آج – 14؍اگست 1968
عصرِ حاضر کے ممتاز پاکستانی غزل گو شاعر” اجملؔ سراج صاحب “ کا یومِ ولادت…
نام اجمل سراج تخلص اجملؔ ہے۔ وہ ١٤؍اگست ١٩٦٨ء کو کراچی پاکستان میں پیدا ہوئے۔ مقامی اسکول سے تعلیم حاصل کی اور نو عمری سے ہی شعر و ادب سے دلچسپی رکھتے تھے۔ ان کی تصنیف کردہ غزلوں کا مجموعہ کلام ” اور میں سوچتا رہ گیا“ کے نام سے شائع ہو چکا ہے ۔
✨ پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
━━━━━━ ❃❃✺ ✿✺❃❃ ━━━━━━
عصرِ حاضر کے ممتاز شاعر اجملؔ سراج کے یومِ ولادت پر منتخب کلام بطور خراجِ تحسین…
یہ خطۂ آراستہ، یہ شہرِ جہاں تاب
آ جائے گا ایک روز یہ ساحل بھی تہہِ آب
تصویرِ عمل، ذوقِ سفر، شوقِ فنا دیکھ
اک موج کہ ساحل کی طلب میں ہوئی سیماب
شاید یہ کوئی ریز ۂ دل ہے کہ سرِ چشم
مانندِ مہ وہ مہر چمکتا ہے تہہِ آب
اک عمر ہوئی پستیٔ ظلمت میں پڑا ہوں
دیکھو مجھے میں ہوں وہی ہم قریۂ مہتاب
دنیا تو نہیں ہے مگر آغوشِ طلب میں
اک بھولی ہوئی شکل ہے کچھ ٹوٹے ہوئے خواب
جُز دیدۂ دل کون تجھے دیکھ سکے ہے
محروم تری دید سے ہے منبر و محراب
اے ناظرِ ہر ذرّہ تری ایک نظر کو
آنکھیں ہیں سو بے نور ہیں، دل ہے سو ہے بے تاب
❀◐┉══════════┉◐❀
میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے
اور تو ہے کہ مری جان کو آیا ہوا ہے
بس اسی بوجھ سے دوہری ہوئی جاتی ہے کمر
زندگی کا جو یہ احسان اٹھایا ہوا ہے
کیا ہوا گر نہیں بادل یہ برسنے والا
یہ بھی کچھ کم تو نہیں ہے جو یہ آیا ہوا ہے
راہ چلتی ہوئی اس راہ گزر پر اجملؔ
ہم سمجھتے ہیں قدم ہم نے جمایا ہوا ہے
ہم یہ سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں اس کو
آج بے طرح ہمیں یاد جو آیا ہوا ہے
وہ کسی روز ہواؤں کی طرح آئے گا
راہ میں جس کی دیا ہم نے جلایا ہوا ہے
کون بتلائے اسے اپنا یقیں ہے کہ نہیں
وہ جسے ہم نے خدا اپنا بنایا ہوا ہے
یوں ہی دیوانہ بنا پھرتا ہے ورنہ اجملؔ
دل میں بیٹھا ہوا ہے ذہن پہ چھایا ہوا ہے
❀◐┉═════ ✺✺═════┉◐❀
ہم اپنے آپ میں رہتے ہیں دم میں دم جیسے
ہمارے ساتھ ہوں دو چار بھی جو ہم جیسے
کسے دماغ جنوں کی مزاج پرسی کا
سنے گا کون گزرتی ہے شام غم جیسے
بھلا ہوا کہ ترا نقش پا نظر آیا
خرد کو راستہ سمجھے ہوئے تھے ہم جیسے
مری مثال تو ایسی ہے جیسے خواب کوئی
مرا وجود سمجھ لیجئے عدم جیسے
اب آپ خود ہی بتائیں یہ زندگی کیا ہے
کرم بھی اس نے کئے ہیں مگر ستم جیسے
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
اجملؔ سراج
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ