
*سوئی کا گرنا بھی کیا آواز پا کے سامنے
—
ہمارے درد کی جانب اشارا کرتی ہیں
فقط کہانیاں ہم کو گوارا کرتی ہیں
—
سخن کیا جو خموشی سے شاعری جاگی
چراغ لفظوں کے جل اٹھے روشنی جاگی
—
ہنستے ہوئے حروف میں جس کو ادا کروں
بچوں سے کس جہاں کی کہانی کہا کروں
—
*نیند اجڑی تو نگاہوں میں مناظر کیا ہیں
ہم کہ بیتاب کسی خواب کی خاطر کیا ہیں
—
زباں کا زاویہ لفظوں کی خو سمجھتا ہے
میں اس کو آپ پکاروں وہ تو سمجھتا ہے
ہوگی اس ڈھیر عمارت کی کہانی کچھ تو
ڈھونڈ الفاظ کے ملبے میں معانی کچھ تو
—
چپ گزر جاتا ہوں حیران بھی ہو جاتا ہوں
اور کسی دن تو پریشان بھی ہو جاتا ہوں
—
پھر سے وہی حالات ہیں امکاں بھی وہی ہے
ہم بھی ہیں وہی مسئلۂ جاں بھی وہی ہے
—
بے انتہا ہونا ہے تو اس خاک کے ہو جاؤ
امکاں کی مسافت کرو افلاک کے ہو جاؤ
—
نہ کوئی خواب نہ ماضی ہی میرے حال کے پاس
کوئی کمال نہ ٹھہرا مرے زوال کے پاس
—
میری نظر کا مدعا اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اس نے کہا کیا بات ہے میں نے کہا کچھ بھی نہیں
—
دل میں شعلہ تھا سو آنکھوں میں نمی بنتا گیا
درد کا بے نام جگنو روشنی بنتا گیا
—
خود کو خود پر ہی جو افشا کبھی کرنا پڑ جائے
جیسے جینے کی بہت چاہ میں مرنا پڑ جائے
—
نسب یہ ہے کہ وہ دشمن کو کم نسب نہ کہے
عجب یہ ہے کہ یہ دنیا اسے عجب نہ کہے
—
دوسروں کے زخم بن کر اوڑھنا آساں نہیں
سب قبائیں ہیچ ہیں میری ردا کے سامنے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
🍁 شہپر رسول 🍁
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ